وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے  کہا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ نجی شعبے کو پالیسیاں فراہم کرے تاکہ کاروباری سرگرمیاں زیادہ موثر طریقے سے چلائی جا سکیں ، نجکاری کا عمل اور مالیاتی نظام کی بہتری وقت کی اہم ضرورت ہے۔پاکستان بینکس ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام پہلی پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 کا انعقاد کیا گیا جس میں وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، بینکوں کے صدور اور غیر ملکی مندوبین نے شرکت کی۔ اس موقع پر وزیر خزانہ نے کہا کہ ایمرجنگ مارکیٹس نے گزشتہ 25 سال میں شاندار ترقی کی ہے اور یہ وقت ہے کہ پاکستان بھی اپنے دستیاب وسائل پر بھرپور توجہ دے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر وزرائے خزانہ کی توجہ پیداواری نمو پر رہی ہے اور حکومت کو چاہیے کہ نجی شعبے کو کاروبار چلانے کے لیے ضروری پالیسیاں فراہم کرے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت کو نج کاری اور مالیاتی نظام کی بہتری کے اقدامات تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ محمد اورنگزیب نے بتایا کہ وہ اور گورنر سٹیٹ بینک حال ہی میں سعودی عرب میں ایک عالمی کانفرنس میں شریک ہوئے جہاں انہوں نے سیکھا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں کے وزرائے خزانہ ڈی-ریگولیشن کے فروغ اور سرخ فیتے کے خاتمے پر زور دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھی اپنی تجارتی پالیسی میں خطے کے ممالک کے ساتھ تجارت پر زیادہ توجہ دینی چاہیے تاکہ معاشی استحکام حاصل کیا جا سکے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے معاشی استحکام میں بہتری آئی ہے، اندرونی و بیرونی کھاتوں میں بہتری ریکارڈ کی گئی اور مالی سال 2025 کے ابتدائی سات ماہ میں کرنٹ اکائونٹ سرپلس رہا ہے، افراط زر اور شرح سود میں بھی کمی ہوئی ہے جبکہ حکومت سٹرکچرل اصلاحات پر کام کر رہی ہے، خاص طور پر ایف بی آر کی مکمل ڈیجیٹلائزیشن کے منصوبے پر پیش رفت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیس لیس اسیسمنٹ متعارف کرانے سے کرپشن میں 90 فیصد کمی واقع ہوئی ہے۔ زرعی انکم ٹیکس کے نفاذ کو بھی ایک بڑی سٹرکچرل اصلاحات قرار دیا اور بتایا کہ صوبائی وزرائے خزانہ کے ساتھ زرعی اصلاحات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پالیسی کی سطح پر ایڈوائزری بورڈ کے قیام کا منصوبہ زیر غور ہے اور حکومت آئندہ بجٹ کے حوالے سے غیر ضروری سنسنی کو کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔ وزیر خزانہ نے اعلان کیا کہ تین ڈسکوز (بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں)کی نجکاری کا عمل جلد شروع ہونے والا ہے اور حکومتی اخراجات کو کم کرنے کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کیوں کے بجائے کیسے پر زیادہ توجہ دے رہے ہیں اور پنشن ا صلاحات کے ذریعے مالی نقصانات کو کم کرنے پر کام کیا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ آبادی اور موسمیاتی تبدیلی جیسے مسائل کو نظر انداز کئے بغیر پائیدار معاشی ترقی ممکن نہیں۔ اس مقصد کے لیے حکومت نے دس سالہ شراکت داری کے منصوے میں چھ بنیادی موضوعات کا تعین کیا ہے، جن میں چار کا تعلق موسمیاتی تبدیلیوں سے اور دو کا مالیاتی امور سے ہے۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ پاکستان کو برآمداتی پیداوار بڑھانے کی ضرورت ہے اور ہمیں صرف ٹیکسٹائل پر انحصار نہیں کرنا چاہیے بلکہ دیگر شعبوں کو بھی برآمدات میں شامل کرنا ہوگا۔ انہوں نے زور دیا کہ عالمی مسابقتی صلاحیت حاصل کرنے کے لیے پیداواری عمل میں بہتری لانی ہوگی، مقامی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا تو غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں دلچسپی لیں گے ، عالمی کیپٹل مارکیٹس سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی درجہ بندی بہتر ہونے کی امید ہے اور جلد سنگل ڈی کیٹگری میں آ سکتا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ سٹیٹ بینک کے انفلوز کے حوالے سے مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور درمیانے درجے کے بینک ایس ایم ایز کے حوالے سے اچھا کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے بڑے بینکوں کو بھی ایس ایم ایز کے لئے فنانسنگ میں کردار ادا کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ وزارت خزانہ اس حوالے سے بھرپور تعاون کرے گی۔انہوں نے کہا کہ ایف بی آر میں ڈیجیٹلائزیشن سے انسانی مداخلت کم ہوئی ہے تاہم مکمل طور پر اسے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سمیڈا)کے ساتھ مل کر استعداد کار بڑھانے پر کام کیا جا رہا ہے۔بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت ٹیکس چوری اور کرپشن کے خاتمے کے لئے موثر اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف کا ٹیکنیکل مشن پہنچ چکا ہے، جو تین روز تک موسمیاتی فنانسنگ کے امور کا جائزہ لے گا، جبکہ آئندہ ماہ آئی ایم ایف کی دوسری ٹیم بیل آئوٹ پیکج کے حوالے سے مذاکرات کے لئے پاکستان آئے گی۔انہوں نے اعلان کیا کہ پی آئی اے کی نجکاری رواں سال مکمل ہونے کی امید ہے اور حکومت اس عمل کو ہر ممکن طور پر کامیاب بنانے کے لیے پرعزم ہے۔ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آذربائیجان اور ترکیہ کے ساتھ تجارتی روابط میں تیزی آئی ہے اور پاکستان خطے میں اپنی معاشی حیثیت مستحکم کرنے کے لئے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے انڈیا کے ساتھ تجارت کو جیو پولیٹیکل مسئلہ قرار دیا اور کہا کہ حکومت اس معاملے کو حالات کے مطابق دیکھ رہی ہے ،حکومت برآمدات کو فروغ دے گی اور ملکی سرحدوں پر سخت نگرانی کو یقینی بنائے گی تاکہ سمگلنگ کا مکمل خاتمہ کیا جا سکے۔ وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت اقتصادی اصلاحات کے ایجنڈے پر ثابت قدم ہے اور ان اقدامات سے پیچھے نہیں ہٹے گی ،ایف بی آر اصلاحات کو اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھا جائے گا اور ٹیکس بیس کو وسعت دینے کے ساتھ ساتھ کرپشن کو مکمل طور پر ختم کیا جائے گا، معدنیات کی برآمدات میں بے پناہ صلاحیت موجود ہے اور حکومت اس شعبے کو بھی ترقی دینے کے لئے اقدامات کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ٹیکس بیس کو وسعت نہیں دیں گے تو پائیدار ترقی ممکن نہیں ہوگی۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان کی معیشت مستحکم ہوگی اور مستقبل میں عالمی سطح پر ملک کی ساکھ مزید بہتر ہوگی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: وزیر خزانہ نے کہا کہ نے کہا کہ پاکستان محمد اورنگزیب نے انہوں نے کہا کہ ہے اور حکومت کے حوالے سے کر رہی ہے ضرورت ہے حکومت کو کہ حکومت کرنے کے ہوئی ہے کے ساتھ رہے ہیں کیا جا کے لئے پر کام رہا ہے کو بھی کیا کہ کے لیے

