سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کو کھانا فراہمی کے نام پر اربوں روپے کی بے ضابطگیاں
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
سندھ کی جیلوں میں قیدیوں کو کھانے، ادویات، کپڑوں اور فرنیچر کی فراہمی کے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ 61 لاکھ روپے کی بے ضابطگیوں اور فنڈز کے غلط استعمال کا انکشاف ہوا ہے۔
سندھ اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سندھ کی مختلف جیلوں میں قیدیوں کو کھانے اور ادویات کی فراہمی سمیت دیگر اشیا کی خریداری کے لیے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ سے زائد کی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا حکم دیا ہے، کمیٹی نےت سیکریٹری داخلہ سندھ کو تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی کی سینٹرل جیل کیسے حکومت سندھ کو کروڑوں روپے کا فائدہ پہنچائے گی؟
صوبائی اسمبلی میں پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نثار کھوڑو کی صدارت میں کمیٹی روم میں ہوا، اجلاس میں کمیٹی اراکین خرم کریم سومرو، مخدوم فخرالزمان سمیت آئی جی جیلز قاضی نظیر احمد اور مختلف جیلوں کے جیل سپرنٹنڈنٹس نے شرکت کی۔
اجلاس میں محکمہ جیل خانہ جات کی سال 2019 اور سال 2020ع کی آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں سینٹرل جیل کراچی سمیت دیگر جیلوں میں قیدیوں کو کھانے،ادویات، کپڑوں اور فرنیچر کی فراہمی کے ٹھیکوں میں 2 ارب 45 کروڑ 61 لاکھ روپے بے ضابطگیوں کا انکشاف سامنے آیا۔
چیئرمین پی اے سی نثار کھوڑو نے آئی جی جیل سے استفسار کیا کہ قیدیوں کو کھانے اور دیگر اشیا کی فراہمی کے لیے اربوں روپے کے ٹینڈرز کن ٹھیکداروں کو دیے گئے اس متعلق ریکارڈ فراہم کریں، یہ بھی بتایا جائے کہ قیدیوں کو فراہم کیے جانے والے 3 وقت کے کھانے کا معیار کیا ہے اور معیار کس طرح چیک کیا جاتا ہے۔
آئی جی جیلز قاضی نظیر احمد نے بتایا کہ سندھ کی تمام جیلوں میں قیدیوں کو 3 وقت کا کھانا فراہم کیا جاتا ہے اور کھانے کا معیار میڈیکل افسرز اور ججز بھی آکر چیک کرتے ہیں، قیدیوں کو کھانے کی فراہمی سمیت ادویات فرنیچر، کپڑوں اور دیگر اشیا کی خریداری میں 2 ارب 45 کروڑ خرچ کیے گئے جس کا باضابطہ ٹینڈر جاری کیا گیا تھا۔
جیل حکام پی اے سی اور آڈٹ کو 2 ارب 45 کروڑ سے زائد قیدیوں کو کھانے کی فراہمی سمیت دیگر اشیا کی خریداری کے متعلق مطمئن نہیں کر سکے۔
یہ بھی پڑھیں: سینٹرل جیل کراچی کے قیدی عربی اور چینی زبان کیوں سیکھ رہے ہیں؟
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قیدیوں کو کھانے کی فراہمی پر 2 ارب 45 کروڑ روپے خرچ ہونے پر آڈٹ رپورٹ پر اعتراض کیا، اجلاس میں انکشاف ہوا کہ جیلوں میں ادویات کی خریداری میں 3 کروڑ 70 لاکھ روپے،یونیفارم کی خریداری میں 3 کروڑ 45 لاکھ روپے، قیدیوں کے فرنیچر پر 10 لاکھ 27ہزار روپے خرچ ہوئے۔
جیلوں میں مشینری اور پلانٹ کی خریداری کی مد میں 6 کروڑ 18لاکھ روپے کپڑوں کی خریداری پر 29لاکھ روپےخرچ ہوئے، ڈی جی آڈٹ نے جیلوں میں اربوں روپے کی بے ضابطگیوں اور فنڈز کے غلط استعمال پر اعتراضات اٹھائے۔
پی اے سی نے سندھ کے سیکریٹری داخلہ کو قیدیوں کے کھانے سمیت دیگر اشیا کی خریداری کی مد میں 2 ارب 45 کروڑ سے زائد کی رقم خرچ کرنے اور فنڈز کے غلط استعمال کے معاملے کی تحقیقات کرکے ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کہ ہدایت کردی۔
