کراچی ایک بار پھرایم کیو ایم سے پہلے والے کراچی کی طرف بڑھ رہاہے، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT
اسلام آباد: وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی ایک بار پھرایم کیوایم سے پہلے والے کراچی کی طرف بڑھ رہاہے، کراچی پر اختیار ٹیکس دینے والوں کا ہونا چاہئے، کچھ لوگ شہر پرقبضہ کرنا چاہتے ہیں، جب بشریٰ زیدی کاواقعہ ہواتواس وقت سیاسی معاملہ نہیں تھا، روزروزڈمپرلوگوں کوکچلیں گےتوعوام مشتعل ہوگی۔ یہ کوئی حادثات نہیں، اقدام قتل ہیں، واقعات کو حادثات کے طورپرنہیں قتل کے طور پر لینا چاہئے، تمام مذہب معاشروں میں لوکل پولیسنگ ہوتی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی ذمے داری بڑی آسانی سے ڈالی جا سکتی ہے، کیوں کہ کراچی اور سندھ کے اندر ایک ہی جماعت برسراقتدار ہے اور اٹھاریویں ترمیم کے بعد سارے اختیارات بھی اسی کے پاس ہیں۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جعلی ووٹرز اور دھاندلی کے ذریعے آج وہ پارٹی جس کا کبھی کراچی میں مینڈیٹ نہیں رہا، اس نے اپنا ناظم بھی بنوا لیا۔ اس جماعت کی سترہ سال کے دوران مختلف پارٹرنر شپ بھی رہی ہیں، جس کی تفصیل میں میں نہیں جاؤں گا اس لیے انھیں ہر کام کرنے کی اجازت رہی ہے کھلی چھوٹ تھی۔
انہوں نے کہا کہ ان کی موجودگی میں لا ان آرڈر کا اتنا بڑا مسئلہ رہا اور کراچی اسی جانب جا رہا ہے، جب ایم کیو ایم نہیں تھی اور جن حالات کی وجہ سے ایم کیو ایم پیدا ہوئی۔ جو حالات بتائے جا رہے ہیں، وہ ایم کیو ایم کی پیداوار نہیں ہیں، ایم کیو ایم ان حالات کی پیداوار ہے۔ وہی موٹرسائیکلیں، وہی ڈمپرز، وہی منی بسیں ہیں اور اسی طرح کے ڈرائیورز ہیں اور وہی پولیس والے ہیں جن کی وجہ سے یہ سب چل رہا ہے۔
سربراہ ایم کیو ایم نے کہا کہ روزانہ خبریں آتی تھیں منی بسیں رگڑتے ہوئے لے گئیں کیوں کہ ریس چل رہا تھی، کراچی بے بس ہے سندھ حکومت نے آٹھ دفعہ اس طرح کا انقلاب لایا ہے ٹرانسپورٹ کا پھر یہ چھہ آٹھ ماہ میں فارغ ہوجائیں گے یہ نئی بسیں۔ یہ بسیں سڑکوں پر نہیں ہوں گی۔ ورنہ ٹرانسپورٹ کے مسائل ہو جانے چاہیے تھے۔
خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کراچی پر قبضہ کر کے چلانے کی کوشش ہے پچاس سال سے وہ شہر جو پال رہا ہے اس پر کسی اور کا اختیار تو ہونا ہی نہیں چاہیے، وہ شہر جو ٹیکس دے رہا ہے اس پر سارا اختیار ٹیکس دینے والوں کا ہونا چاہیے۔ ٹیکس سے پلنے والوں کا نہیں ہونا چاہیے۔ غلام بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جہاں تک سوال ہے ڈاکٹر فاروق ستار سے متعلق ہے سن 88 میں پورے ساؤتھ ایشیا کا پہلا مانس ٹرانزٹ لائے تھے جو ورلڈ بینک سے منظورشدہ تھا، کراچی تو کیا جو پورے پاکستان کو پال رہا ہے۔ کیا وہ پاکستان کا قرضہ واپس نہیں کر سکتا؟ اس منصوبے کو نہیں لگنے دیا گیا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ مصطفٰی کمال جب ناظم تھے چھ مقامات پر جسے آپ جنگلہ بس یا میٹرو بس کہتے ہیں اس کا نام بھی نہیں سنا تھا پاکستان نے تو کراچی میں چھ روٹس پر ایشین ڈویلپمنٹ بنک سے منظور ہو گیا تھا، وہ منصوبہ نہیں لگا کیوں کہ زرداری صاحب آ گئے تھے، قائم علی شاہ نے اس پراجیکٹ کو بند کیا اب جو کراچی میں سڑکیں کھدی ہوئی ہیں انھی پراجیکٹ پر کام ہو رہا ہے۔
