سیاست کا مقصد خاندان والوں کو نوازنا نہیں ہونا چاہیے، مفتاح اسماعیل
اشاعت کی تاریخ: 6th, March 2025 GMT
ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ حکومت نے امریکی صدر کے آنے سے پہلے اپوزیشن سے مذاکرات شروع کر دیئے تھے، امریکی صدر کے بیان سے حکومت کو ریلیف ملا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سیاست کا مقصد خاندان والوں کو نوازنا نہیں ہونا چاہیے۔ ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ حکومت نے ڈونلڈ ٹرمپ کے آنے سے پہلے اپوزیشن سے مذاکرات شروع کر دیئے تھے، ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے حکومت کو ریلیف ملا ہے، بانی کو جب نکالا گیا تو امریکا کی غلامی نامنظور کا نعرہ لگایا، عمران خان پھر اسی امریکا سےآ س لگا کربیٹھے تھے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا کے تعلقات کسی شخص نہیں ریاست کے ساتھ ہیں، امریکا کا ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی کا بھی پریشر آسکتا ہے، اگر ٹرمپ کہیں گے تو شہباز شریف بانی کو رہا کردیں گے۔ سیکرٹری جنرل عوام پاکستان پارٹی کا کہنا تھا کہ کسی کے پاس بھی کسی کو جیل میں رکھنے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، یہ اختیار صرف عدالت کے پاس ہونا چاہیے۔
مفتاح اسماعیل نے کہا کہ بانی کے 10 سالہ اقتدار کے پلان کی بھی باتیں سنی تھیں، تاریخ بتاتی ہے کہ فیصلے تبدیل بھی ہو جاتے ہیں، ہمارا ملک پیچھے کی طرف جارہا ہے، ہمیں اس بات کو تسلیم کرنا ہوگا کہ ملک میں غربت بڑھتی جارہی ہے، دنیا کے ممالک ہم سے آگےنکل رہے ہیں۔ اں کا مزید کہنا تھا کہ سیاست کا مقصد خاندان والوں کو نوازنا نہیں ہونا چاہیے، سب کو نظر آرہا ہے، شہباز شریف تابعدار ہیں مگر ڈیلیور نہیں کررہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نہیں ہونا چاہیے مفتاح اسماعیل کہنا تھا کہ
پڑھیں:
امن و امان قائم کرنا حکومت وقت کا کام ہے، شرمیلا فاروقی
لاہور:رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ میں ان کے بیانات دیکھ رہی تھی اور یہ انتہائی افسوس ناک ہے جو معصوم جانیں گئی ہیں ان کا کوئی قصور نہیں ہے،اس ملک کے اندر امن و امان قائم کرنا حکومت وقت کا کام ہے۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس ملک کی مسلح افواج نے بے شمار قربانیاں دی ہیں، اگر صوبے اور وفاق کے اندر تناؤ ہے کیونکہ مختلف جماعتیں ہیں ایک اپوزیشن اور ایک حکومتی ہے لیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ آپ لاشوں پر سیاست کریں، یہ ایک انسانی مسئلہ ہے یہ ملک کی سالمیت کا معاملہ ہے اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے۔
رہنما مسلم لیگ (ن) رانا احسان افضل نے کہا کہ یہ ان کا افسوس ناک بیان ہے کیونکہ اس موقع پر بھی وہ سیاست کر رہے ہیں افواج پاکستان اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کی مکمل توجہ ان ہی چیزوں پر ہے بارڈرز پر ہے، اس چیلنج کے اوپر وہ روزانہ اپنی جانیں دیتے ہیں، شہادتیں دیتے ہیں۔
یہ وقت سیاست نہیں ہے، یہ اجتماعی ذمے داری ہے، اس میں ظاہر سی بات ہے کہ اگر ہم بارڈر کی بات کریں بارڈرز پر جو بارڈرز سیکیورٹی فورسز ہوتی ہیں افواج ہوتی ہیں ان کا رول ہے، اس کے بعد اگر بارودی گاڑیاں جو ہیں آئی ہیں تو جو چیک پوسٹ رستے میں ہوتی ہیں وہ پولیس کے پاس ہوتی ہیں، یہ پولیس کی ذمے داری ہے کہ وہ چیک پوسٹوں سے،ناکوں سے بغیر پکڑے کیسے وہاں سے نکل آئے۔
رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی نے کہا کہ کرم کا ایشو تو مکمل طور پر الگ ہے لیکن جو بنوں والا ہے یہ دہشت گردی کا واقعہ ہے اس سے پہلے اکوڑہ خٹک میں دہشت گردی ہوئی قیمتی جانیں چلی گئیں۔
دہشتگردی آپ کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے، حکومت پاکستان کو بھی پتہ ہے سب کو پتہ ہے کہ کہاں سے ہو رہی ہے اور اس کے پیچھے کیا محرکات ہیں تو بلیم گیم کے بجائے ہمیں اپنی غلطیوں کو دیکھنا ہے کہ کوتاہی کہاں پر ہوئی ہے۔
کوتاہی تو ہوئی ہے، اس میں تو کوئی شک نہیں ہے، بارود کی دو گاڑیاں سائڈ سے آتی ہیں ، جب کینٹ کے ایریا میں جب داخل ہوتی ہیں ، یہ تو آپ کو پتہ ہے کہ کینٹ کے ایریامیں کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں، اس سے پہلے جب شہر میں داخل ہوتی ہیں تو کتنی چیک پوسٹیں ہوتی ہیں۔ تو کہیں نہ کہیں کوتاہی تو ہوئی ہے۔