خیبرپختونخواہ صحت کارڈ منصوبہ، 1 سال میں9 لاکھ 40 ہزار مریضوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کی گئیں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 فروری2025ء) خیبرپختونخواہ صحت کارڈ منصوبہ، 1 سال میں9 لاکھ سے زائد مریضوں کو علاج معالجے کی مفت سہولیات فراہم کی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کے سماجی تحفظ کے سب سے بڑے منصوبے صحت کارڈ پلس کے تحت گذشتہ ایک سال کے دوران 9 لاکھ 40 ہزار مریض مفت علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر چکے ہیں۔ صحت کارڈ پروگرام کے تحت 72 فیصد مریضوں کو سرکاری ہسپتالوں میں جبکہ 28 فیصد مریضوں کو نجی ہسپتالوں میں مفت علاج کی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سالہ کارکردگی رپورٹ کے مطابق ، بانی چیئرمین عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختونخوا حکومت کی ایک سال میں شاندار کارکردگی رہی۔ وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں خیبر پختونخواہ حکومت نے گزشتہ ایک سال کے دوران صحت کے شعبے میں بے مثال اقدامات کیے ہیں جن میں رواں مالی سال کے بجٹ میں شعبہ صحت کیلئے 231 ارب روپے مختص ہوئے جو گذشتہ مالی سال کے مقابلے میں13 فیصد زیادہ ہیں۔(جاری ہے)
اس کے علاؤہ دیگر اقدامات میں 120 بیسک ایمرجنسی اوبسٹیرک اینڈ نیو بورن کئیر سنڑز کا قیام، دیہی مراکز صحت اور بنیادی مراکز صحت کے بہتر انتظام و انصرام کے لئے 850 سے زائد پرائمری کیئر مینجمنٹ کمیٹیوں کا قیام، سیکنڈری ہسپتالوں کیلئے 250 سے زائد طبی آلات کی خریداری، لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں 500 بستروں پر مشتمل الائیڈ اینڈ سرجیکل بلاک کی توسیع، ادویات کی خریداری کیلئے اضلاع کو 5.5 ارب روپے فنڈز کی فراہمی، تمام ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتالوں میں 90 فیصدن سے زائد ضروری ادویات کی دستیابی، خلیقہ گل نواز میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ بنوں میں زیر تعمیر پانچ نئے بلاکس کی تکمیل، اسی اسپتال میں 10 بستروں پر مشتمل برن اور پلاسٹک سرجری یونٹ کا قیام شامل ہیں۔ اسی طرح گزشتہ ایک سال کے دوران ڈیرہ اسماعیل خان میں 2 کیتھ لیبارٹریز کا قیام، تدریسی ہسپتال ڈیرہ اسماعیل خان میں کڈنی سنٹر اور برن یونٹ کا قیام، 400 ملین روپے کی لاگت سے خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں جدید ترین ہیلیم فری ایم آر آئی مشین کی فراہمی، خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں کیتھ لیب کی اپگریڈیشن عمل میں لائی گئی ہے۔ اس کے علاؤہ خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں گردے، جگر اور بون میرو کے ٹرانسپلانٹ کیلئے ٹرانسپلانٹ ٹاور کا منصوبہ حتمی مراحل میں ہے جبکہ باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی میں 46 بستروں پر مشتمل جدید نیو نیٹل کئیر یونٹ کا قیام، خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں 75 ملین روپے کی لاگت سے میڈیکل گیس پائپ لائن سسٹم کی تنصیب، اسیٹس منیجمنٹ کیلئین ڈیجیٹل پورٹل کا اجراء، ہیلتھ کیئر کمیشن کے تحت سو فیصد مراکز صحت کی جیو ٹیگنگ، مردان میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو چلڈرن ہسپتال کے قیام کیلئے 2.6 ارب روپے کی فراہمی، غیر تدریسی ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتالوں کی بحالی کیلئے سات ارب روپے مختص، خیبر ٹیچنگ ہسپتال پشاور میں 25 بستروں پر مشتمل ڈائیلاسس یونٹ کا قیام، صحت کارڈ کے بقایاجات کی مد میں سات ارب روپے کی ادائیگی، صحت کے شعبے کیلئے کل بجٹ کا 36 فیصد مختص جو آئی ایم ایف کے ہدف سے بھی زائد ہے۔ صحت کارڈ اسکیم کیلئے 30.4 ارب روپے فنڈز کی فراہمی بھی گزشتہ ایک سال کے دوران یقینی بنائی گئی۔رواں مالی سال کے دوران ادویات کی خریداری کیلئے تقریباً 11 ارب روپے مختص جن میں سے تقریبا پانچ ارب روپے جاری کیے گئے۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ہسپتال پشاور میں ایک سال کے دوران یونٹ کا قیام مریضوں کو کی فراہمی صحت کارڈ ارب روپے روپے کی
