شوکت خانم کینسر اسپتال ایک بڑا فلاحی منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, February 2025 GMT
شوکت خانم کینسر اسپتال ایک ایسا فلاحی منصوبہ جس کی تکمیل آسان کام نہیں تھا۔ایک ایسا منصوبہ جس کی بنیاد ہی عوامی فنڈز پر ہو اور عوام کے وسائل کی بنیاد پر ہی اس کی تعمیر و تشکیل کو ممکن بنایا گیا ہو، اس کی مثالیں کم ہی دیکھنے کو ملتی ہیں۔بہت سے لوگوں نے بانی پی ٹی آئی کو یہ ہی مشورہ دیا تھا کہ اول تو اس طرح کا وہ کوئی منصوبہ نہ شروع کریں کیونکہ لوگ مستقل بنیادوں پر اس کی مالی مدد نہیں کریں گے ۔دوئم، کیونکہ کینسر کا علاج دنیا میں سب سے مہنگا ہوتا ہے تو اس کو فنڈز کی بنیاد پر چلانا ممکن نہیں ہوگا۔عام آدمی کے چھوٹے سے فنڈ کی بنیاد پر اسپتال چلانے ایک بڑھک ہی ہوگی۔
لیکن عوامی مدد اور حمایت سمیت مالی مدد نے ثابت کیا کہ اس طرح کے فلاحی منصوبوں میںلوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور ناممکن کو ممکن بنانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ یہ کینسر اسپتال بنا تو لوگوں کو یقین کرنا مشکل ہوگیا تھا کہ واقعی ایسا ہو گیا ہے،اس وقت بھی بہت سے لوگوں نے پیش گوئی کی تھی اس کا چلنا ممکن نہیں ہوگا لیکن یہ فلاحی ادارہ آج تک چل رہا ہے۔ یہ واحد اسپتال ہے جو مکمل طور پر کینسر کے علاج کے لیے وقف ہے۔
جب کہ دیگر اسپتال صرف کینسر کے لیے مختص نہیں ہیں۔پاکستان میں کینسر کے مریضوں کی تعداد کے مقابلے میں کینسر اسپتالوں کی شدید کمی ہے جس کی وجہ سے مزید جدید اور مختص کینسر اسپتال کی تعداد میں اضافہ ہونا چاہیے۔شوکت خانم کینسر اسپتال بنیادی طور پر عطیات، زکوۃ اور خیراتی تعاون سے چل رہا ہے۔یہاں کینسر کے مریضوں کے علاج کے لیے جدید طبی ٹیکنالوجی بنیادی ڈھانچے سے لیس نظام موجود ہے۔ یہاں مریضوں کو علاج اور فالواپ کیئر فراہم کیا جاتا ہے جس میں کیموتھراپی، ریڈییشن تھراپی اور سرجیکل انکالوجی شامل ہے۔ تقریباً 75 فیصد مریضوں کا علاج مفت کیا جاتا ہے تاکہ مستحق اور غریب افراد کی کینسر جیسے مرض یا علاج تک رسائی کو ممکن بنایا جا سکے۔یہ کینسر کی تحقیق اور طبی تعلیم کا مرکز بھی ہے جو انکالوجی کے شعبے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
کینسر کے مریضوں کی دیکھ بھال کے لیے صرف جسمانی نہیں بلکہ مریضوں کے جذباتی اور نفسیاتی مسائل پر بھی توجہ مرکوز کی جاتی ہے۔یہاں کا پورے نظام میں شفافیت کے اعلی معیارات کو برقرار رکھا گیا ہے جس میں سالانہ آڈٹ، عوامی سطح کی رپورٹ شامل ہے ۔اسی طرح اس اسپتال کی بین الاقوامی صحت کی تنظیموں سے منظور شدہ پہچان اور عمدگی یا ساکھ اس عزم کو ظاہر کرتا ہے کہ اسپتال کو چلانے کے معاملات میں عالمی معیارات کو برقرار رکھا گیا ہے۔ یہی اسپتال کینسر سے بچاؤ اور ابتدائی تشخیص کے بارے میں عوام کو تعلیم دینے کے لیے بھی سرگرم ہے۔
اسپتال نے پنک ربن مہم کے تعاون سے ایسے منصوبے کے تحت عورتوں میں بریسٹ کینسر کے بارے میں آگاہی بڑھانے کے پروگرام بھی شروع کیے ہوئے ہیں تاکہ متاثرہ خواتین کی اس شعبہ میں مدد کی جا سکے اور ان کو اس کے اثرات سے آگاہ بھی کیا جاسکے۔ یہ اسپتال فلاحی صحت کے اداروں کے لیے ایک ماڈل منصوبے کی حیثیت رکھتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے اجتماعی کوششوں سے کیسے بڑی تبدیلی لائی جا سکتی ہے۔
لاہور کے بعد اب پشاور اور کراچی تک یہ نیٹ ورک پھیل گیا ہے اور بہت جلد وہاں بھی کینسر کے مریضوں کا مفت علاج ممکن ہو سکے گا۔اس اسپتال میں تمام مریضوں کو یکساں علاج فراہم کیا جاتا ہے چاہے ان کی مالی حیثیت، نسل یا رنگ کچھ بھی ہو۔کسی بھی تعلق کی بنیاد پر مریضوں سے ڈیل نہیں کیا جاتا اور نہ ہی آپ کو یہاں کسی قسم کی کوئی سیاسی مداخلت دیکھنے کو ملتی ہے ۔اس ادارے کا نظام میرٹ پر قائم کیا گیا ہے اور اسی بنیاد پر اس کے نظام کو آج بھی قائم رکھا گیا ہے اور اس کا اعتراف ہر سطح پر کیا جاتا ہے۔
