لبنان: حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصر اللہ کے جنازے میں ہزاروں افراد کی شرکت
اشاعت کی تاریخ: 24th, February 2025 GMT
لبنان(نیوز ڈیسک)لبنان کے دارالحکومت بیروت کے ایک اسٹیڈیم میں ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ کے شہید سربراہ حسن نصراللہ کے نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی ہے، جو ستمبر 2024 میں اسرائیلی حملے میں شہید ہو گئے تھے۔قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی رپورٹ کے مطابق رہنما کے جنازے میں شرکت کے لیے ہزاروں افراد بیروت کے ایک اسٹیڈیم میں جمع ہوئے۔
لبنان اور اس سے باہر کے بہت سے مرد، خواتین اور بچے پیدل چل کر جنازے میں شرکت کے لیے پہنچے۔نماز جنازہ کے موقع پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کا بیان پڑھ کر سنایا گیا۔بعد ازاں، شہید نصر اللہ اور ہاشم صفی الدین کے سجے ہوئے تابوت آہستہ آہستہ اسٹیڈیم میں لائے گئے۔ٹی وی پر نشر ہونے والی تقریر میں حزب اللہ کے رہنما نعیم قاسم نے کہا کہ گروپ نصر اللہ کے راستے پر گامزن رہے گا۔قبل ازیں، حزب اللہ کے سینئر عہدیدار علی داموش نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ جنازے میں دنیا بھر سے ہزاروں افراد اور کارکنان کے علاوہ 65 ممالک سے تقریباً 800 شخصیات شرکت کریں گی۔
واضح رہے کہ 2 فروری کو ایران کی حمایت یافتہ لبنانی تنظیم حزب اللہ نے گزشتہ سال اسرائیلی حملے میں شہید ہونے والے اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی 23 فروری کو تدفین کرنے کا اعلان کردیا تھا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق حزب اللہ کے موجودہ سربراہ نعیم قاسم نے اعلان کیا تھا کہ تنظیم کے شہید رہنما حسن نصر اللہ کی تدفین 23 فروری کو کی جائے گی۔ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والے اپنے ایک بیان میں نعیم قاسم نے کہا تھا کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جاری شدید جنگ کے دوران سیکیورٹی حالات کے باعث گزشتہ 2 ماہ کے دوران تدفین نہیں کی جاسکی، وہ صورتحال اب ختم ہوگئی ہے اس لیے حزب اللہ نے فیصلہ کیا ہے کہ 23 فروری کو حسن نصر اللہ کی تدفین کے سلسلے میں بڑا عوامی اجتماع منعقد کیا جائے گا۔
حسن نصراللہ کو اسرائیلی فوج نے بمباری کر کے 27 ستمبر کو ان کے ہیڈکواٹر میں شہید کر دیا تھا، ان کی عوامی سطح پر نماز جنازہ مسلسل اسرائیلی بمباری کی وجہ سے التوا میں چلی آرہی تھی۔
حزب اللہ نے اسرائیلی حملے میں اپنے سربراہ حسن نصراللہ کی شہادت کی 28 ستمبر کو تصدیق کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل یعنی 27 ستمبر کو اسرائیل نے بیروت حملوں میں ان کے علاوہ دیگر سینئر رہنماؤں کو شہید کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس وقت کی غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اس حملے میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینت نصراللہ نے بھی جام شہادت نوش کیا تھا جب کہ اسرائیلی فوج کے مطابق حزب اللہ کے دو اہم کمانڈر بھی اس حملے میں دم توڑ گئے تھے۔رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بیروت پر اسرائیلی فوج نے 5،5 ہزار پاؤنڈ کے بم برسائے، ایف 35 لڑاکا طیاروں نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا تھا، 7 گھنٹے تک وقفے وقفے سے ہونے والی بمباری کے نتیجے میں کئی عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئی تھیں۔
