سکھوں کا لندن میں بھارتی وزیر خارجہ کی آمد پر شدید احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 7th, March 2025 GMT
بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی برطانیہ آمد پر سکھوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق سکھ رہنماؤن نے بھارتی وزیرخارجہ جے ایس شنکر کے سرکاری دورے پر لندن پہنچنے پر شدید احتجاج کرتے ہوئے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔ ایک سکھ رہنما جے شنکر کی گاڑی کی طرف بھاگا اور بھارتی پرچم پھاڑ کر مودی سرکار کے خلاف غصے کا اظہار کیا۔
سکھ مظاہرین نے وزیراعظم نریندر مودی اور بھارتی حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ خالصتان تحریک کے حامیوں نے جے شنکر کی برطانوی وزیراعظم اور وزیرخارجہ سے ملاقات کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
برطانیہ میں جے شنکر کی موجودگی کے دوران سکھوں نے مودی کی پالیسیوں اور بھارتی حکومت کے اقدامات کی شدید مذمت کی۔ اس سے قبل جے شنکر کو واشنگٹن دورے کے دوران بھی سکھ رہنماؤں کی جانب سے ذلت امیز رویے کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
احتجاج میں شریک سکھ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جے شنکر بھارت کے عالمی جاسوسی نیٹ ورک کو چلا رہا ہے۔مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کے سکھوں کے خلاف شرانگیز اقدامات پر عالمی سطح پر پابندیاں عائد کی جائیں۔ بھارت میں پچھلی کئی دہائیوں سے سکھوں کو ان کی بنیادی مذہبی، سیاسی اور سماجی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جے شنکر کی
پڑھیں:
امریکا سے بھارتی شہریوں کی بے دخلی، مودی نے بے یار و مددگار چھوڑ دیا
بھارت کی کمزور سفارتکاری اور مودی کے حالیہ امریکی دورے نے بھارتی خارجہ پالیسی کی کمزوریاں آشکار کر دیں۔ مودی کی امریکی حکام سے ملاقات، مختلف امور پر گفتگو، مگر بھارتی شہریوں کی ملک بدری اور امیگریشن پالیسی پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
امریکی صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن پالیسی کے تحت محض فروری میں بھارت کے 332 شہریوں کو ملک بدر کیا گیا۔ امریکی حکومت نے 3 فوجی پروازوں کے بعد بھارتی ڈیپورٹیز کو وسطی امریکی ممالک بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بھارتی شہروں کو وطن واپسی مکمل ہونے تک ترقی پذیر ممالک میں رکھا جائے گا۔
اس حوالے سے پاناما اور کوسٹاریکا نے بھارت کے غیر قانونی تارکین وطن کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اب تک امریکا میں مقیم غیر قانونی بھارتیوں کو ملک بدر کرنے کی 3 پروازیں بھارتی ریاست پنجاب کے شہر امرتسر میں اتریں۔ غیر قانونی طور پر مقیم بھارتی شہریوں کو ہتھکڑیاں پہنا کر ملک بدر کیا گیا جبکہ مودی سرکار نے اس پر مجرمانہ خاموشی اختیار کرلی۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کے اچانک دورۂ امریکا کا اعلان، کیا بھارتی شہری بھی ’ٹرمپ پالیسی‘ کا شکار ہوگئے؟
امریکا سے ملک بدر کیے گئے بھارتی شہریوں کو کوسٹاریکا میں عارضی حراستی مرکز Center for Temporary Attention of Migrants (CATEM) میں رکھا گیا ہے۔ 26 فروری 2025 کو کوسٹا ریکا پہنچنے والے بھارتی مسافروں کو اپنے وطن واپسی کے اخراجات بھی خود برداشت کرنے کے احکامات جارے کیے گئے۔