میںذاتی طور پر ایسے بہت سے مریضوں کو اور بالخصوص بچوں کو جانتا ہوں جنھوں نے یہاں اپنا علاج کرایا ہے ۔یہاں کا ڈسپلن ہے اور اس پر کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا۔اسی بنیاد پر لوگ اس اسپتال کے انتظامات پر نہ صرف اعتماد کرتے ہیں بلکہ مالی تعاون یا عطیات بھی دیتے ہیں۔پشاور اور کراچی تک اس فلاحی ادارے کا پھیلاؤ ظاہر کرتا ہے کہ لوگوں کے اعتماد کے ساتھ اس قسم کے فلاحی منصوبوں کو چلایا جا سکتا ہے۔بہت سے لوگ اس کی بہت سی حکمت عملی اور پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے ہیں۔
اسپتال کی پالیسیاں اور حکمت عملی پر تنقید کرنا لوگوں کا حق ہے لیکن ایک بات بالکل بجا ہے کہ اس اسپتال نے اپنی شفافیت کی بنیاد پر ایسے داخلی معیارات قائم کیے ہوئے ہیں جس کا اعتراف عالمی سطح پر موجود ادارے بھی کرتے ہیں۔ ویسے بھی ایسا اسپتال عوامی تائید و حمایت یا بھروسے کی بنیاد کے بغیر چل ہی نہیں سکتا۔میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتا ہوں جو بانی تحریک انصاف کی سیاسی پالیسیوں کے سخت مخالف ہیں اور ان کی سیاست سے بھی وہ فاصلے پر ہیں مگر اس فلاحی ادارے کو اچھی نظر سے دیکھتے ہیں اور مالی تعاون کرتے ہیں۔
اس قسم کے فلاحی ادارے بنانا اور چلانا معمولی کام نہیں ہے،اگر پاکستان کے چند بڑے شہروں میں مزید فلاحی شفا خانے بن سکیں تو اس سے پاکستان کینسر کے مریضوں کو زیادہ بہتر علاج مفت بنیادوں پر فراہم کر سکتا ہے۔ویسے بھی اس کینسر اسپتال کو سیاست سے الگ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس ملک میں ہمارے پاس اس طرح کے بڑے فلاحی ادارے کم ہیں تو ہمیں ایسے اداروں کی حوصلہ افزائی یا پذیرائی کرنی چاہیے تاکہ یہ عوامی خدمت میں زیادہ بہتر طور پر اپنا کردار ادا کر سکیں۔
اس لیے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں ہمیں زیادہ سے زیادہ اپنے عطیات، خیرات،زکوٰۃ شوکت خانم کینسر اسپتال کو دینے چاہیے اور آپ دیگر فلاحی منصوبوں کو بھی دیں جو اچھا کام کر رہے ہیں اور وہ بھی آپ کے تعاون کا حق رکھتے ہیں ۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کینسر کے مریضوں فلاحی ادارے کیا جاتا ہے کی بنیاد پر اسپتال کی مریضوں کو اس اسپتال کرتا ہے ہیں اور بہت سے گیا ہے ہے اور
پڑھیں:
وفاقی حکومت کی کینال منصوبہ ختم کرنیکی پیشکش لیکن پیپلزپارٹی نے کیا جواب دیا؟ تہلکہ خیز دعویٰ
کراچی(آئی این پی ) دعویٰ سامنے آیا ہے کہ وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کو کینال منصوبہ ختم کرنے کی پیشکش کردی تاہم پی پی کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے کسی بھی عہدیدار کے زبانی وعدے پر یقین نہیں۔
نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق بیک ڈوررابطوں میں وفاقی حکومت نے پیپلزپارٹی کو کینال منصوبہ ختم کرنے کی پیشکش کردی ، ذرائع نے بتایا کہ وفاقی وزیر نے پیغام دیا کینال منصوبہ ایکنک ایجنڈے کا حصہ ہی نہیں بنایا جائے گا نہ منظوری دی جائے گی جس پر پیپلز پارٹی رہنماں نے جواب دیا کہ ن لیگ کے کسی بھی عہدیدار کے زبانی وعدے پر یقین نہیں ،وزیراعظم یاوفاقی حکومت منصوبہ ختم کرنے کا اعلان نہیں کرتی تو احتجاج جاری رہے گا۔
مستونگ میں پولیس ٹرک کے قریب دھماکا،3اہلکار شہید2زخمی
پیپلز پارٹی نے موقف میں کہا کہ ہم ن لیگ یا وفاقی حکومت پر کیسے بھروسہ کرلیں، ایوان صدر اجلاس کیمنٹس غلط جاری کئے گئے، ایک وفاقی وزیر نے یہ منٹس لیک کئے، میڈیا کو وفاقی وزیر نے منٹس دے کر غلط فیڈنگ کی۔ذرائع پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اور اہم وزرا کینال منصوبہ منظوری کی باتیں کر رہے ہیں، ن لیگ پیپلزپارٹی کو عوام اور اداروں سے لڑانے کا کام کر رہی ہے۔
ذرائع پی پی نے کہا کہ بلاول بھٹو 18 اپریل کوکینال منصوبے، وفاقی حکومت کیخلاف تحریک اعلان کریں گے، دوسرے مرحلے میں سکھر اور میرپور خاص میں احتجاج کیا جائے گا، وزیر اعظم منصوبہ ختم کرنیکا اعلان کریں یا سی سی آئی اجلاس میں منصوبہ مسترد کیا جائے۔
کراچی میں کنٹینر مسافر کوچ پر گر پڑا، 10 افراد جاں بحق
مزید :