Daily Ausaf:
2025-03-04@09:08:32 GMT

شردھا کپور کی راہول مودی کے ہمراہ برتھ ڈے سیلبریشنز

اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT

بھارت(نیوز ڈیسک)بالی وڈ کی معروف اداکارہ شردھا کپور کو حال ہی میں ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا پر مبینہ بوائے فرینڈ راہول موی کے ہمراہ دیکھا گیا۔بھارتی میڈیا پر دونوں لو برڈز کے افیئرز کی خبریں کافی عرصے سے گرم ہیں، تاہم اب اداکارہ کی بیو کے ہمراہ ایک نئی ویڈیو بھی فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام پر جاری ہوتے ہی مداحوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق گیٹ وے آف انڈیا کے مقام پر فیری سے اپنے بوائے فرینڈ راہول مودی کے ساتھ شہر کا رخ کرنے والی اداکارہ شردھا کپور نے سالگرہ منانے کے بعد بقیہ وقت اپنے خاندان اور دوستوں کے ساتھ گزارنے کا فیصلہ کیا۔

ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ شردھا کپور اور راہل مودی نے کپل گولز سیٹ کرتے ہوئے سفید رنگ میں ٹووئنگ کرتے ہوئے سالگرہ منانے کیلئے دلکش انداز اپنایا۔ فیری سے نکلتی ہوئی شردھا نے ایک سادہ سفید شرٹ اور پینٹس کے ساتھ چپل جبکہ راہول نے بھی سفید شرٹ اور آف وائٹ پینٹس کے ساتھ اسنیکرز پہنے ہوئے تھے۔ ویڈیو میں دونوں لو برڈز ایک دوسرے کے قریب چلتے ہوئے خاموشی سے گیٹ وے آف انڈیا کے فیری پوائنٹ سے باہر نکلتے ہوئے نظر آئے۔

شردھا اور راہول کی رومانوی داستان

بھارتی میڈیا کے مطابق شردھا اور راہول کی ملاقات سال 2023 کی فلم ’تو جھوٹی میں مکّار‘ کے سیٹ پر ہوئی تھی جس کے بعد شردھا اور راہول کا رومانس گزشتہ سال امبانیز ویڈنگ میں شرکت کے لیے روانہ ہونے سے پہلے ایک ساتھ دیکھے جانے کے بعد سے چرچا میں ہے۔اگرچہ دونوں نے ابھی تک اپنے تعلقات کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن گزشتہ ماہ شردھا کپور کے موبائل وال پیپر پر راہول کی تصویر نے افواہوں کو پھر سے جنم دے دیا تھا۔رپورٹس کے مطابق، شردھا اور راہول کے درمیان تعلقات اس سال کے آخر تک شادی کی صورت میں تبدیل ہونے والے ہیں۔

تاہم دونوں نے اس بات پر ابھی تک خاموشی اختیار کی ہوئی ہے اور نہ ہی ان کی طرف سے شادی یا تعلقات کی کوئی باضابطہ تصدیق کی گئی ہے۔یہ جوڑا اب تک اپنے رشتہ کو عوامی طور پر تسلیم نہیں کرتا لیکن ان کی سرگرمیاں اور عوامی مقامات پر ایک ساتھ نظر آنا ان کے تعلق کی حقیقت کو ظاہر کرتا ہے۔واضح رہے کہ کام کے محاذ پر شردھا کپور نے سال 2024 کی سب سے زیادہ کمائی کرنے والی فلموں میں سے ایک ‘استری 2’ میں راجکمار راؤ، پنکج ترپاٹھی، ابھیشیک بنرجی، اپارشکتی کھرانہ اور دیگر کے ساتھ کام کیا۔

لاہور سمیت پنجاب بھر میں میٹرک کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: شردھا کپور کے ساتھ

پڑھیں:

فلسطین کی طرح مقبوضہ وادی میں ہندو بستیاں

ریاض احمدچودھری

گزشتہ سال ریاستی انتخابات میں بی جے پی کو سیاسی ناکامی کے بعد مودی اب نئے پلان پرعملدرآمد چاہتا ہے۔وہ چاہتا ہے کہ فلسطین میں اسرائیلی بستیوں کی طرح یہاں مقبوضہ کشمیر میں بھی ہندوپنڈتوں کیلئے الگ بستیاں بنائی جائیں تاکہ اس کے مقبوضہ کشمیر کیلئے مذموم ایجنڈے کی تکمیل ہوسکے۔اس سے قبل نریندرامودی مقبوضہ کشمیر کو خصوصی حیثیت دلانے والے آرٹیکل 370 کو بھی ختم کرنے کی کوششیں کرچکا ہے۔ بھارتی اورریاستی عدالتیں بی جے پی کو دوٹوک کہہ چکی ہیں کہ وہ اس حرکت سے دوررہے ۔عدالتوں نے 370کے خلاف دائر درخوستوں کو مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ بھارتی آئین میں آرٹیکل 370 کو عدالت تو کیا حکومت بھی نہیںتبدیل کرسکتی۔
ہندو پنڈتوں کی الگ آباد کاری سے جہاں وادی کی آبادی پرمنفی اثرات مرتب ہونگے وہاں استصواب رائے بھی متاثر ہوگی۔ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوںکواپنے مستقبل کافیصلہ کرنے کے لئے استصواب رائے کاوعدہ کررکھا ہے جو اسے آج نہیں توکل بحرحال انہیں دینا ہے، مگرگزشتہ 69 سال سے وہ اس وعدے سے بھاگ رہا ہے۔ایسے حربے اب تک تو اس کے کام نہیں آرہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ وہ ہندو پنڈتوں کی آباد کاری میں کہاں تک کامیاب ہوتا ہے۔
مودی پلان کے مطابق بھارت بھر سے 60 سے62 ہزارہندو خاندانوں کو وادی میں لا کر بسایا جائیگا۔پہلے مرحلے میں10 ہزار ہندوخاندانوں کو چار مختلف ٹاؤنز میں2500 خاندان فی ٹاؤن آباد کرنے کاعندیہ بنایا گیا ہے۔ اس مقصد کیلئے سری نگر اور اننت ناگ میں الگ بستیاں(ٹاؤن)بنانے کیلئے ریاستی حکومت پرجگہ کے حصول کیلئے دباؤ ڈالا جارہاہے۔ پنڈت بحالی پروگرام کے تحت ہرخاندان کی مالی مدد بھی کی جائے گی۔ وہ خاندان جن کے مکانات مکمل یا جزوی تباہ ہوئے انہیں7.5 لاکھ روپے فی خاندان، مکان کی مرمت کیلئے دولاکھ جبکہ نئے گھر کی خریداری کیلئے بھی ساڑھے سات لاکھ روپے فی خاندان کی خطیررقم کی فراہمی بھی بحالی پلان کاحصہ ہے۔ ایک طرف بی جے پی حکومت کی یہ منصوبہ سازیاں ہیں تو دوسری طرف مقبوضہ کشمیر کے سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے سربراہ فاروق عبداللہ نے اپنے ایک تازہ بیان میںکہا ہے کہ بھارت کی تمام فوج بھی کشمیر آجائے تو وہ مجاہدین کامقابلہ نہیںکرسکتی،مسئلے کاواحد حل صرف مذاکرات ہیں۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے کہاہے کہ مودی کی بھارتی حکومت ایک بڑی مہم کے تحت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اسے ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے کشمیریوں سے انکی زمینیں چھین رہی ہے۔
ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)کی تازہ ترین رپورٹ میں ایک کشمیری کسان مصدق حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر شہر کے گرد 60کلومیٹر طویل ہائی وے کی تعمیر کیلئے اراضی پر قابض انتظامیہ کے قبضے کی وجہ سے پولیس نے اسکے کھیت اور اس پر کھڑی دھان کی فصل کوتباہ کردیا ہے۔
کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا مارکسسٹ کے لیڈر پرکاش کرات نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی پر غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کااپنا وعدہ پورا کرنے پر زوردیا اورجمہوریت کو کمزور کرنے پر بی جے پی کی زیر قیادت مودی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اگست 2019میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کو بھارتی آئین پر حملہ قرار دیا۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کسانوں نے کہاہے کہ مودی کی بھارتی حکومت ایک بڑی مہم کے تحت مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرنے اور اسے ہندو توا کے رنگ میں رنگنے کیلئے کشمیریوں سے انکی زمینیں چھن رہی ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی)کی تازہ ترین رپورٹ میں ایک کشمیری کسان مصدق حسین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سرینگر شہر کے گرد 60کلومیٹر طویل ہائی وے کی تعمیر کیلئے اراضی پر قابض انتظامیہ کے قبضے کی وجہ سے پولیس نے اسکے کھیت اور اس پر کھڑی دھان کی فصل کوتباہ کردیا ہے۔مصدق حسین نے کہاکہ زرعی زمین پر قبضے کی وجہ سے اس کی عزت نفس بری طرح مجروح ہوئی ہے اور اب وہ اپنے اہلخانہ کی پرورش کیلئے کسی قسم کی فصل کاشت کرنے کے قابل نہیںرہاہے۔ مصدق کی زمین پر2018میں قبضہ کیاگیا تھا تاہم حالیہ برسوں میں کشمیریوں کی زمینوں پر قبضے کا سلسلہ تیز ہو گیاہے۔مودی حکومت سڑک، شاہراہوں اور ریل کی پٹری بجھانے کے نام پر کشمیریوں کو انکے باغات اورزرعی اراضی سے بے دخل کر رہے ہیں۔ گزشتہ سال قابض حکام نے 20سے زائد "سیٹیلائٹ ٹائون شپ”بنانے کا منصوبہ شرو ع کیاتھا۔کشمیری سیاسی جماعتیں نے منصوبے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سوال کیاتھا کہ یہ رہائشی بستیاں کس کیلئے بنائی جارہی ہے جن کامقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے۔ برطانیہ کی یونیورسٹی آف واروک میں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی پالیسیوں کا مطالعہ کرنے والے گولڈی اوسوری نے مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحا ل کو بیان کرنے کیلئے ”آبادکاری کیلئے زمینوں پر قبضہ”کاجملہ استعمال کیا ہے جس کا اکثر مغربی کنارے پر اسرائیلی قبضے کیلئے استعمال کیاجاتاہے۔
بھارت کشمیری کسانوں کو ان کی زمین اور ذریعہ معاش کو ترقی کے نام پران سے چھین رہاہے۔ یہ منصوبہ مقبوضہ کشمیر کوکشمیری مسلمانوں کی قیمت پر ہندوتواکے رنگ میں رنگنے کی ایک کوشش قراردیا جاتاہے۔مودی حکومت نے اگست2019میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں اراضی سے متعلق قوانین میں بڑے پیمانے پر ترامیم کی ہیں۔ جن کے تحت بھارتی شہریوں کو مقبوضہ کشمیر میں اراضی کی خریداری اور ووٹ ڈالنے کا حق مل گیاہے۔