چیمپئنز ٹرافی میں مسلسل دو شکست کے بعد پاکستان کی امیدیں ابھی باقی
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سربراہ حسن نصر ہزاروں افراد حسن نصراللہ حزب اللہ کے حملے میں نصر اللہ فروری کو کے مطابق اللہ نے اللہ کی تھا کہ
پڑھیں:
بیروت: حسن نصراللہ کی نماز جنازہ، اسرائیلی طیاروں کی نیچی پرواز کے ساتھ وزیر دفاع کی دھمکی
بیروت: حزب اللہ کے سابق سربراہ حسن نصراللہ کی آخری رسومات میں لاکھوں افراد نے شرکت کی، جو تقریباً پانچ ماہ قبل اسرائیلی فضائی حملے میں شہید ہوئے تھے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق حسن نصراللہ جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے مرکزی آپریشن روم پر اسرائیل کے 80 سے زائد بموں کے حملے میں شہید ہوئے، ان کی شہادت پر ایران نے یوم سوگ منایا تھا۔
حزب اللہ نے حسن نصراللہ کے جنازے میں عوام کی بڑی تعداد میں شرکت کی اپیل کی تھی تاکہ یہ ثابت کیا جا سکے کہ اسرائیل کے ساتھ 14 ماہ کی جنگ کے باوجود تنظیم اپنی طاقت برقرار رکھتی ہے۔
جنازے کے دوران چار اسرائیلی جنگی طیارے بیروت کی فضاء میں پرواز کر رہے تھے، جس پر ہجوم نے “اسرائیل مردہ باد” کے نعرے لگائے، اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ یہ پرواز ایک واضح پیغام ہے کہ جو اسرائیل کو مٹانے کی دھمکی دے گا، اس کا یہی انجام ہوگا، جس پر جنازے میں شریک افراد نے نعرہ تکبیر کی صدا لگائی اور اسرائیل مردہ باد کے نعرے لگائے۔
جنازے کے دوران اور اس سے قبل اسرائیلی افواج نے جنوبی اور مشرقی لبنان میں کئی حملے کیے۔
لبنانی حکام کے مطابق جنازے میں تقریباً45 لاکھ50 ہزار کے قریب لوگوں نے شرکت کی، حزب اللہ کے رکن علی فیاض نے کہا کہ یہ ہجوم ظاہر کرتا ہے کہ حزب اللہ آج بھی لبنان میں سب سے مقبول جماعت ہے۔
جنازے کے دوران نصراللہ کے تابوت کے ساتھ ان کے جانشین اور کزن ہاشم صفی الدین کا تابوت بھی موجود تھا جو چند دن بعد اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہوئے، دونوں رہنماؤں کو عارضی طور پر خفیہ مقامات پر دفن کیا گیا تھا تاہم حسن نصراللہ کو بیروت جبکہ صفی الدین کو جنوبی لبنان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
جنازے کے دوران تابوتوں پر پھول برسائے گئے جبکہ کچھ سوگواروں نے برکت حاصل کرنے کے لیے اپنے کپڑے تابوتوں سے مس کرنے کی کوشش کی، شہر کی مختلف سڑکوں پر بڑی اسکرینیں نصب کی گئیں، جن پر تحریر تھا ہم عہد کے پابند ہیں۔
خیال رہےکہ حسن نصراللہ ایران کی حمایت یافتہ مزاحمتی تحریک کے بانی ارکان میں شامل تھے اور انہیں خطے میں ایک موثر شخصیت سمجھا جاتا تھا، 2006 کی جنگ میں اسرائیل کے خلاف مزاحمت کے بعد ان کی مقبولیت میں مزید اضافہ ہوا تاہم شام کی جنگ میں بشار الاسد کی حمایت سے ان کی جماعت پر تنقید کی جانے لگی۔
واضح رہےکہ ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف اور وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت 65 ممالک کے 800 سے زائد شخصیات نے جنازے میں شرکت کی۔ یاد رہےکہ دسمبر میں شامی صدر بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد ایران سے حزب اللہ کو ملنے والی سپلائی لائن متاثر ہوئی ہے، جس کے بعد مخالفین تنظیم پر ہتھیار ڈالنے کا دباؤ بڑھا رہے ہیں۔