کمیٹی نے سینٹرل جیل کراچی سمیت دیگر اضلاع کے جیلوں میں قیدیوں کے کھانے کے معیار کی چیکنگ کے لیے فوڈ اتھارٹی کے افسران کو مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ: اب قیدی جیل میں رہ کر عدالت میں پیش ہوں گے
۔اجلاس میں ملیر جیل کے حکام 80 لاکھ روپے خرچ کرنے کا آڈٹ ریکارڈ فراہم نہیں کرسکے، جس پر چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نثار کھوڑو نے استفسار کیا کہ ملیر جیل حکام نے 80 لاکھ روپے کہاں خرچ کیے؟ ملیر جیل حکام نے بتایا کہ جیل کی مینٹیننس، پیٹرول پر 80 لاکھ روپے خرچ ہوئے ہیں، پی اے سی نے ملیر جیل حکام کو 10 دنوں میں 80لاکھ روپے کے خرچوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔
کمیٹی رکن خرم کریم سومرو نے استفسار کیا کہ جیلوں میں اصلاحات کے لیے اربوں روپے بجٹ فراہم ہورہا ہے تو ملیر جیل کی کھڑکی سے قیدی کیسے فرار ہوا، جیل حکام قیدی فرار ہونے پر پی اے سی کو مطمئن جواب نہ دے سکے۔
پی اے سی نے سندھ بھر کے جیلوں کی انٹرنل آڈٹ کرانے کی ہدایت کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آئی جیل سندھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سینٹرل جیل کراچی فنڈز قیدی کھانا نثار کھوڑو.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی جیل سندھ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سینٹرل جیل کراچی کھانا نثار کھوڑو دیگر اشیا کی خریداری جیلوں میں قیدیوں کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی سینٹرل جیل کراچی قیدیوں کو کھانے میں 2 ارب 45 کروڑ بے ضابطگیوں نثار کھوڑو اربوں روپے اجلاس میں لاکھ روپے سمیت دیگر کی فراہمی فراہمی کے جیل حکام کی ہدایت کمیٹی نے روپے خرچ ملیر جیل پی اے سی سندھ کی یہ بھی کے لیے
پڑھیں:
اربوں روپے کی اراضی اونے پونے داموں بیچنے کی بات درست نہیں، پورٹ قاسم اتھارٹی
کراچی:
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں پورٹ قاسم کی اربوں روپے کی اراضی کو اونے پونے داموں فروخت کیے جانے کے انکشاف کے بعد پورٹ قاسم نے کہا ہے کہ معاملے میں کوئی کرپشن نہیں ہوئی، مذکورہ اراضی کا قبضہ تاحال پورٹ قاسم اتھارٹی کے پاس ہے۔
ترجمان پورٹ قاسم اتھارٹی کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں 500 ایکڑ رقبے پر پی کیو اے کی اراضی کا معاملہ سامنے آیا 500 ایکڑ اراضی 2005 میں ہونے والی بولی کے ذریعے 2010 میں الاٹ کی گئی تھی، الاٹ کی گئی زمین خط سمندر کی سطح سے نیچے یعنی لو واٹر لیول میں ہے جس کی ڈیولپمنٹ الاٹی کو کرنا تھی تاحال اس اراضی کا قبضہ پارٹی کے حوالے نہیں کیا گیا۔
ادائیگی مکمل نہ ہونے کی وجہ سے 2012ء میں الاٹمنٹ منسوخ کرنے کا نوٹس جاری کیا نوٹس کے خلاف الاٹی نے سندھ ہائی کورٹ میں مقدمہ دائر کیا اور حکم امتناعی حاصل کرلیا تھا اور یہ معاملہ 2024ء تک بغیر کسی نتیجے کے عدالت میں زیر التواء رہا۔
تنازعے کے حل اور اقتصادی سرگرمیوں کے لیے پورٹ قاسم اتھارٹی کے بورڈ نے عدالت کے باہر تصفیہ کی منظوری دی اس دوران نیب کراچی کے ریکارڈ طلب کرنے کی وجہ سے تصفیہ کے لیے کارروائی نہیں کی گئی۔
ترجمان کے مطابق پورٹ قاسم اتھارٹی قانونی فریم ورک کی تعمیل کا عزم رکھتاہے اور اس عمل میں کسی بھی غلط کام کی تردید کرتا ہے۔
Tagsپاکستان