راولپنڈی؛ مسجد میں نماز پڑھتے شہری کا لیپ ٹاپ بیگ چوری، فوٹیج بھی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 4th, March 2025 GMT
راولپنڈی:
راولپنڈی کے تھانہ کینٹ کے علاقے میں مسجد سے نماز پڑھتے شہری کا لیپ ٹاپ اور قیمتی سامان سے بھرا بیگ چوری کرلیا گیا۔
مسجد سے شہری کا لیپ ٹاپ و بیگ چوری کرکے دوسرے نمازی کے جوتے پہن کر رفو چکر ہونے والے چور کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی جس میں پینٹ شرٹ اور سیاہ چشمے میں ملبوس ماڈرن چور کو دیکھا جا سکتا ہے۔
چور نے جوتے بھی من پسند پہنے اور شہری کا لیپ ٹاپ والا شولڈر بیگ اٹھا کر چلتا بنا۔ فوٹیج میں نمازیوں کو نماز ادا کرتے اور کچھ کو مسجد میں داخل ہوتے اور باہر نکلتے دیکھا جا سکتا ہے۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ سیاہ رنگ کی پینٹ اور شرٹ میں ملبوس چور ہاتھ میں موبائل فون اور چشمہ تھامے نمازیوں کے پاس نیلے رنگ کے بورڈ کو بظاہر اپنے بیگ کے سامنے رکھتا ہے جس کے بعد مذکورہ شخص کچھ وقت کے لیے مسجد کے اندر جاتا ہے پھر اسی لمحے واپس آکر اسی جگہ سے ہوتے ہوئے جوتوں والی جگہ کا جائزہ لیتا ہے، جوتوں کا جائزہ لینے کے بعد اسی بورڈ والی جگہ جاتا ہے۔
ویڈیو فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نیلے رنگ والی بورڈ کی جگہ سے وہ پہلے شہری ضیاء الرحمان کا شولڈر بیگ جس میں لیپ ٹاپ و دیگر اشیاء ہوتی ہیں اٹھا کر ٹوپیوں والے جنگلے کے ساتھ رکھتا ہے، پھر اپنا بیگ اٹھا کر کندھے پر لٹکاتا ہے اور سیاہ چشمہ لگا کر جوتوں والے اسٹینڈ پر بظاہر جوتے ڈھونڈنے کی کوشش کرتا ہے۔
جوتوں کے اسٹینڈ کا جائزہ لینے کے بعد مذکورہ شخص ایک مرتبہ پھر مڑتا ہے اور زمین پر پڑے جوتے پسند آنے پر پہن لیتا ہے۔
فوٹیج میں ہاتھ کی صفائی دیکھانے والے شخص کو مسجد کے بیرونی گیٹ سے سیڑھیاں اترتے اور سیڑھیوں سے ہی ٹوپیوں کے جنگلے کے پاس پہلے سے رکھا شہری کا شولڈر بیگ اٹھاتے اور مسجد سے جاتے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں؛ لاہور میں چور نے مسجد کو بھی نہ بخشا، نمازی کا قیمتی لیپ ٹاپ چرا لیا
شہری ضیاء الرحمان کی درخواست پر کینٹ پولیس نے لیپ ٹاپ و بیگ چوری کا مقدمہ درج کرلیا۔
مدعی مقدمہ کے مطابق ملازمت کرتا ہوں، صدر کے علاقے میں واقع مسجد میں اپنے قریب بیگ رکھا جس میں لیپ ٹاپ، ضروری کاغذات اور یو ایس بی سمیت چارجر وغیرہ موجود تھے لیکن نماز پڑھ کر دیکھا تو بیگ غائب تھا، تلاش کرنے اور مسجد کی سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے پر پتہ چلا کہ نامعلوم چور بیگ چرا کر لے گیا۔
ڈی ایس پی کینٹ مرزا جاوید اقبال کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کی تلاش میں مصروف ہیں جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز لاہور میں بھی مسجد سے شہری کے لیپ ٹاپ چوری کا واقعہ سامنے آیا تھا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: شہری کا لیپ ٹاپ فوٹیج میں بیگ چوری
پڑھیں:
مجھے من مانی طریقے سے ہر جمعہ نظربند کیا جاتا ہے، میرواعظ عمر فاروق
حریت کانفرنس کے چیئرمین نے کہا کہ یہ جامع مسجد، میرواعظ کا دفتر اور مسلمانوں اور ان تمام لوگوں کیلئے اجتماعی غم کا باعث ہے جو اس آمرانہ اور فرقہ وارانہ نقطۂ نظر کی مخالفت کرتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ حریت کانفرنس کے چیئرمین اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو ایک مرتبہ پھر سے اپنے گھر واقع نگین سرینگر میں نظربند کر دیا گیا ہے اور انہیں چوتھے ہفتے بھی جامع میں جمعہ کا خطبہ دینے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ایسے میں انجمن اوقاف جامع مسجد کے مطابق میرواعظ کو گھر پر نظربند رکھ کر سرینگر کی تاریخی جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرنے سے روک دیا گیا۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھے گئے ایک پوسٹ پر میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نے لکھا کہ ہر جمعہ کو مجھے من مانی طریقے سے گھر میں نظربند کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا "مجھ پر بات نہ کرنے کے لئے دباؤ ڈالتے ہوئے، پابندی کا مقصد وادی کے مسلم اداروں کی مرکزیت کو بھی کمزور کرنا ہے"۔ انہوں نے کہا کہ یہ جامع مسجد، میرواعظ کا دفتر اور مسلمانوں اور ان تمام لوگوں کے لئے اجتماعی غم کا باعث ہے جو اس آمرانہ اور فرقہ وارانہ نقطۂ نظر کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے گھر کی نظربندی کا کیس ابھی تک عدالت میں زیر التوا ہے، جہاں میں ہائی کورٹ سے ریلیف مانگ رہا ہوں، لیکن ایسے وقت میں صبر ہی ہماری واحد طاقت ہے۔
ادھر اپنے بیان میں انجمن اوقاف جامع مسجد نے اپنے سربراہ اور میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق کو مسلسل اپنی رہائش گاہ میں نظربند کرنے پر شدید افسوس اور مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ میرواعظ کو تاریخی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کی ادائیگی سے روکنے کا عمل بلا جواز ہے۔ انجمن اوقاف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ حکام کی طرف سے یہ من مانی ہے اور بلاجواز اقدام ہے۔ انجمن اوقاف نے کہا کہ میرواعظ کشمیر کو ان کے مذہبی فرائض کی ادائیگی سے روکنا اور ان کے خطبات سے مؤمنین کو مستفید ہونے سے روکنے سے لوگوں کے مذہبی جذبات کو شدید ٹھیس پہنچی ہے۔ انجمن نے کہا کہ یہ ان لوگوں کے لئے پریشان کن اور مایوس کن ہے جو دور دور سے ان کی رہنمائی سننے آتے ہیں۔ انجمن نے کہا کہ اس طرح کی پابندیاں مکمل طور پر غیر ضروری اور مذہبی آزادی کے اصولوں کے خلاف ہیں۔