پاکستان اور کویت کے دوطرفہ تعلقات ہماری مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت پر مبنی ہیں،وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 25th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کویت کے قومی دن اور یوم آزادی کے موقع پر پیغام میں کہا کہ میں امیر کویت عزت مآب شیخ مشعل الاحمد الجابر الصباح، وزیر اعظم کویت عزت مآب شیخ عبداللہ الاحمد الصباح، کویت کی حکومت اور برادر ریاست کویت کے قومی دن اور یوم آزادی کے موقع پر دل سے مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں۔
اس پرمسرت موقع پر ہم کویتی قوم کے ساتھ، مشکل حالات میں، ان کی قابل فخر تاریخ اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی کی فتح میں ان کی ہمت اور بہادری کا جشن منانے میں شامل ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور کویت کے دوطرفہ تعلقات ہماری مشترکہ تاریخ، عقیدے اور ثقافت پر مبنی ہیں۔ ہم ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں،میں اپنے تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے، باہمی طور پر مفید تعاون کو بڑھانے اور علاقائی امن اور خوشحالی کے لیے کویت کی قیادت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کویت کے
پڑھیں:
بنگلہ دیش نے 50 برس بعد پاکستان کیساتھ براہ راست تجارت بحال کر دی
بنگلہ دیش کی وزارت خوراک نے پاکستان کے ساتھ 50 برس بعد براہ راست دوطرفہ تجارت کی بحالی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش اگلے ماہ پاکستان سے 25 ہزار ٹن چاول درآمد کرے گا۔
گذشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی کم ہونا شروع ہوئی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ دو ملاقاتیں کی ہیں۔
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر امینہ محسن نے عرب نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی بنگلہ دیش کا اہم اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے تعلقات کو متنوع بناتے ہیں لیکن اس وقت انڈیا ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان سے چاول درآمد کرنا بہت اہم ہے۔‘
حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ اور انڈیا کی طرف جھکاؤ رہا۔ وہ طلبا تحریک کے نتیجے میں حکومت ختم ہونے کے بعد انڈیا فرار ہو گئیں جس کے بعد انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں سرد مہری آئی۔
امینہ محسن کے مطابق ’ہم پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ 1971 کی جنگ کا معاملہ بھی حل ہونا چاہیے جس نے لوگوں کے ذہنوں پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔‘
ڈھاکہ میں سنٹر فار پالیسی ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام معظم نے کہا کہ ’اس وقت بنگلہ دیش کی منڈی میں چاول کا بحران ہے اور ہمیں مسابقتی قیمت پر مختلف ذرائع سے چاول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں ایک نئے ذریعے سے چاول حاصل کرنا مثبت اقدام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تجارت کی بحال کے بعد دونوں ممالک کو دیگر شعبوں میں بھی تجارتی تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیے۔