حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہو سکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے صیہونی قابض فوج نے 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا جبکہ قابض فوج نے غزہ کی تمام کراسنگ پوائٹس کی ناکہ بندی کرتے ہوئے ہر قسم کی امداد کا داخلہ بند کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق مقامی ذرائع نے بتایا کہ محمود مدحت ابو حرب نامی نوجوان کو غزہ کی پٹی کے جنوب میں رفح شہر کے وسط میں ایک اسرائیلی سنائپر نے گولی ماری۔ شہید ابو حرب آج صبح کے بعد دوسرا واقعہ ہے کیونکہ غزہ کی پٹی کے شمال میں بیت حانون میں شہریوں کے ایک اجتماع کو نشانہ بنایا جس کےنتیجے ایک فلسطینی نوجوان شہید اور دوسرا زخمی ہو گیا۔ اس طرح گذشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران غزہ پر اسرائیلی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد چار ہو گئی ہے جب کہ کئی شہری زخمی ہوئے ہیں۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ شہید کا نام حذیفہ ابراہیم المصری ہے۔

قابض اسرائیل کی جانب سے نئی جارحیت جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے اختتام کے ایک دن بعد دیکھنےمیں آئی ہے، جب کہ دوسرے مرحلے کے لیے مذاکرات معاہدے تا حال شروع نہیں ہو سکے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے مذاکرات میں رکاوٹ ڈالی، کیونکہ وہ غزہ میں ممکنہ سب سے زیادہ تعداد میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے تبادلے کے معاہدے کے پہلے مرحلے میں توسیع کرنا چاہتا ہے تاہم دوسری طرف وہ جنگ بندی کی اپنی ذمہ داریوں سے راہ فرار اختیار کر رہا ہے۔ انیس جنوری کو جنگ بندی شروع ہونے کے بعد سے قابض فوج نے انسانی ہمدردی کے پروٹوکول پر عمل درآمد نہ کرنے کے علاوہ درجنوں خلاف ورزیاں کی ہیں، جن کے نتیجے میں 100 سے زائد شہید اور سیکڑوں زخمی ہوئے ہیں۔

قابض اسرائیل نے اسلامی تحریک مزاحمت حماس کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کو قبول کرنے سے انکار کے بعد امداد لے جانے والے ٹرکوں اور گاڑیوں کو غزہ جانے سے روک دیا ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، کیوں کہ اس کا کہنا ہے کہ جنگ بندی کا دوسرا مرحلہ شروع کیا جائے، تاکہ مستقل امن قائم ہو سکے، پہلے مرحلے میں توسیع کروا کر اسرائیل جنگ چھیڑنے کا امکان کھلا رکھنا چاہتا ہے۔ قبل ازیں حماس نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے ناقابل قبول قرار دیا ہے اور امداد کی فراہمی کو معطل کرنے کے اسرائیلی فیصلے کو بلیک میلنگ سے تشبیہ دی ہے۔ حماس کے ترجمان حازم قاسم نے بتایا کہ جنگ بندی کے اصل معاہدے کے مطابق سیز فائر کے دوسرے مرحلے کے لیے کوئی بات چیت نہیں ہو رہی ہے، جب کہ پہلا مرحلہ ہفتے کو ختم ہو چکا ہے۔

حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیل دوسرے مرحلے کے مذاکرات شروع نہ کرنے کا ذمہ دار ہے، اور الزام عائد کیا کہ اسرائیل غزہ سے باقی قیدیوں کی بازیابی چاہتا ہے، جب کہ جنگ دوبارہ شروع کرنے کے امکانات کو برقرار رکھنا چاہتا ہے۔ ایک روز قبل بھی حماس نے اسرائیل پر زور دیا تھا کہ وہ معاہدے کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو جائے، ہم معاہدے کی تمام شرائط، تمام مراحل اور تفصیلات پر عمل درآمد کے لیے اپنے مکمل عزم کا اظہار کرتے ہیں۔ واضح رہے کہ مصر کی سرکاری انفارمیشن سروس نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اسرائیل کے حکام نے جمعرات کے روز قاہرہ میں قطر اور امریکا کے ثالثوں کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی، تاہم، ان مذاکرات کا بظاہر کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ غزہ جنگ بندی کے 42 روزہ پہلے مرحلے کے باضابطہ اختتام کے ساتھ ہی اتوار کی علی الصباح اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے غیر معینہ مدت تک انتظار کرے گا، جس میں باقی یرغمالیوں کی رہائی اور مستقل جنگ بندی کے بارے میں امریکی خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

نصف شب کو اپنی سکیورٹی کابینہ کے ساتھ کئی گھنٹے کی سکیورٹی مشاورت کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کی توثیق کر رہے ہیں، جس کے تحت حماس کے ساتھ جنگ بندی کو رمضان اور فسح تک توسیع دی جائے گی، جس کے دوران تمام یرغمالیوں کو ممکنہ طور پر رہا کیا جا سکتا ہے۔ جمعہ کی رات سے شروع ہونے والا رمضان 29 مارچ تک جاری رہے گا، عید فصح 19 اپریل کو ختم ہو گا۔ وٹکوف کی تجویز کے بارے میں قابض اسرائیل کے بیان کے مطابق باقی آدھے زندہ اور مردہ یرغمالیوں کو توسیع شدہ جنگ بندی کے پہلے دن رہا کیا جائے گا، اور اگر مستقل جنگ بندی ہو گئی تو باقی قیدیوں کو مدت کے اختتام پر رہا کر دیا جائے گا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیل کی جانب سے حماس نے اسرائیل دوسرے مرحلے معاہدے کے چاہتا ہے کے مطابق مرحلے کے کے ساتھ دیا ہے کر دیا کہ جنگ کے بعد کے لیے