متعلقہ مضامین

  • کوڑوں کی سزا یا کچھ اور، رونالڈو کے ایران نہ جانے کی وجہ سامنے آگئی
  • جَلد ماں بننے والی صبور علی نے علی انصاری کے ہمراہ خوبصورت تصاویر شیئر کر دیں
  • فلسطین کی طرح مقبوضہ وادی میں ہندو بستیاں
  • اگر غزہ پر دوبارہ جنگ مسلط کی گئی تو صیہونی رجیم کو راکھ کا ڈھیر بنا دیںگے، انصار اللہ
  • عمر شہزاد نے مدینے میں شانزے لودھی کے ساتھ نکاح کی خوبصورت ویڈیو شیئر کردی
  • عمر شہزاد کے مدینے میں منعقدہ نکاح کی ویڈیو وائرل
  • اسٹاک مارکیٹ تباہ ہو رہا ہے لیکن نریندر مودی اپنی دنیا میں مست ہیں، کانگریس
  • بھارت اور یوروپی یونین نے ایف ٹی اے کی سمت ٹھوس قدم اٹھانے کا عزم کیا
  • یشما گل نے ہانیہ عامر کو بہن قرار دے دیا، سرپرائز برتھ ڈے پارٹی پر لاکھوں خرچ کرنے کا انکشاف