گلگت بلتستان کے باسی غیر محفوظ ہو چکے ہیں، ریاست نوٹس لے، اپوزیشن لیڈر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, March 2025 GMT
کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا کہ رمضان کریم میں علماء کو گرفتار کرنا انتہائی افسوسناک اور اسلامی روایات کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے، گلگت بلتستان کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ ایسے ظالمانہ فیصلے ہو رہے ہیں جس کے بعد کسی دشمن کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی محمد کاظم میثم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان کو بحرانوں میں دھکیل کر کس چیز کا بدلہ لیا جا رہا ہے، دیامر کے علماء پہلے سے سڑکوں پر ہیں، اب بلتستان کے علماء نے احتجاج شروع کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے باسی غیر محفوظ ہو چکے ہیں، ریاست نوٹس لے، رمدان سے گرفتار علماء کی رہائی اور گھروں سے رابطے کے بعد دوبارہ گرفتار کرنا سنگین مذاق اور بلتستان کے ساتھ دھوکہ ہے۔ پورا بلتستان احتجاج کی لپیٹ میں آنے سے قبل علماء کو رہا کیا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ روندو کے کاروباری ذوالفقار کو بشام سے اٹھا کر تاوان طلب کیا جا رہا ہے، انکو بازیاب کیا جائے۔ گلگت بلتستان کے عوام دیامر کے علماء اور بلتستان کے علماء کی کال کا انتظار کریں، وفاقی حکومت ہوش کے ناخن لے اور گلگت بلتستان پر ظلم بند کرے۔ گلگت بلتستان کی متنازعہ حیثیت اور حساسیت کے پیش نظر اس خطے کے ساتھ مہم جوئی عاقبت نااندیشی ثابت ہوگی، کارگل روڈ احتجاج کے سبب بند ہے، آج سے گمبہ سکردو میں بھی احتجاج کی کال دی گئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ رمضان کریم میں علماء کو گرفتار کرنا انتہائی افسوسناک اور اسلامی روایات کی دھجیاں بکھیرنے کے مترادف ہے، گلگت بلتستان کے حوالے سے تسلسل کے ساتھ ایسے ظالمانہ فیصلے ہو رہے ہیں جس کے بعد کسی دشمن کی ضرورت ہی نہیں رہے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے کے علماء کے ساتھ
پڑھیں:
چلاس، علماء کمیٹی اور حکومتی نمائندوں میں مذاکرات، 20 رکنی کمیٹی تشکیل دینے پر اتفاق
بات چیت کے دوران علماء کرام نے 20 رکنی کمیٹی تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی، یہ کمیٹی آئندہ منسٹیریل کمیٹی کے ساتھ مزید مذاکرات کرے گی تاکہ معاملات کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر داخلہ گلگت بلتستان شمس لون کی سربراہی میں علماء کمیٹی کے ساتھ اہم مذاکرات کمشنر آفس دیامر میں منعقد ہوئے۔ جس میں صوبائی وزیر ایکسائز رحمت خالق، کمشنر دیامر استور ڈویژن، ڈپٹی کمشنر دیامر سمیت دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔ سرکاری بیان کے مطابق مذاکرات خوشگوار ماحول میں منعقد ہوئے، جس میں علماء کرام اور حکومتی نمائندوں نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ بات چیت کے دوران علماء کرام نے 20 رکنی کمیٹی تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی، یہ کمیٹی آئندہ منسٹیریل کمیٹی کے ساتھ مزید مذاکرات کرے گی تاکہ معاملات کو بہتر انداز میں حل کیا جا سکے۔ حکومتی نمائندوں اور علماء کرام کے درمیان اس مثبت پیش رفت کو عوامی و سماجی حلقوں میں سراہا جا رہا ہے، اور امید ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ مذاکرات خطے میں استحکام اور ہم آہنگی کے فروغ میں معاون ثابت ہوں گے.