گرین لائن پراجیکٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم جب اپوزیشن میں تھے تو اس وقت کے وزیراعظ شاہد خاقان عباسی اور ان سے پہلے نوازشریف سے درخواست کی تھی تو وفاقی حکومت نے بنائی ہے۔ سب سے امیرصوبہ ہے سندھ۔ پلاننگ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق تینوں صوبوں کی غربت کم ہوئی اور سب سے امیر صوبے میں غربت بڑھی۔
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں منشیات کی فروخت اور کرائم کے گٹھ جوڑ پر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جب کرائم ہوتا ہے، کرپشن ہوتی ہے اسی وجہ سے غربت بھی بڑھتی ہے، کوئی نہ کوئی تو نشانے پر ہوتا ہے اوریہ اکیلے نہیں کر رہے ہوں گے، اس میں بڑے بڑے لوگ طاقت ور پارٹنر ہوں گے۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان نے کہا کہ ایک واقعہ ہوگیا اس میں آپس میں ان کی لڑائی ہوگئی اور میڈیا پر رپورٹ ہوا، یہ واقعہ نہ ہوتا تو آپ کو خبر بھی نہ ہوتی۔ حب چوکی ایسی بدنام زمانہ ہے کہ وہاں سے لوگ غائب ہو جاتے ہیں، وہاں لوگوں کو تنگ کیا جاتا ہے۔ گاڑی کی تلاشی لی جاتی ہے، رشوتیں لی جاتی ہیں۔ پورا پورا کانوائے چلا جاتا ہے، چوری کی گاڑیوں کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوتا، ان لوگوں کی ہر جگہ سیٹنگ ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب بشری زیدی کا واقعہ ہوا تھا، کوئی بھی سیاسی کارکن اس میں شامل نہیں تھا، لوگوں کے جذبات تھے اور وہ ایک عرصے تک اپنے گھروں میں لاشیں بھی اٹھا رہے تھے۔ وہی منی بس والا جس نے ایک بچے کو دبایا اس نے دوسرے کو بھی دبا دیا تو اس پر قدرتی ردعمل آیا تھا۔
خالد مقبول نے کہاکہ ڈمپر خود تو قاتل نہیں کوئی اسے چلانے والا ہے اور اس میں شریک جرم وہ پولیس والا ہے جس نے اسے بغیرلائسنس کے چلنے دیا ہے وہ سارے افسران اور وہ لائن جہاں دو نمبری کے پیسے جاتے ہیں اس میں سب سے شریک ہیں۔ ایم کیو ایم نے ناردرن بائی پاس اور سدرن بائی پاس اس لیے بنایا کہ ان ڈمپرز کو باہر سے جانا چاہیے، نہ ڈمپر والا کراچی کا، نہ مالکان کراچی کے نہ ڈرائیور کراچی والے کراچی کے۔ ڈاکو، چور اور پولیس والوں کا تعلق کراچی سے نہیں اور جب ڈرائیورز کو کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا تو عوام تو اپنا ردعمل دے گی۔
