نامور اداکار اور انکی اہلیہ کی پراسرار موت، لاشیں گھر سے برآمد
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
ہالی وڈ کے نامور اداکار جین ہیکمین اور ان کی اہلیہ بیٹسی اراکوا کی گھر سے لاشیں برآمد ہوگئیں۔امریکی ریاست نیو میکسیکو کی سانتا فی کاؤنٹی پولیس نے تصدیق کی ہے کہ مشہور ہالی وڈ اداکار جین ہیکمین اور ان کی اہلیہ بیٹسی اراکوا کی لاشیں ان کے گھر سے برآمد ہوئی ہیں۔
95 سالہ جین ہیکمین اور 64 سالہ بیٹسی کے ہمراہ ان کے پالتو کتے کی لاش بھی ملی۔پولیس کے مطابق 26 فروری کو دوپہر 1:45 بجے لاشیں برآمد کی گئی ہیں اور ابھی تک دونوں کی موت کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔پولیس کا خیال ہے کہ اس واقعے میں کسی تیسرے شخص کا عمل دخل نہیں ہے تاہم تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
جین ہیکمین نے اپنے چھ دہائیوں پر محیط فلمی کیریئر میں دو اکیڈمی ایوارڈز ( آسکر) اپنے نام کیے جبکہ انہیں “دی فرنچ کنکشن”، “ان فورگیون”، “دی فرم” جیسی فلموں میں شاندار اداکاری کے لیے شہرت حاصل تھی۔
2004 میں 74 سال کی عمر میں انہوں نے فلم انڈسٹری سے ریٹائرمنٹ لے لی اور سانتا فی میں سکونت اختیار کی جہاں وہ عوامی زندگی سے دور رہے۔جین ہیکمین کے تین بچے ہیں جو ان کی پہلی اہلیہ سے تھے جن کا انتقال 2017 میں ہوا تھا۔ان کی موت نے مداحوں کو صدمے میں ڈال دیا ہے اور پولیس اس معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سرگرم ہے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: جین ہیکمین
پڑھیں:
کانگو میں پراسرار بیماری سے 53 افراد ہلاک، عالمی ادارۂ صحت کا الرٹ جاری
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ساتھ کام کرنے والے ڈاکٹروں نے تصدیق کی ہے کہ کانگو کے شمال مشرق میں 21 جنوری سے پھیلنے والی ایک پراسرار بیماری سے تاحال سیکڑوں افراد متاثر جبکہ 53 ہلاک ہو چکے ہیں۔
متعدد میڈیا رپورٹس کے مطابق نامعلوم وائرس سب سے پہلے بولوکو کے قصبے میں ظاہر ہوا تھا جہاں 3 بچے ایک مردہ چمگادڑ کھانے کے بعد ناک سے خون بہنے اور خون کی قے کی وجہ سے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
پراسرار وائرس کے زیرِ اثر زیادہ تر مریضوں کی پہلی علامت ظاہر ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر موت واقع ہوئی۔
ڈبلیو ایچ او کونگو میں پھیلے اس پراسرار وائرس کے سبب صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے کوشاں ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق اس بیماری میں اموات کی شرح 12.3 فیصد ہے جس سے متاثرہ افراد ملک کے لیے اہم خطرہ ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق لیبارٹری ٹیسٹوں سے معلوم ہوا ہے کہ اس بیماری کا ایبولا یا ماربرگ جیسی زیادہ تشویش ناک بیماریوں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