مجرم کو سزا تو ہونی چاہیے ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق ، سویلین کا ملٹری ٹرائل کیس میں جج کے ریمارکس
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
سٹی42: سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بنچ کے جج جسٹس جمال مندوؤخیل نے قرار دیا ہے کہ مجرم کو سزا تو ہونی چاہیے ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق ہے۔ مسٹر جسٹس جمال مندوخیل نے یہ ریمارکس سویلین کا ملٹری ٹرائل کیس میں انٹراکورٹ اپیلوں کی سماعت کے دوران دیئے۔
سپریم کورٹ آف پاکستان میں ملٹری تنصیبات پر حملہ آور ہونے والے "سویلین" کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلانے کے خلاف مشہور مقدمہ کی سماعت آج بھی ہوئی، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو؛ کیا فرق پڑتا ہے۔
کلبھوشن کی گرفتاری کے 9 سال، پاکستانی سیکورٹی فورسز کی کامیابی
سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین کی سربراہی میں ملٹری تنصیبات پر حملہ آور ہونے والے "سویلین" کا مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلانے کے خلاف کیس میں انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت ہوئی۔ وکیل فیصل صدیقی نے دلائل دیے۔
سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے سوال کیا کہ ملٹری کورٹ سے کتنے لوگ رہا ہوئے؟ وکیل فیصل صدیقی نے کہا 105 ملزم تھے جن میں سے 20 ملزم رہا ہوئے۔ جب کہ اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ 20 کے بعد 19 مزید رہا ہوئے اور اس وقت جیلوں میں 66 ملزم ہیں۔
چاند دکھانے والے چاند ہی کھا گئے
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ جرم کسی نے بھی کیا ہو سزا تو ہونی چاہیے، ٹرائل یہاں ہو یا وہاں ہو کیا فرق پڑتا ہے، وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا ٹرائل میں" زمین آسمان کا فرق" ہے،فیصل صدیقی نےکوئی آئینی قانونی جواز پیش کئے بغیر اور کسی مقدمہ کی نظیر پیش کئے بغیر دعویٰ کیا، کہ سویلین کورٹ میں ہونے والا ٹرائل" آزاد "ہوتا ہے دوسرا ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہے۔ ٹرم "آزاد" کے ساتھ وابستہ "جذباتی نوشن" کے سوا اس کا قانونی زبان میں فیصل صدیقی کی دلیل کا کوئی معنی نہیں تاہم آج وکیل فیصل صدیقی کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد سابقہ سپریم کورٹ بار عہدیداران کے وکیل عابدزبیری دلائل دیں گے۔
ایبٹ آباد گلیات میں نجی و سرکاری ادارے 2 روز کے لیے بند
آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سیویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: سزا تو ہونی چاہیے وکیل فیصل صدیقی فیصل صدیقی نے سپریم کورٹ ملٹری کورٹ جسٹس جمال کورٹ میں کیا فرق کورٹ ا
پڑھیں:
کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟جسٹس مسرت ہلالی کا وکیل فیصل صدیقی سے استفسار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیل پر سماعت کے دوران وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ وقفہ کر لیں مجھے بھی تھوڑا آرام مل جائے گا۔جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ روزہ نہیں ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں۔
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف اپیلوں پر سماعت جاری ہے، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی لارجر بنچ سماعت کررہا ہے۔
اے ٹی سی ملزمان حوالگی کی کمانڈنگ افسر کی درخواست مسترد کرسکتی تھی، جسٹس جمال مندوخیل کے فوجی عدالتوں میں سویلینزٹرائل کیس میں ریمارکس
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے فیصل صدیقی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج وقفہ نہیں ہوگا آپ اپنے دلائل وقفے کے بغیر جاری رکھ کر مکمل کریں۔ اس پر فیصل صدیقی نے کہا کہ وقفہ کر لیں مجھے بھی تھوڑا آرام مل جائے گا۔
جسٹس مسرت ہلالی نے پوچھا کہ کیوں آپ کا روزہ نہیں ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ روزہ نہیں ہے اسی لیے کہہ رہا ہوں۔جسٹس جمال مندوخیل بولے کہ آپ سفر میں ہیں اس لیے آپ کو اجازت ہے۔
بعدازاں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کے خلاف اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔ سول سوسائٹی کے وکیل فیصل صدیقی دلائل جاری رکھیں گے۔
قرض کی شرائط پر عملدرآمد کا جائزہ ، آئی ایم ایف وفد پاکستان پہنچ گیا
مزید :