Express News:
2025-04-15@09:45:17 GMT

ایک شیریں و شہد آئینی لفظ

اشاعت کی تاریخ: 27th, February 2025 GMT

معلوم نہیں کسی اور کے ساتھ بھی ایسا ہوتا ہے یا نہیں لیکن ہمارے ساتھ تو یہ مستقل پرابلم ہے کہ لوگوں کی طرح الفاظ بھی پہلی نظرمیں یا تو پسند آجاتے ہیں یا بُرے لگنے لگتے ہیں ہم یہاں ان’’سارے لوگوں‘‘ اور سارے الفاظ کا ذکر تو نہیں کرنا چاہتے یا نہیںکرسکتے لیکن صرف ایک لفظ یا دو جڑواں الفاظ کی بات کریں گے یہ لفظ یا جڑواں الفاظ ہیں’’خردبرد‘‘ کیا بتائیں کہ جب یہ لفظ ہماری آنکھوں کو مشرف بہ دیدار کرتا ہے تو آنکھوں میں ساری حسینان عالم رفتہ و گزشتہ یا موجودہ پھرنے لگتی ہیں۔

انجیلیناجولی، سکالٹ جانسن، کرسٹائن، الزبتھ ٹیلر، پریانکا چوپڑا ،کرینہ سیف، کترینہ کیف اور دوچار سو مزید۔اور جب یہ لفظ کانوں میں آتا ہے تو اس کے چلو میں بانسریوں، ستاروں، ربابوں کے ساتھ ساتھ شمشاد، گیتادت، لتا منگیشکر، آشا بھونسلے اور شریاگوشان، میڈونا، لیڈی گاگا شیکیرا بھی گائی ہوئی آتی ہیں۔حالانکہ ان الفاظ سے ہماری زندگی اتنی ہی دور رہی ہے جتنی چاند ستاروں، کہکشاؤں یا شفق و دھنک سے دور رہی ہے،کبھی شرف ملاقات ہی نہیں دیا۔حالانکہ ہم ہمیشہ اسے سندیسے بھیجتے رہے کہ

نسیما جانب بستاں گزر کن

یگوآں نازنیں شمشاد مارا

بہ تشریف قدوم خود زمانے

مشرف کن خراب آباد مارا

یعنی اے نسیم بوستان میں جاکر میرے اس نازنین شمشاد صفت سے عرض کرو کہ کسی دن اپنے مبارک قدموں سے میرے خراب آباد کو بھی مشرف کرے۔لیکن ہمارا خراب آباد تشنہ ہی رہا، اس نازنین نے کبھی اپنے قدوم سے شرف یاب نہیں کیا حالانکہ ہم دیکھتے رہے کڑھتے رہے کہ دوسروں سے حالت دل بیان کرتے رہے۔

بلکہ شاید یہ اسی محرومی اور نارسائی کا ہی شاخسانہ ہے کہ ہم روز بروز ہر چڑھتے سورج اور ہر ڈوبتے چاند کے ساتھ اس کے دیدار کے تمنائی ہوتے رہے،تڑپتے رہے ترستے رہے اور دیوانے ہوتے رہے ۔ہماری شدت طلب کا اندازہ لگانا ہو تو ذرا ان دوجڑواں الفاظ یا ٹو ان ون لفظ کو دہرایئے۔شدت شیرینی کی وجہ سے آپس میں چپک نہیں گئے تو ہمیں گولی مار دیجیے۔بشرطیکہ آپ ان الفاظ’’خرد برد‘‘ کا مفہوم سمجھتے ہوں گے۔ ہمارے ساتھ ایک افغان مہاجر کام کرتاتھا۔جو مزدور بھی تھا کسان بھی تھا اور ملا گیری بھی کرتا تھا کہ پانی شادی کے لیے اندوختہ جمع کرے۔

اس نے جب یہ لفظ’’خرد برد‘‘ سنا تو خرد۔و۔برد یعنی دو آتشہ کرڈالا تھا۔اس کا کہنا تھا کہ اس کے علاقے میں جب شادی بیاہ ہوتے ہیں تو ان میں خرد اور برد دونوں ہوتے ہیں۔لوگ آتے ہیں جی اور پیٹ بھرکر کھاتے ہیں اور جاتے وقت لے بھی جاتے ہیں چنانچہ ہر کوئی اپنے پیٹ کے ساتھ الگ سے کوئی برتن بھی لاتا ہے اور جس شادی میں’’برد‘‘ نہیں ہوتا۔وہ ایک طرح سے طعنہ ہوتا ہے۔کہتے ہیں چھوڑو یار صرف خرد تھا برد نہیں تھا۔جیسے دوسرے ممالک میں لوگ جب سرکاری کرسی پر بیٹھے ہیں تو بیچاروں کو صرف خرد پر گزارہ کرنا پڑتا ہے بُرد کے مواقع نہیں ملتے لیکن خدا کے فضل سے آئی ایم ایف کی آشیرواد سے ہماری عجیب الخلقت جمہوریت کی مہربانی سے اپنے ہاں برد کے مواقع بھی دستیاب ہوتے ہیں۔لوگ برد کے بعد جب اپنے ’’دوسرے وطنوں‘‘ بلکہ درحقیقت ’’اصلی وطنوں‘‘ کو لوٹتے ہیں تو یہ برد ان  کے کام آتا ہے۔