پڑھیں:

اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز مان لی

اسرائیلی حکومت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز کو اپناتے ہوئے غزہ میں جنگ بندی کو رمضان اور یہودی تہوار پاس اوور کے دوران توسیع دینے پر اتفاق کر لیا ۔
یہ اعلان وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر نے اتوار کی صبح جنگ بندی کے پہلے مرحلے کی مدت ختم ہونے کے چند گھنٹے بعد کیا۔
 نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق وٹکوف کی تجویز کے تحت غزہ میں قید باقی یرغمالیوں میں سے نصف کو رہا کیا جائے گا، چاہے وہ زندہ ہوں یا مردہ۔ بقیہ یرغمالیوں کی رہائی مستقل جنگ بندی کے معاہدے کے بعد ہوگی۔
 بیان کے مطابق، وٹکوف نے محسوس کیا کہ مستقل جنگ بندی کے مذاکرات کے لیے مزید وقت درکار ہے، اسی لیے انہوں نے موجودہ جنگ بندی میں توسیع کی تجویز پیش کی۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ تنظیم غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی ”تشریح“ کو مسترد کرتی ہے، تاہم وٹکوف کے منصوبے کا کوئی واضح ذکر نہیں کیا گیا۔
دو فلسطینی حکام نے خبر رساں ادارے ”روئٹرز“ کو بتایا کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہونے یا اس پر بات چیت شروع کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جبکہ حماس نے پہلے مرحلے کی توسیع کو مسترد کرتے ہوئے معاہدے کے مطابق دوسرے مرحلے پر مذاکرات کا مطالبہ کیا ہے، جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے اور تمام یرغمالیوں کی رہائی کو یقینی بنانا ہے۔
جنوری کے جنگ بندی معاہدے کے مطابق، جب تک دوسرے مرحلے پر مذاکرات جاری رہیں، لڑائی دوبارہ شروع نہیں ہونی چاہیے۔ تاہم، اسرائیل کے نئے بیان میں کہا گیا ہے کہ اگر وہ مذاکرات کو غیر مؤثر سمجھے تو 42 دن بعد دوبارہ کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف سان فرانسسکو میں مشرق وسطیٰ کے امور کے ماہر اسٹیفن زونس نے کہا کہ امریکہ نے ایک ایسا منصوبہ پیش کیا ہے جو اسرائیل کے مفادات کو ترجیح دیتا ہے۔
 انہوں نے الجزیرہ سے گفتگو میں کہا، ’یہ کوئی نئی بات نہیں۔ اسرائیل اور حماس کسی معاہدے پر متفق ہوتے ہیں، پھر اسرائیل اسے اپنے حق میں تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور امریکہ ایک نیا منصوبہ پیش کرتا ہے جو اسرائیل کے مفاد میں ہوتا ہے، پھر جب حماس اسے قبول نہیں کرتی تو امریکہ حماس کو ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔‘
 انہوں نے مزید کہا، ’یہ رجحان صرف حالیہ جنگ تک محدود نہیں بلکہ عشروں سے اسرائیل کے عرب ممالک کے ساتھ مذاکرات میں بھی دیکھا گیا ہے۔ امریکہ ہمیشہ اسرائیل کے حق میں ثالثی کرتا رہا ہے کیونکہ وہ زیادہ طاقتور فریق کا سب سے بڑا فوجی، اقتصادی اور مالیاتی حامی ہے۔‘
  جنوری میں طے پانے والے جنگ بندی معاہدے کے تحت 15 ماہ سے جاری لڑائی کو روک دیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں 33 اسرائیلی اور پانچ تھائی یرغمالیوں کو رہا کیا گیا، جبکہ بدلے میں اسرائیل نے تقریباً دو ہزار فلسطینی قیدیوں اور زیر حراست افراد کو رہا کیا۔
 اس معاہدے کا پہلا مرحلہ مزید مذاکرات کے لیے راستہ ہموار کرنے کے لیے تھا، لیکن مستقل جنگ بندی کے لیے ہونے والی بات چیت کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ سکی۔ نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ اگر حماس وٹکوف کے منصوبے کو قبول کرے تو اسرائیل فوری طور پر اس پر مذاکرات شروع کر دے گا۔
اسرائیل اور کئی دیگر ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔
 نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، ’معاہدے کے مطابق، اگر اسرائیل محسوس کرے کہ مذاکرات غیر مؤثر ہیں، تو وہ 42 ویں دن کے بعد دوبارہ جنگ شروع کر سکتا ہے۔
 دونوں فریقین ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • حماس نے جنگ بندی کے پہلے مرحلے میں توسیع کی اسرائیلی درخواست مسترد کردی
  • اسرائیلی فورسز کی شمالی غزہ اور خان یونس میں بمباری، 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز مان لی
  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی معاہدے میں توسیع کی منظوری دے دی
  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی توسیع کی امریکی تجویز مان لی
  • اسرائیل نے غزہ جنگ بندی میں توسیع کی امریکی تجویز منظور کرلی
  • غزہ سیزفائر کا پہلا مرحلہ ختم ہونے کو، مزید مذاکرات بےنتیجہ
  • غزہ جنگ بندی توڑنے کی صورت میں اسرائیل پر دوبارہ حملے کیلئے تیار ہیں، انصار اللہ
  • اسرائیل کو غزہ جنگ بندی کے اگلے مرحلے پر مجبور کیا جائے، حماس