چھانگ چھون(نیوز ڈیسک) شاندار ایشیائی سرمائی کھیل اور ہاربن آئس ۔سنو ورلڈ انٹرنیٹ پر مقبول ہونے کے ساتھ ہی دنیا کی توجہ ایک مرتبہ پھر چین کےشمال مشرقی خطے کی جانب مبذول ہوئی ہے ۔ اس قدیم صنعتی مرکز کو کبھی ترقی میں مشکلات کا سامنا تھا، تاہم حالیہ برسوں میں علاقے کے کئی مقامات نےبرف اور برفباری کی معیشت کو بھرپور انداز میں تیار کیا ہے جس سے اس کی صنعتی ساخت میں بہتری تیز ہوئی ہے۔
اس سال سید حسنات کی جی لِن یونیورسٹی میں تدریس کو 14 سال مکمل ہوگئے ہیں۔یونیورسٹی کے متحرک لیکچر ہالز سے لے کر برف سے ڈھکے پہاڑوں تک اس پاکستانی پروفیسر نے چین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کا مشاہدہ کیا ہے اور اس زرخیز سیاہ سرزمین پر بڑھتے ہوئی “برف اور برفباری کا عروج” دیکھا ہے۔حسنات کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر برف اور برفباری کی معیشت نے نہ صرف چین کے شمال مشرقی علاقے کو تبدیل کیا ہے بلکہ دیگر ترقی پذیر ممالک کے لئے قیمتی اسباق بھی پیش کئے ہیں۔
معاشیات کے پروفیسر کے طور پر حسنات نہ صرف اپنے طلبہ کے ساتھ چین کے معاشی معجزات پر گفتگو کرتے ہیں بلکہ اقتصادی نکتہ نظر سےچین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کے پیچھے کارفرما ’’برف اور برفباری کے ضابطے‘‘ بھی سمجھاتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ برف اور برفباری کے عروج نے چین کے شمال مشرقی علاقے میں سردیوں کو ویران سے متحرک بنا دیا ہے۔حسنات کے خیال میں چین کے شمال مشرقی حصے میں سکیئنگ اب پر تعیش کھیل نہیں بلکہ کئی لوگوں کی زندگیوں کا حصہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھانگ چھون میں لیان ہوا شان سکی ریزارٹ میں ہفتے کےاختتام پر پارکنگ کی جگہ مشکل سے ہی ملتی ہے کیونکہ خاندان سرمائی کھیلوں سے محظوظ ہونے کے لئے یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
2023-2024 کے برفباری کے موسم کے دوران جی لِن صوبے میں 12 کروڑ 50 لاکھ مقامی سیاحوں کی آمد ہوئی جس سے 240 ارب یوآن سے زائد کی سیاحتی آمدن ہوئی۔یہ اعدادوشمار ان کے مشاہدات کی تصدیق کرتے ہیں کہ برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی علاقے کے احیا کا نیا انجن بن رہی ہے۔
اس معیشت کا تحرک نہ صرف سکی کی ڈھلوانوں بلکہ پورے صنعتی ذرائع میں بھی چمک رہا ہے۔حسنات نے کہا کہ سرمائی کھیلوں کی سہولیات اور معاون خدمات سے لے کر ماہر افراد کی تربیت اور سازوسامان کی تیاری تک برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی صنعتی ڈھانچے کو نئی شکل دے رہی ہے۔
2025 کے ہاربن ایشیائی سرمائی کھیلوں کی کامیاب میزبانی نے حسنات کو اور بھی وسیع تر امکانات کی جھلک پیش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سرمائی کھیلوں کے مقابلوں کے ذریعے چین کے شمال مشرقی علاقے میں بڑے شہر آپس میں منسلک ہو رہے ہیں اور برف اور برفباری کی صنعت کے جھرمٹ قائم کر رہے ہیں۔تعاون پر مبنی ترقی کا یہ ماڈل پاکستان کے لئے سیکھنے کے قابل ہے۔
چین کے شمال مشرقی علاقے میں حسنات “سفید برف کو آمدنی میں تبدیل کرنے” کے جاندار عمل کا مشاہدہ کرتےہوئے سوچتے ہیں کہ کس طرح یہ “چینی تجربہ” ہزاروں میل دور کے علاقوں کو فائدہ پہنچا سکتا ہے جیسا کہ ہمالیہ کے دامن میں واقع علاقے ہیں۔
چین کے شمال مشرقی حصے میں برف اور برفباری کی معیشت کا عروج پاکستان کے بالکل برعکس ہے۔حسنات نے نشاندہی کی کہ پاکستان کے شمال میں گلگت بلتستان اور وادی سوات میں کالام جیسے علاقے برف اور برفباری کے وافر وسائل سے مالا مال ہیں لیکن ہوٹلوں اور سڑکوں جیسی ناکافی بنیادی شہری سہولیات کی وجہ سے پسماندہ ہیں۔
ان کے خیال میں موسم سرما میں سیاحت کی صنعت کی تعمیر میں چین کے شمال مشرقی علاقے کی کامیابیاں قابل قدر اسباق پیش کرتی ہیں۔پاکستان مقامی وسائل سے فائدہ اٹھانے اور موسم سرما کے پرکشش مقامات تیار کرنےکے لئے سکی ریزارٹس کی تعمیر اور سیاحتی خدمات کو بہتر بنانے جیسے طریقوں سے سیکھ سکتا ہے۔انہوں نے چینی اور پاکستانی کاروباری اداروں کے درمیان باہمی فائدے کےلئے مشترکہ طور پر سکی ریزارٹس تیار کرنے کے لئے مزید تعاون کی امید ظاہر کی۔
رات ہوتے ہی چھانگ چھون آئس اینڈ سنو ورلڈ میں برف کی لالٹینیں یکے بعد دیگرے روشن ہو جاتی ہیں۔برف سے بنے قلعے کے سامنے کھڑے حسنات نے 13 سال پہلے چھانگ چھون میں اپنے پہلے موسم سرما کی یاد تازہ کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میں یہاں شدید سردی سے پریشان تھا۔اب مجھے احساس ہوتا ہے کہ برف اور برفباری کے اندر حیات نو کے مواقع موجود ہیں۔
حسنات نے کہا کہ برف شفاف ہے۔ یہ چھانگ بائی پہاڑوں کے نیچے چین کے شمال مشرقی علاقے اور قراقرم سلسلے کے ساتھ پاکستان سے تعلق رکھتی ہے۔یہی برف مختلف خطوں میں پڑتی ہے۔ شائد یہ پگھل کر بہار کی جھرنیں بنیں جس سے ہماری اقوام کے درمیان تعاون پھلے پھولے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: برف اور برفباری کی معیشت چین کے شمال مشرقی علاقے برف اور برفباری کے سرمائی کھیلوں علاقے میں نے کہا کہ حسنات نے ہے حسنات علاقے کے کہ برف کے لئے نے چین