ہمارا ایک شناسا روٹی کپڑا مکان پارٹی میں تھا تو مرحوم حیات محمد خان شیرپاؤ نے اسے ٹھیکیدار بنایا تھا جہاں خرد وبرد کے مواقع وسیع و بسیار تھے چناچنہ کچے مکان کو چھوڑ کر شہر کے لگژری بنگلے میں آگیا۔ اندازہ اس سے لگائیں کہ ہاؤس وارمنگ کے موقع پر جو اس نے دعوت دی اس میں پورا گاؤں اور آدھا شہر مدعو تھا۔لیکن جب بھٹو گرفتار ہوگیا تو اسے یاد آگیا کہ افغانستان میں اس کے رشتہ دار رہتے ہیں چنانچہ وہ مقیم بہ مقام کابل ہوگیا تو پردیس میں وہ سارا ’’برد‘‘ ہی اس کے شامل حال رہا۔اور اس وقت تک رہا جب تک سارا دھول بیٹھ نہیں گیا تھا اور بے نظیر چمکی نہیں تھا۔اس کے دورے کے مواقع پر اس نے باقاعدہ سریوں کو ویلڈ کرکے عظیم الشان استقبالیہ گیٹ بنوایا تھا۔جس کی برکت سے وہ ایک مرتبہ پھر مشرف بہ خرد وبرد ہوا۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے مواقع کے ساتھ یہ لفظ

پڑھیں:

پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر خان نے کہا ہے کہ 26 نومبر کے جلسے میں جو کیا گیا اس کا ہم تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔

ایک نجی ٹی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی نے نومبر کے احتجاج کے دوران میٹنگز کی صدارت نہیں کی انہوں نے صرف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہدایات پارٹی تک پہنچائیں کیوں کہ کسی اور کی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تصور بھی نہیں کیا تھا کہ ڈی چوک دھرنے میں لوگوں کے پہنچنے سے پہلے ہمارے ساتھ یہ ہوگا، ایسا نہیں تو کہیں نہیں کیا جاتا جو ہمارے ساتھ ہوا ہے، ڈائیلاگ کے لیے لوگ بھیجے جاتے اور مذاکرات ہوتے، واٹر کینن بھیجتے یا لاٹھی چارچ کرتے۔

یہ بھی پڑھیے: عمران خان نے اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کے دروازے کبھی بند نہیں کیے، بیرسٹر گوہر

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ ہم الائنس کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہم نے کہا تھا کہ عید کے بعد مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملیں گے، احتجاج کا اعلان کریں گے، اس سے ہم پیچھے نہیں ہٹے ہیں، لیکن آگے کا ایک سیاسی راستہ بھی نکلنا چاہیے، اگر اسٹیبلشمنٹ بات چیت کے لیے رابطہ کرتی ہے تو مذاکرات کے لیے جائیں گے۔

پارٹی کے اندر تقسیم کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہم سارے بھائی ہیں آپس میں کام کرتے ہیں، ہماری جماعت میں سب سے زیادہ جمہوریت ہے، ہم سب اپنی رائے دیتے ہیں مگر جب فیصلہ کرتے ہیں تو اس کے ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں، پاکستان تحریک انصاف میں گروپس نہیں ہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ’کاش! آپ اطاعت گزاری نہ کرتے‘، سلمان اکرم راجا کی بیرسٹر گوہر پر تنقید

انہوں ںے کہا کہ میں نے کبھی کسی کے عمران خان سے ملاقات کے لیے جانے پر سوال نہیں اٹھایا، شاہ سے زیادہ شاہ کی وفاداری نہیں ہونی چاہیے، مجھے چیئرمین بنایا گیا تو میں نے 3 مرتبہ خان صاحب کو انکار کیا، میں کور کمیٹی کے 90 فیصد افراد کو نہیں جانتا تھا، یہ موقع عمران خان نہیں ہمیں دیا ہے، پارٹی میں تقسیم سے ہمارا بہت نقصان ہورہا ہے یہ نہیں ہونا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیبلشمنٹ بیرسٹر گوہر پی ٹی آئی مذاکرات

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان ہائیکورٹ: ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کیخلاف آئینی درخواست مسترد
  • کیا وفاقی حکومت سپر ٹیکس کی رقم اس طرح سے صوبوں میں تقسیم کر سکتی ہے؟ جج آئینی بینچ
  • پی ٹی آئی میں گروپنگ نہیں البتہ اختلاف رائے ضرور ہے، بیرسٹر گوہر
  • ’ہانیہ عامر کو نہیں جانتی‘، اداکارہ نعیمہ بٹ
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کیلیے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس طلب
  • آئینی بینچ میں مزید دو ججز شامل کرنے کا فیصلہ
  • خون کے آخری قطرے تک فلسطین کے عوام کے ساتھ رہیں گے،فضل الرحمان
  • قومی اہمیت کے حامل 2 اہم کیسز آئینی بینچ میں سماعت کے لیے مقرر
  • ہم آسان راستہ یا ڈیل نہیں مانگ رہے، رؤف حسن
  • آئینی ادارے اپنی حدود میں کام کریں، یہی جمہوری نظام کی بقا ہے، مولانا فضل الرحمان