آفاق صدیقی کے حوالے سے سوال پر انھوں نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی کارکن یا سیاسی رہنما اس کام کو ترغیب نہیں دے گا کہ کوئی بھی قانون کو ہاتھ میں لے، آفاق احمد نے ڈمپرجلانے کی بات انھوں نے خصوصی حیثیت میں کہہ دی۔ شہر میں ڈمپر چلانے سے متعلق قانون سازی نئے سرے سے ہونی چاہیے، جو واقعے کو دبا دیتے ہیں انھیں قاتل قرار دینا چاہیے، حادثہ نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ قانون بھی نیا ہو اور قانون سے تعلق رکھنے والے بھی اس شہر سے تعلق رکھتے ہوں، کراچی مقبوضہ یا غلام علاقہ تھوڑی ہے جو مہذب معاشرے ہیں وہاں پر لوکل پولسنگ ہوتی ہے، جب لوکل پولیس والا ہوگا تو تھوڑی اپنے بچوں کو ڈمپر کے نیچے آنے دے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کراچی میں والوں کا کہ کراچی ہوتی ہے ایم کی رہا ہے
پڑھیں:
وینا ملک اپنی والدہ سے صرف 10 سال چھوٹی ہے، حقیقت کیا ہے؟
معروف اداکارہ، ماڈل اور ٹی وی میزبان وینا ملک نے اپنی سالگرہ کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انٹرنیٹ پر اپنی عمر سے متعلق پھیلائی جانے والی غلط معلومات کی تردید کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ گوگل پر ان کی عمر 48 سال درج ہے جو حقیقت کے برعکس ہے اور اس کے مطابق وہ اپنی والدہ سے صرف 10 سال چھوٹی ہیں۔ وینا ملک نے اپنی اصل عمر بتانے سے گریز کرتے ہوئے صرف یہ بتایا کہ ان کی سالگرہ 20 فروری کو ہوتی ہے۔
شادی کے حوالے سے وینا ملک نے واضح کیا کہ فی الحال ان کا کوئی ارادہ نہیں ہے لیکن اگر قسمت میں لکھا ہوا تو وہ اسے روک نہیں سکتیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ وہ گلوکاری اور نعت خوانی میں بھی قسمت آزما چکی ہیں لیکن زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ سیاست کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ خود کو غیر سیاسی سمجھتی ہیں۔
کرکٹ کے بارے میں وینا ملک نے کہا کہ پاکستان میں ہر کوئی، چاہے کرکٹ کی بنیادی معلومات نہ بھی رکھتا ہو، اس کھیل کا شوقین ہے، اور وہ خود بھی کرکٹ کی بڑی مداح ہیں۔
حال ہی میں، وینا ملک نے انسٹاگرام پر ایک نامعلوم نوجوان کے ساتھ تصاویر شیئر کیں، جس پر مداحوں نے مختلف قیاس آرائیاں کیں۔ تاہم، اداکارہ نے ان تصاویر کے بارے میں کوئی وضاحت نہیں دی۔
واضح رہے کہ وینا ملک نے 2013 میں اسد بشیر خٹک سے شادی کی تھی، جس سے ان کے دو بچے ہیں۔ 2017 میں ان کی علیحدگی ہو گئی تھی، اور اس کے بعد سے ان کی ذاتی زندگی کے بارے میں مختلف افواہیں گردش کرتی رہی ہیں۔
وینا ملک نے مزید بتایا کہ انہیں تاحال شادی کے لیے متعدد پیشکشیں موصول ہوتی ہیں، لیکن ان کا فی الحال شادی کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ حسن پرست ہیں اور چاہتی ہیں کہ ان کا شریک حیات دراز قد اور خوبصورت ہو۔
ان تمام باتوں کے باوجود، وینا ملک نے اپنی اصل عمر بتانے سے گریز کیا اور انٹرنیٹ پر موجود معلومات کو غلط قرار دیا۔