پڑھیں:

وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،جلد نتائج دیکھیں گے،آنیوالے مہینوں میں مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی‘ محمد اورنگزیب

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 اپریل2025ء)وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ آنے والے مہینوں میں وزیراعظم کی جانب سے مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی،اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہوتی رہے گی، اسٹاک مارکیٹ اوپر نیچے ہونے میں کچھ وجوہات بیرونی ہیں، ہمیں دیکھنا ہے کہ ہم صحیح سمت میں چل رہے ہیں یا نہیں ،پی آئی اے کے یورپی روٹ کھل گئے ہیں، امید ہے انگلینڈ کے روٹس بھی کھل جائیں گے، صنعتکاروں اور تاجروں کا ملکی ترقی میں کلیدی کردار ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، پاکستان میں سیلف سسٹین ایبلٹی آئے گی تو یہ عالمی مالیاتی ادارے کا آخری قرض پروگرام ہوگا، سرکاری کاروباری ادارے 800ارب سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں، 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

لاہور چیمبر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیمبرز کے مسائل کا ادراک ہے، مشکلات حل کرنے کی کوشش کریں گے، چیمبرز کے جائز مطالبات کو مانا جائے گا، تاجروں کے جائز مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں گے۔انہوں نے کہا کہ انڈسٹری کو درپیش مسائل کا جائزہ لے رہے ہیں، صنعت کی ترقی ملکی ترقی کا باعث ہے، ہمیں صنعتی ترقی کیلئے مل کر کام کرنا ہوگا، ملک میں معاشی استحکام کے لیے کام کر رہے ہیں، معاشی استحکام کیلئے اپنی درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہوتا ہے، سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہے۔معاشی استحکام کیلئے مہنگائی کا کم ہونا لازمی تھا، ہر ہفتے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، ہم روز کی بنیاد پر دالوں ، چینی اور دیگر اشیا ء کی قیمتوں کو دیکھ رہے ہیں، افراط زر نیچے آنے کا فائدہ عام آدمی کو ہونا چاہیے۔

ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریکوڈک ایک اہم پراجیکٹ ہے، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، انڈونیشیا میں پچھلے سال نِکل کی ایکسپورٹ 22 ارب ڈالر رہی، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہو گا۔انہوں نے کہا کہ چوری اور رشوت خوری کی شکایات کو ایک زاویے سے نہ دیکھا جائے، تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، سرکاری افسران رشوت لے رہے ہیں، تو کوئی رشوت دے بھی تو رہا ہے، بزنس کمیونٹی سے کہتا ہوں آپ کی مدد کی ضرورت ہے، آپ لوگ رشوت دینا بند کریں، فیڈرل بورڈ آف ریونیو میں ایسے افسران لائیں گے جن کی ساکھ اور شہرت اچھی ہوگی، وزیر اعظم اس ہم مسئلے پر سنجیدہ ہیں، حوصلہ کریں اور رشوت خوروں کی باتوں میں نہ آئیں، کسٹمز میں فیس لیس ٹیکنالوجی متعارف کرائی گئی، مقصد ہے چوری یا رشوت بازاری نہ ہو سکے،اگر ہم اس عمل سے انسانی مداخلت کا خاتمہ نہیں کرتے اور کسی افلاطون کو بھی لگادیں گے تو مسئلہ نہیں حل ہوگا۔

انہوںنے کہا کہ تنخواہ دار طبقہ اپنے گوشوارے اب خود بھر سکتا ہے، تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کو بخوبی سمجھتا ہوں، ایسا طبقہ جس کی جائیداد یہاں ہے نہ وہاں اس کو بھی پیچیدہ ٹیکس نظام میں الجھایا ہوا ہے، ٹیکس نظام کو انتہائی سادہ بنانے جا رہے ہیں، ہم ایف بی آر میں فارم کو 25 چیزوں پر لے کر جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 80 فیصد انکم ٹیکس دینے والے سیلری کلاس کی انکم اکائونٹ میں گرتے ہی ٹیکس کاٹ لیا جاتا ہے، پھر بھی انہیں دفاتر میں جانا پڑتا ہے، انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ نان ایپلی کیبل لکھ دیں، اگر کوئی ایسا لکھ دے اور کل کو کوئی مسئلہ ہوجائے تو کون اسے حل کرے گا ، ہم سادہ سا فارم متعارف کروائیں گے، موبائل فون سے آن لائن اسے بھردیں تو سیلری کلاس کا ٹیکس کا مسئلہ حل ہوجائے گا۔