پڑھیں:

بھارت میں برفانی تودہ گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 8 ہو گئی، ریسکیو آپریشن ختم

بھارتی ریاست اتر اکھنڈ کے دور افتادہ گاؤں میں برفانی تودہ گرنے کے بعد شروع کیا جانے والا آپریشن آٹھویں اور آخری لاش ڈھونڈ نکلانے کے ساتھ ہی ختم ہوگیا۔

ہمالیائی ریاست اتراکھنڈ میں تبت کی سرحد پر منا گاؤں کے قریب جمعہ کو برفانی تودہ گرنے سے 54 سے زائد مزدور برف اور ملبے تلے دب گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبر پختونخوا: دیر میں گھر پر مٹی کا تودہ گرنے سے 12 افراد جاں بحق

امدادی ٹیمیں برف اور ملبے تلے دبنے والوں میں سے متعدد کارکنوں کو بچانے میں کامیاب ہو گئی تھیں، تاہم بعد میں بچ جانے والے  مزدوروں میں سے 4 زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے تھے۔

مزدورں کی تلاش کے لیے ڈرون پر سسٹم استعمال کیا۔ متعدد ڈرونز کے علاوہ ایک ریسکیو ڈاگ بھی اس آپریشن میں شامل تھا۔

اسپتال میں زیر علاج ایک مزدور انیل کے مطابق یہ ایسا تھا جیسے غیب سے کوئی بچانے آگیا ہو۔ اس کا کہنا تھا کہ  جس طرح ہم برف میں دبے ہوئے تھے، ہمیں زندہ رہنے کی کوئی امید نہیں تھی۔ مگر اب زندہ رہنا ایک خواب کی طرح محسوس ہو رہا ہے۔

واضح رہے کہ اتراکھنڈ میں برفبانی تودہ جمعے کر روز صبح اس وقت مزدورں پر آن گرا تھا جب وہ سوئے ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ ہمالیہ کے بالائی علاقوں میں، خاص طور پر سردیوں کے موسم میں برفانی تودے اور لینڈ سلائیڈنگ عام ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:ناران میں برفانی تودہ گرنے سے 20 ہوٹل متاثر، امدادی سرگرمیوں میں دشواری

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی موسمی واقعات کو مزید سنگین بنا رہی ہے، جب کہ ہمالیہ کے نازک خطوں میں ترقی کی بڑھتی ہوئی رفتار نے جنگلات کی کٹائی اور تعمیرات سے ہونے والے نقصان کے خدشات کو بھی بڑھا دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اتراکھنڈ برفانی تودہ لینڈسلائیڈنگ موسمیاتی تبدیلی ہمالیہ

متعلقہ مضامین

  • مسئلہ مکرمی سکندر بخت کو رضوان کی انگریزی سے نہیں
  • آزاد کشمیر بھر میں شدید بارشیں،برفباری جاری،اہم شاہرات، بیشتر راستے بند،سیاح مشکلات کا شکار
  • بھارت میں برفانی تودہ گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 8 ہو گئی، ریسکیو آپریشن ختم
  • ہریتھک روشن، فرحان اختر اور ابھے دیول کا سرپرائز، نیا پراجیکٹ سامنے آگیا
  • پیچھے کون!
  • چشم ما روشن دل ما شاد : رمضان الکریم 
  • بھارت میں برفانی تودہ گر گیا؛ 57 مزدور دب گئے
  • برفانی تودہ گرنے سے57مزدور دب گئے
  • پی ٹی آئی مالی بحران کا شکار، ملازمین کی تنخواہوں میں 50فیصد کٹوتی کردی