پاراچنار کے دیگر نقصانات کیساتھ ساتھ تعلیم کا ایک بڑا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 26th, February 2025 GMT
اب طوری بنگش قوم جس نے آمن کی بحالی کیلئے سینکڑوں شہادتیں دینے کے باوجود کوھاٹ معاھدے پر دستخط کیے تھے۔ لیکن اب خوراک، میڈیسن اور فیول سمیت مرکزی شاھراہ کو تخفظ نہ دینے کیوجہ سے سیکورٹی اداروں کی نااہلی اور طوری قوم کے ساتھ مسلسل زیادتی کے خلاف احتجاجاً حکومتی و سیکورٹی اداروں سے ھر قسم کا تعاون اور مزاکرات سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بگن مندوری اوچت اور چارخیل میں پاراچنار کے دو کنوائیوں پر مسلسل حملوں کی وجہ سے سٹیشنری کو دو بار لوٹا اور جلایا گیا، جسکی وجہ سے پاراچنار کے اھم اور بڑے سٹیشنری دکانوں کا کروڑوں کا نقصان تو ھوا ہی ھیں، لیکن اسکے ساتھ پاراچنار کے ھزاروں طلباء کو نئے تعلیمی سال میں کتابوں کا نا ھونے کیوجہ سے تعلیمی سال 2024 کی طرح 2025 میں بھی نقصان کا شدید خطرہ لاحق ہیں۔
ضلع کرم میں اپر کرم پاراچنار چار ماہ سے زیادہ عرصے سے تکفیری دہشت گردوں کے محاصرے اور ریاست کے مسلسل سیکورٹی میں ناکامی کیوجہ سے سول سوسائٹی کرم کے ایک رپورٹ کے مطابق جیسے چھوٹے بچے دودھ اور بیماری کے علاج کیلئے ادوایات نہ ھونے کیوجہ سے 190 اموات اور بزرگ شہریوں کو شوگر و ھارٹ کی ادوایات نہ ھونے کیوجہ سے تقریباً 274 افراد کے فوت ھونے کے بعد خوراکی مواد کا علاقے میں ناپید ھونے اور فیول گیس نہ ھونے کیوجہ سے بھی تقریباً 78 آفراد کے ہسپتال نہ پہنچ پانے کی وجہ سے روڈ پر انتقال کیے جانے کے باوجود صوبائی و وفاقی حکومت کے بے حسی کے بعد ریاستی اداروں کی نااہلی کیوجہ سے کرم میں دہشت گردوں کا راج ھیں۔ اب طوری بنگش قوم جس نے آمن کی بحالی کیلئے سینکڑوں شہادتیں دینے کے باوجود کوھاٹ معاھدے پر دستخط کیے تھے۔ لیکن اب خوراک، میڈیسن اور فیول سمیت مرکزی شاھراہ کو تخفظ نہ دینے کیوجہ سے سیکورٹی اداروں کی نااہلی اور طوری قوم کے ساتھ مسلسل زیادتی کے خلاف احتجاجاً حکومتی و سیکورٹی اداروں سے ھر قسم کا تعاون اور مزاکرات سے بائیکاٹ کا فیصلہ کیا ھے۔ طوری بنگش قوم کے مشران نے اقوام متحدہ و یورپی یونین میں اپنے تخفظ کیلئے درخواستیں دی ھیں۔
پاکستان کے انسانی حقوق کے ادارے اور پشتون سیاسی رہنماوں اور پشتون قوم پرست جماعتوں کے ڈبل سٹینڈرڈ اور منافقانہ طرز عمل کے خلاف بھی احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ھے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سیکورٹی اداروں ھونے کیوجہ سے پاراچنار کے کیلی ے
پڑھیں:
پاراچنار راستوں کی بندش کے باعث لوگ خوراک و علاج نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں، سابق ایئرمارشل سید قیصر حسین
سابق ایئرمارشل سید قیصر حسین نے میڈیا کے ذریعے وزیراعظم اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے نام پیغام میں کہا ہے کہ آپ دونوں اس منصب کے لئے نااہل ہیں، اس وجہ سے پاراچنار کے محصور پانچ لاکھ آبادی کو ریلیف دینے یا امدادی پیکیج دینے کی بجائے محض میڈیا کے بیانات پر اکتفا کررہے ہیں جبکہ راستوں کی بندش کے باعث لوگ خوراک و علاج نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سابق ایئر مارشل سید قیصر حسین نے کہا ہے کہ نااہل صوبائی اور وفاقی حکومت پاراچنار سمیت اپر و لوئر کرم کے محصور پانچ لاکھ آبادی کے لئے مین روڈ فوری طور پر کھول کر رمضان المبارک کے لئے اشیائے خوردونوش کی ترسیل یقینی بنائیں اور کسی بڑے انسانی المیے سے قبل افغان سرحد بھی فوری طور کھول دیں۔ اپنے تحریری پیغام میں سابق ایئرمارشل سید قیصر حسین نے میڈیا کے ذریعے وزیراعظم اور وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے نام پیغام میں کہا ہے کہ آپ دونوں اس منصب کے لئے نااہل ہیں، اس وجہ سے پاراچنار کے محصور پانچ لاکھ آبادی کو ریلیف دینے یا امدادی پیکیج دینے کی بجائے محض میڈیا کے بیانات پر اکتفا کررہے ہیں جبکہ راستوں کی بندش کے باعث لوگ خوراک و علاج نہ ملنے کے باعث مر رہے ہیں۔ سید قیصر حسین کا کہنا ہے کہ رمضان کا مہینہ قریب ہے اور ابھی تک راستہ کھولنے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ اور نہ ہی کوئی امید نظر نہیں ارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت خرلاچی کی چیک پوسٹ کو کھول کر افغانستان کا راستہ کھول دے، بارڈر کے اس طرف افغانستان کا جاجی قبیلہ رہتا ہے، وہ پاراچنار کو روزمرہ کی اشیاء فراہم کر سکتا ہے۔ آج سے چند برس پہلے افغان علاقے میں زلزلہ متاثرین کو بھی ضلع کرم کے طوری اور بنگش قبیلوں نے ان کی مدد کی تھی جبکہ دونوں قبیلوں میں 500 سال پرانا معاہدہ ہے، اس مشکل وقت میں یہ ایک دوسرےکی مدد کریں گے، یہ دونوں ایک مسلک کے نہیں ہیں، لیکن انسانیت کی قدر و قیمت سے واقف ہیں۔ سید قیصر حسین کا کہنا ہے ضلع کرم کے عوام کو صوبے و وفاق کے مابین سیاسی چپقلش کی بھینٹ نہ چڑھائے ورنہ علاقے میں بڑا انسانی المیہ پیش آسکتا ہے۔