انہوںنے کہا کہ اگلے کچھ ماہ میں وزیر اعظم مزید ریلیف کا اعلان کریں گے،وزیراعظم شہباز شریف ٹیکسیشن کے معاملات کو براہ راست دیکھ کرر ہے ہیں، اگر ہم اپنے محصولات اور توانائی کے مسائل حل کرلیں تو معیشت بہتری کی جانب چلی جائے گی۔انہوںنے کہا کہ آبادی اور ماحولیات کے مسائل ہیں، ہماری آبادی تیزرفتاری سے بڑھ رہی ہے، دیہات میں پیدائش کی شرح زیادہ ہے، شہروں میں تناسب کم ہے، اگر اسی رفتار سے آبادی بڑھتی گئی تو ملک کا مستقبل کیا ہوگا، سکولوں سے باہر بچوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، ہمیں ڈھانچہ جاتی مسائل پر فوکس کرنا ہے، ہمارے ملک میں 5 فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں، سکولوں سے باہر رہنے والے بچوں میں بچیوں کی تعداد زیادہ ہے، ہمیں پارلیمنٹ اور سب کے ساتھ مل کر ان معاملات سے نمٹنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اکتوبر سے فروری تک لاہور میں ماحول کی وجہ سے سانس لینا مشکل ہو گیا ہے، بیجنگ میں کبھی سلفر کی بو ہوتی تھی، اب مطلع صاف ہے، یہ تمام پاکستان کے لیے اہم معاملات ہیں ان سے نبردآزما ہونا ہے،یہ سب ہم پر اور آپ پر منحصر ہے، کلائمیٹ چینج کے لیے وزیراعلی پنجاب کے پروگرام کے حوالے سے آپ لوگ تعاون کیجئے تاکہ مسائل کم سے کم سطح پر لائے جاسکیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ سرکاری کاروباری ادارے 800ارب سے سے ایک کھرب روپے کا مجموعی نقصان کرتے ہیں، 24 ایس او ایز کی نجکاری کا کہہ دیا گیا ہے، ہر وقت کہا جاتا ہے کہ صحت اور تعلیم پر کیا خرچ کیا جارہا ہے، بجٹ کہیں اور جارہا ہے، یہی اس کا جواب ہے، جب یہاں سے پیسہ بچنا شروع ہوگا تو صحت اور تعلیم پر مزید خرچ کیا جائے گا۔محمد اورنگزیب نے کہا کہ آپ لوگ بھی تھوڑا سا حوصلہ کرلیں، ایک صاحب کچھ ماہ قبل میرے پاس آئے، اور کہا کہ ریفنڈ مل گیا ہے لیکن ایک پرسنٹیج مانگی گئی تھی، افسر نے کہا کہ ان جیسے وزیر تو کئی آئے اور کئی چلے گئے، ان صاحب کا کہنا تھا کہ ہمیں انہی افسران سے ڈیل کرنا ہے، اسی لیے وہ پرسنٹیج دے دی، میں آپ سے گزارش کروں گا، خدارا ایسا نہ کیجئے، آپ بھی حوصلہ کریں، اللہ خیر کرے گا۔

وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ قومی ایئرلائن پی آئی اے کی نجکاری جلد دوبارہ شروع کی جائے گی، پی آئی اے خسارے سے نکل کر منافع میں آچکی ہے۔انہوںنے کہا کہ مہنگائی کی شرح میں کمی ہو رہی ہے، شرح سود 22 فیصد سے 12 فیصد ہو چکی ہے، پالیسی ریٹ میں کمی سے کاروبار میں استحکام آرہا ہے، ہمارا اصل مقصد عام آدمی کو فائدہ پہنچانا ہے، ہم درست سمت کی جانب گامزن ہیں لیکن ہر سیکٹر کو برآمدات کرنا ہوں گی، ہمیں اپنی برآمدات میں اضافے کے لیے کام کرنا ہے۔

محمد اورنگزیب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ریکوڈک ایک اہم منصوبہ ہے، بلوچستان میں ریکوڈک پروجیکٹ ہمارا خواب ہے، 2028 کے بعد ہماری ایکسپورٹ میں اضافہ ہوگا۔انہوںنے کہاکہ زرعی اجناس کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ ہونی چاہئیں،زرعی اجناس کی خریداری نہیں ہو نی چاہیے ،مکئی اور چاول کی برآمد ہو رہی ہے۔ انہوںنے کہاکہ 19اپریل کو واشنگٹن جائوں گا، وہاں آئی ایم ایف سے مذاکرات ہوں گے۔