پڑھیں:
امریکی امداد کی بندش، گرم ترین شہر جیکب آباد میں پانی کی فراہمی کا منصوبہ بند
مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد منجمد کیے جانے سے دنیا کے گرم ترین شہروں میں سے ایک میں تازہ اور فلٹر شدہ پانی کی فراہمی خطرے میں پڑ گئی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوبی سندھ کے شہر جیکب آباد میں گرمی کی شدت میں اضافے کے باعث بعض اوقات درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے، جس کی وجہ سے پانی کی کمی اور ہیٹ اسٹروک جیسے صحت کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ 2012ء میں یو ایس ایڈ نے سندھ کی میونسپل سروسز کو بہتر بنانے کے لیے 66 ملین ڈالر کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھا، جس میں 22 کلومیٹر دور نہر سے پانی پمپ کرنے اور صاف کرنے والے پلانٹ کی تزئین و آرائش بھی شامل ہے۔
تاہم پاکستانی غیر منافع بخش تنظیم ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے امداد پر پابندی کی وجہ سے اس منصوبے کو طویل المدتی طور پر قابل عمل بنانے کے لیے مختص 15 لاکھ ڈالر کی رقم روک دی گئی ہے، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ ’چند ماہ کے اندر‘ خطرے میں پڑ گیا ہے۔ مقامی رہائشی 25 سالہ طفیل احمد نے کہا کہ اس فیصلے نے ہماری زندگیوں کو بدل دیا ہے، جیکب آباد میں موسم سرما میں درجہ حرارت بھی اگلے ہفتے تک 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ روزانہ 15 لاکھ گیلن (57 لاکھ لیٹر) پائپ فراہم کرتا ہے اور جیکب آباد میں تقریبا ساڑھے 3 لاکھ لوگوں کو خدمات فراہم کرتا ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر پانی کی سپلائی منقطع ہو جاتی ہے تو یہ ہمارے لیے بہت مشکل ہو جائے گا، زندہ رہنا مشکل ہوگا، کیونکہ پانی زندگی کے لیے سب سے ضروری چیز ہے۔ ہینڈز کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے غیر ملکی امداد پر 90 دن کی پابندی کا انکشاف میڈیا رپورٹس کے ذریعے ہوا، اس حوالے سے کوئی پیشگی انتباہ نہیں دیا گیا تھا۔ ہینڈز کے سی ای او شیخ تنویر احمد نے کہا کہ چوں کہ سب کچھ معطل ہے، اس لیے ہمیں اپنے عملے کو واپس بلانا پڑے گا اور پانی کے منصوبے کے لیے تمام خدمات واپس لینی ہوں گی، پانی صاف کرنے اور بنیادی ڈھانچے کی دیکھ بھال کرنے والے ماہرین سمیت 47 عملے کو گھر بھیج دیا گیا ہے۔ یہ اسکیم فی الحال مقامی حکومت کے ہاتھوں میں ہے، جس کے پاس تکنیکی یا محصولات جمع کرنے کی مہارت کا فقدان ہے۔
شیخ تنویر احمد نے پیش گوئی کی کہ یہ سروس ممکنہ طور پر اگلے چند مہینوں کے اندر کام کرنا بند کر دے گی، اور اگر کوئی دوسرا فنڈر قدم نہیں اٹھاتا تو یہ منصوبہ مکمل طور پر ناکارہ ہو جائے گا۔ غیر منافع بخش تنظیم ’جرمن واچ‘ کے رواں سال جاری ہونے والے کلائمیٹ رسک انڈیکس اور 2022 کے اعداد و شمار کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔ ملک عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا ایک فیصد سے بھی کم پیدا کرتا ہے، جس کے بارے میں سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے انسانی ساختہ آب و ہوا میں تبدیلی آ رہی ہے۔ جیکب آباد کے پانی کے نظام کو بھی 2010 کے سیلاب میں بھاری نقصان پہنچا تھا، صوبے میں تقریباً ایک ہزار 800 افراد ہلاک اور 2 کروڑ سے زائد شہری متاثر ہوئے تھے۔