پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروباری ہفتے کے پہلے روز اتار چڑھاؤ کے بعد تیزی رہی اور 100 انڈیکس پر پوائنٹس کی 2 سطحیں بحال ہوگئیں۔

آئی ایم ایف تیکنیکی مشن کے پاکستان کے ماحولیاتی اقدامات پر اظہار اطمینان سے کلائمیٹ فنانسنگ منظور ہونے کی توقعات، آزربائجان کے ساتھ دوطرفہ سرمایہ کاری کو 2ارب ڈالر تک توسیع دینے کیلئے اپریل میں معاہدے جیسی اطلاعات کے باعث پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں پیر کو شدید اتارچڑھاؤ کے باوجود تیزی رہی۔ 

تیزی کی وجہ سے انڈیکس کی 1لاکھ 13ہزار اور 1لاکھ 14ہزار پوائنٹس کی دو سطحیں بحال ہوگئیں۔ تیزی کے سبب 48فیصد حصص کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جبکہ حصص کی مالیت 1کھرب 46ارب 5کروڑ 36لاکھ 39ہزار 507روپے بڑھ گئی۔

حصص کی آف لوڈنگ کے سبب کاروبار کے آغاز میں مندی رہی جس سے ایک موقع پر 944پوائنٹس کی مندی سے انڈیکس کی 1لاکھ 12ہزار پوائنٹس کی سطح بھی گرگئی تھی لیکن بعد دوپہر سینٹیمنٹس مثبت ہونے سے شعبہ جاتی بنیادوں پر تازہ سرمایہ کاری بڑھنے سے جاری مندی تیزی میں تبدیل ہوگئی اور ایک موقع پر 1773پوائنٹس کی تیزی بھی ہوئی۔

 اختتامی لمحات میں دوبارہ پرافٹ ٹیکنگ سے تیزی کی مذکورہ شرح میں قدرے کمی واقع ہوئی نتیجتا کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای 100 انڈیکس 1529.

17 پوائنٹس کے اضافے سے 114330.10 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا۔

کے ایس ای 30 انڈیکس 576.17 پوائنٹس کے اضافے سے 35612.49پوائنٹس، کے ایس ای آل شئیر انڈیکس 733.81 پوائنٹس کے اضافے سے 70858.17 پوائنٹس اور کے ایم آئی 30انڈیکس 2726.24پوائنٹس کے اضافے سے 172363.71 پوائنٹس پر بند ہوا۔

کاروباری حجم گذشتہ جمعہ کی نسبت 0.03فیصد زائد رہا اور مجموعی طور پر 45کروڑ 55لاکھ 33ہزار 414 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 440 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں 176 کے بھاو میں اضافہ 211 کے داموں میں کمی اور 53 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں یونی لیور پاکستان فوڈز کے بھاو 102.50 روپے بڑھکر 23002.50روپے اور ایبٹ لیبارٹریز کے بھاو 57.79روپے بڑھکر 1098.54روپے ہوگئے جبکہ نیسلے پاکستان کے بھاو 45.84 روپے گھٹ کر 7300روپے اور رفحان میظ کے بھاؤ 28.58روپے گھٹ کر 9365.75روپے ہوگئے۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پوائنٹس کی حصص کی

پڑھیں:

بنگلہ دیش نے 50 برس بعد پاکستان کیساتھ براہ راست تجارت بحال کر دی

بنگلہ دیش کی وزارت خوراک نے پاکستان کے ساتھ 50 برس بعد براہ راست دوطرفہ تجارت کی بحالی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنگلہ دیش اگلے ماہ پاکستان سے 25 ہزار ٹن چاول درآمد کرے گا۔
گذشتہ برس اگست میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت کے خاتمے کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں تلخی کم ہونا شروع ہوئی ہے۔ بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ دو ملاقاتیں کی ہیں۔
بین الاقوامی تعلقات کی ماہر امینہ محسن نے عرب نیوز کو بتایا کہ پاکستان کے ساتھ تجارت کی بحالی بنگلہ دیش کا اہم اقدام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔ ہم ہمیشہ اپنے تعلقات کو متنوع بناتے ہیں لیکن اس وقت انڈیا ساتھ تعلقات اچھے نہیں ہیں۔ اس تناظر میں پاکستان سے چاول درآمد کرنا بہت اہم ہے۔‘
حسینہ واجد کے 15 سالہ اقتدار میں پاکستان کے ساتھ تعلقات میں تناؤ اور انڈیا کی طرف جھکاؤ رہا۔ وہ طلبا تحریک کے نتیجے میں حکومت ختم ہونے کے بعد انڈیا فرار ہو گئیں جس کے بعد انڈیا اور بنگلہ دیش کے تعلقات میں سرد مہری آئی۔
امینہ محسن کے مطابق ’ہم پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بڑھا رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ 1971 کی جنگ کا معاملہ بھی حل ہونا چاہیے جس نے لوگوں کے ذہنوں پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں۔‘
ڈھاکہ میں سنٹر فار پالیسی ڈائیلاگ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام معظم نے کہا کہ ’اس وقت بنگلہ دیش کی منڈی میں چاول کا بحران ہے اور ہمیں مسابقتی قیمت پر مختلف ذرائع سے چاول حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ اس صورتحال میں ایک نئے ذریعے سے چاول حاصل کرنا مثبت اقدام ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ تجارت کی بحال کے بعد دونوں ممالک کو دیگر شعبوں میں بھی تجارتی تعلقات کو آگے بڑھانا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • نیا پاکستان روایتی سرٹیفکیٹس پر منافع کی شرح میں نمایاں کمی  
  • چیمپئنز ٹرافی میں پاکستان کو مسلسل 2 شکست: پوائنٹس ٹیبل کی کیا صورتحال ہے؟
  • پاکستان اور بنگلہ دیش کے درمیان سرکاری سطح پر براہ راست تجارت بحال
  • بھارت سے شکست کے بعد پوائنٹس ٹیبل پر پاکستانی ٹیم کی کیا پوزیشن ہے؟
  • بنگلہ دیش نے 50 برس بعد پاکستان کیساتھ براہ راست تجارت بحال کر دی
  • ایس آئی ایف سی کے تعاون سے گیس کی پیداوار میں اضافے کیلیے نئی پالیسی متعارف
  • کاروباری سرگرمیوں میں تیزی کی ضرورت
  • سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں جنوری 2025ء میں 4 سو سے زائد کمپنیوں کا اندراج
  • فارما سیکٹر برآمدات میں اضافے کے لیے تیارہے، یوبی جی