انہوںنے کہاکہ دیکھنا یہ ہے کہ اس بجٹ میں کیا کرسکتے ہیں،ٹیکس پالیسی کو ایف بی آر سے نکال لیا گیا ہے،ڈی جی ٹیکس آفس اب ڈائریکٹ وزیر اعظم کو رپورٹ کیا کریں گے،ہمیں آپ لوگوں کی بجٹ کے حوالے سے تجاویز مل چکی ہیں،ہم آزاد تجزیہ سے بھی پالیسی لے رہے ہیں،جو بھی آپ سے بات ہوگی وہ ڈیٹا کے مطابق ہوگی،میں ان لوگوں میں سے ہوں جو کہتا ہوں اپنے ملک میں بھی سرمایہ کاری کریں اور دیگر ممالک میںبھی کریں،ہمارے ہمسایہ ممالک نے بڑے برانڈز میں سرمایہ کاری کی ہے ،آئی ٹی سیکٹر کو بہتر بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ اگر بزنس کمیونٹی کو ویزہ نہ ملے تو یہ ایک بڑا مسئلہ ہے،وزیر اعظم جب بھی باہر جاتے ہیں تو اس پر بات ہوتی ہے،پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مشاورت جاری رکھیںگے ،پرائیویٹ سیکٹر کسی بھی ملک کو چلانے میں کلیدی کردار رکھتا ہے۔ انہوںنے کہا کہ اگر کابینہ میں تعداد بڑھی ہے تو اس کی وجہ یہ تھی کہ ایک وزیر کے پاس تین ،چار وزارتیں ہوں گی تو بہتر انداز میں کام نہیں ہوسکے گا۔

لاہور چیمبر کے ممبران سے خطاب میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہم پبلک سرونٹ ہیں ، چیمبرز کے پاس آکر مسائل سن اور حل کررہے ہیں،فنانسنگ کاسٹ، بجلی کی قیمت اور ٹیکسیشن میں بہتری آئے گی تو انڈسٹری چلے گی، وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،آپ جلد نتائج دیکھیں گے،معدنیات اور آئی ٹی سیکٹر ملک کے لیے گیم چینجر ثابت ہونے جارہے ہیں،کاپر ہمیں وہی فائدہ دے سکتا ہے جو نکل سنگاپور کو دے رہا ہے، سنگاپور اس مد میں 22ارب ڈالر کی برآمدات کررہا ہے۔

بیرونی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے منافع کی وطن واپسی کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کردی ہیں،غیرملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھا ہے،یقینی بنارہے ہیں کہ مہنگائی میں کمی کا فائدہ عام آدمی کو ہو، مڈل مین کو فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے، پاکستانی مصنوعات بہترین اور گلوبل برانڈز بن سکتی ہیں،جی سی سی ، ایتھوپیا اور دیگر ممالک پاکستان سے برآمدات میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں،ٹیکس کا بوجھ تنخواہ دار طبقے پر زیادہ ہے، تنخواہ اکائونٹ میں آتے ہی ٹیکس کٹ جاتا ہے،انہیں ریلیف دیں گے،ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13فیصد تک بڑھا کر دیگر سیکٹرز کو ریلیف دیا جاسکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کے وفد کی وزیر خزانہ سے ملاقات، سرمایہ کاری میں دلچسپی 
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • امریکی ٹیرف پر پریشان ہیں مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • ٹرمپ ٹیرف پر پریشان ضرور مگر جوابی اقدام کا ارادہ نہیں: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
  • وزیر خزانہ کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعوؤں کا پول کھول دیا: بیرسٹر سیف
  • محمد اورنگزیب کے اعترافی بیان نے حکومت کے دعووں کا پول کھول دیا، بیرسٹر سیف
  • مہنگائی میں کمی کا فائدہ عوام تک براہ راست نہیں پہنچ رہا، حکومت کا اعتراف
  • وزیر خزانہ نے مہنگائی میں کمی کے اثرات عوام تک نہ پہنچنے کا اعتراف کرلیا
  • وزیراعظم معیشت کو لیڈ کررہے ہیں،جلد نتائج دیکھیں گے،آنیوالے مہینوں میں مزید خوشخبریاں سنائی جائیں گی‘ محمد اورنگزیب