بھارتی مسافروں میں شامل نودیپ سنگھ نے اپنی روداد سناتے ہوئے کہا کہ ملک بدر مسافروں کو اپنی ٹکٹیں خود خرید کر ایک ماہ میں کوسٹاریکا چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔ نودیپ سنگھ 15 فروری کو دوسری فوجی ڈیپورٹیشن پرواز کے ذریعے امرتسر پہنچنے والا تھا مگر بخار کی وجہ سے اسے طیارے سے اتار دیا گیا۔
نودیپ نے بتایا کہ 15 فروری کو پرواز سے روکے جانے کے بعد اسے صرف ایک بار اسپتال لے جایا گیا مگر بخار ٹھیک نہ ہوا اور 26 فروری کو اسے کوسٹا ریکا بھیج دیا گیا۔ کوسٹا ریکا میں 150 ڈیپورٹیز کے ساتھ کھلی جھونپڑی میں جنگل کے کنارے ایک گودام نما جگہ پر رہ رہے ہیں۔ نیند کی کمی، شدید گرمی اور بے بسی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بھارتی مسافروں کو ذلت آمیز سلوک، بدسلوکی کا نشانہ بنایا گیا اور دہشتگرد قرار دیا گیا۔ ہمیں ویڈیو کال، تصاویر لینے یا حراستی مرکز کی لوکیشن بھیجنے کی اجازت نہیں، سیکیورٹی عملہ ہم پر کڑی نظر رکھتا ہے۔
مزید پڑھیں: ’پاکستان زندہ باد‘ کا نعرہ بلند کرنیوالے بھارتی شہری کی انوکھی شرط پر ضمانت منظور
نودیپ نے تشویش اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی سفارتخانے سے کوئی ہم سے رابطہ نہیں کر رہا، ہمیں فوری مدد کی ضرورت ہے، مگر کوئی سننے والا نہیں۔ بھارتی حکومت یا مودی سرکار کو ہم سے کوئی سروکار نہیں کہ ہم کتنی مشکل سے بدترین حالات میں یہ دن گزار رہے ہیں۔
نویدپ کے والد کشمیر سنگھ اور چچا جاگیر سنگھ نے پنجاب کے وزیراعلیٰ بھگونت مان اور مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کی ہے۔ کشمیر سنگھ نے مودی اور پنجاب حکومت سے مالی مدد اور بیٹے کی واپسی کے لیے ٹکٹ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ تمام جائیداد بیچ کر 50 لاکھ میں بیٹے کو امریکا بھیجا تھا۔
اس سے قبل بھارتی مسافروں کو پاناما سٹی میں ایک ہوٹل میں بدترین حالات میں بنیادی ضروریات سے بھی محروم رکھا گیا۔ پاناما میں غیر قانونی مہاجرین ہوٹل کی کھڑکی سے پیغامات دیتے رہے کہ ہم اپنے ملک میں محفوظ نہیں، ہمیں واپس نہ بھیجا جائے۔
دوسری جانب بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت سنگھ مان نے ڈی پورٹ کیے گئے افراد کے طیارے کو پنجاب میں اتارنے پر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ پنجاب اور پنجابیوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ امرتسر ایک مقدس شہر ہے، اس کو جلاوطنوں کا مرکز بنایا جا رہا ہے۔
مزید پڑھیں: گائے پر کیوں بھونکا، بھارتی شہری نے کتے کو ڈنڈے مار کر ہلاک کردیا
پنجاب کے وزیر خزانہ ہرپال سنگھ چیمہ نے بھی مرکزی حکومت پر سیاسی سازش کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت سازش کے تحت امریکا سے آنے والی پروازوں کو امرتسر میں اتار کر پنجاب کو بدنام کر رہی ہے۔
امریکا میں بھارتی شہریوں کی ملک بدری نے مودی سرکار کی خارجہ پالیسی کو ایک مذاق بنا دیا ہے۔ مودی کی مجرمانہ خاموشی اور ملک بدر ہونے والے بھارتیوں کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھانہ یہ واضع کرتا ہے کہ مودی سرکار عالمی معاملات پر قابو کھو چکی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امرتسر امریکا بھارت بھارتی شہری پنجاب ٹرمپ مودی