سلیکشن بورڈ نے متعدد افسروں کو گریڈ 22 میں ترقی دیدی: گورننس نظام میں بہتری آئے گی، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہائی پاورڈ سلیکشن بورڈکا 29 واں اجلاس منعقد ہوا جس میں پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس، پولیس سروس آف پاکستان اور فارن سروس آف پاکستان کے گریڈ 21 کے افسران کی گریڈ 22 میں ترقی کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سینئر بیوروکریٹس کی کارکردگی اور اہلیت کا بغور جائزہ لینے کے بعد متعدد افسران کی ترقی کی منظوری دی گئی۔ پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس سے ترقی پانے والے افسران میں وسیم اجمل چوہدری، امبرین رضا، علی طاہر، عثمان اختر باجوہ، محمد حمیر کریم، سید عطاء الرحمن، مصدق احمد خان، راشد محمود، مومن آغا، ندیم محبوب، محی الدین احمد وانی، دائود محمد بریچ، شکیل احمد منگیجو، سعدیہ سروت جاوید، اسد الرحمن گیلانی، علی سرفراز حسین، زاہد اختر زمان، نبیل احمد اعوان اور احمد رضا سرور، پولیس سروس آف پاکستان میں ترقی پانے والے افسران میں بی اے ناصر، غلام نبی میمن، محمد فاروق مظہر، عمران یعقوب منہاس، عبد الخالق شیخ، محمد زبیر ہاشمی، محمد شہزاد سلطان اور محمد طاہر، فارن سروس آف پاکستان سے ترقی پانے والے افسران میں احمد نسیم وڑائچ، رحیم حیات قریشی، عاصم افتخار احمد، رضوان سعید شیخ، سید احسن رضا شاہ، فیصل نیاز ترمذی، نبیل منیر، ثقلین سیدہ اور شفقت علی خان شامل ہیں۔ اجلاس کے دوران ترقی کے منتظر افسران کے سروس ریکارڈ، تجربے اور ملک کے لیے ان کی خدمات کو مدنظر رکھا گیا۔ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے ترقی پانے والے افسران کو مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ وہ ملک و قوم کی خدمت میں مزید محنت اور لگن کا مظاہرہ کریں گے۔ یہ ترقیاں سول بیوروکریسی میں اعلی عہدوں پر تجربہ کار اور قابل افسران کی تعیناتی کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں، جو پالیسی سازی اور گورننس کے نظام میں مزید بہتری لانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ترقی پانے والے افسران سروس آف پاکستان
پڑھیں:
سندھ بلڈنگ ، سرپرستوں کی مہربانیاں ،ضلع وسطی میں تعمیرات جاری
ڈی ڈی ماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی غیر قانونی تعمیرات سے اضافی وصولیوں میں مگن
انہدام سے محفوظ رکھنے کے اضافی پیسے طلب کئے جانے لگے، افسران سسٹم کے نام پر سرگرم
گلبہار رضویہ سوسائٹی پلاٹ C4پر خلاف ضابطہ تعمیرات کے لیے فیضان راوت کو چھوٹ
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں وسطی پر قابض افسران نے ناظم آباد میں غیر قانونی تعمیرات کروانے والی مافیا سے اعلیٰ حکام کے نام پر ہفتہ وار کروڑوں روپے کی رشوت وصول کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جس کے باعث علاقے کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر تبدیل ہوچکا ہے ۔رہائشی پلاٹوں پر کمرشل تعمیرات کا اجازت نامہ دینے کی مد میں سسٹم کے نام پر رہائشی پلاٹوں پر ہونے والی کمرشل تعمیرات کے ریٹ مقرر کر کے شہریوں کی محنت کی کمائی سے جمع کی جانے والی رقم اور جان کو خطرے میں ڈال کر اپنی جیبیں بھرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ذرائع کے مطابق ڈپٹی ڈائریکٹرماجد مگسی ،اے ڈی عاصم صدیقی نے بیٹر مافیا کو اعتماد میں لینے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں رہائشی پلاٹوں پر کمرشل پورشن یونٹ کی تعمیرات شروع کروا رکھی ہیں ۔ڈی جی اسحاق کھوڑو نے بھی سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سیاسی سرپرستی میں پلنے والے افسران کی سرپرستی میں ہونے والی غیرقانونی تعمیرات کے خلاف مکمل طور پر پراسرار خاموشی اختیار کر رکھی ہے ۔پلاٹ C4رضویہ سوسائٹی گولیمار میں روڈ پر غیرقانونی تعمیرات کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے فیضان راوت نامی شخص نے چھوٹ حاصل کر رکھی ہے۔ وسطی میں جاری قانونی دھندوں کی نشاندہی کے باوجود بااثر بدعنوان افسران احتسابی عمل سے بالا تر ہیں ۔ ڈائریکٹر جنرل اسحاق کھوڑو کے درمیان بھاری معاملات طے پانے کی بھی باتیں سننے میں آ رہی ہیں۔ ایک جانب وزیر بلدیات سعید غنی کے دعوے ہیں تو دوسری جانب ادارے کی بدنامی کا باعث بننے والے افسران ماہانہ کروڑوں روپے رشوت سسٹم کے نام پر وصول کر رہے ہیں۔نشاندہی کے باوجود بدعنوان افسران کے خلاف کارروائی نہ ہونا سرپرستوں کی سرپرستی کا پختہ ثبوت ہے ۔وسطی کے معروف علاقے ناظم آباد میں سینکڑوں غیر قانونی بننے والے پلاٹوں کی نشاندہی شہر قائد سے شائع ہونے والے متعدد اخبارات کی جانب سے بارہا تحقیقاتی اداروں کو کرائی جا چکی ہے۔ واضح رہے کے سینکڑوں پلاٹوں پر بدعنوان افسران کی سرپرستی میں اعلیٰ عدلیہ احکامات کے برخلاف غیرقانونی تعمیرات تاحال جاری ہیں۔