صہیونی حکومت نے فلسطینی مزاحمت کو ایک اسرائیلی قیدی اور اس کے خاندان کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی، تاہم حماس نے تاکید کر کہا کہ یہ جھوٹے الزامات حقیقت کے منافی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ صہیونی حکومت نے فلسطینی مزاحمت کو ایک اسرائیلی قیدی اور اس کے خاندان کی ہلاکت کا ذمہ دار ٹھہرانے کی کوشش کی، تاہم حماس نے تاکید کر کہا کہ یہ جھوٹے الزامات حقیقت کے منافی ہیں۔ فارس نیوز کے مطابق، فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے ہفتے کے روز بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جانب سے یہ جھوٹا دعویٰ کہ مزاحمتی فورسز نے صہیونی قیدی شیری بیباس اور اس کے بچوں کو قتل کیا، دراصل صہیونی حکومت کی اپنے مظالم کو جواز فراہم کرنے کی ایک کوشش ہے۔

حماس نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ سراسر جھوٹ اور بہتان تراشی ہے جو حقیقت سے کوئی مطابقت نہیں رکھتی۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم نے مزید کہا کہ اسرائیلی میڈیا ایسی جھوٹی خبریں پھیلانے کے ذریعے فلسطینی مزاحمت کو بدنام کرنے اور اسرائیل کے جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بیباس خاندان نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو اور اس کی کابینہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے انہیں شیری بیباس اور اس کے بچوں کی ہلاکت کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا۔

حماس نے بدھ کے روز چار لاشیں حوالے کیں، جن میں سے تین بیباس خاندان کی تھیں۔ اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ ان میں سے ایک لاش شیری بیباس کی نہیں تھی، جس پر حماس نے کہا کہ وہ اس معاملے کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہے اور جلد حقائق سامنے لائے گی۔ اسرائیل نے 15 ماہ کی جنگ کے دوران اس کوشش میں رہا کہ بیباس خاندان کی قید کو ایک میڈیا پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کرے، لیکن اس خاندان کے تین افراد کی اسرائیلی بمباری میں ہلاکت نے صہیونی حکومت کے لیے ایک اور ناکامی رقم کر دی۔

نومبر میں حماس نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج کی شدید بمباری میں یاردن بیباس کی بیوی اور اس کے دو بچے جاں بحق ہو چکے ہیں۔ 30 نومبر کو عسکری ونگ القسام نے ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں یاردن بیباس نے نیتن یاہو سے درخواست کی کہ وہ اس کے اہل خانہ کی لاشیں وصول کرکے انہیں دفن کرے، لیکن صہیونی حکومت نے انکار کر دیا اور اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ بیباس خاندان کی ہلاکت کی تصدیق ابھی باقی ہے۔ حماس نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ ہم نے اپنی اسلامی اخلاقیات اور انسانی اقدار کی پاسداری کرتے ہوئے مکمل دیانت داری کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کی جان کی حفاظت کی۔

مزاحمتی تنظیم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہم نے حتیٰ کہ ایک اسرائیلی خاتون قیدی کے ساتھ موجود کتے کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور اس کی بھی حفاظت کی۔ یہ عمل ہماری اخلاقی اور دینی وابستگی کو ثابت کرتا ہے۔ آخر میں حماس نے کہا کہ یہ جھوٹے الزامات اسرائیلی حکومت کی ایک ناکام کوشش ہے تاکہ وہ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے جذبات سے کھیلے اور نیتن یاہو اور اس کی دہشتگرد کابینہ کے خلاف عوامی غصے کو کم کر سکے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: اسرائیلی قیدی صہیونی حکومت خاندان کی کرتے ہوئے اور اس کے کہا کہ یہ حکومت نے کی ہلاکت

پڑھیں:

حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر

ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم نسل کشی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غزہ میں طویل عرصے تک کام کرنے والے ایمرجنسی میڈیسن کے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا ہے کہ الاہلی اسپتال پر حملہ شمالی غزہ میں کسی بھی ایسے شخص کے لیے سزائے موت ہے جسے شدید چوٹ یا صدمہ پہنچا ہو یا سرجری کی ضرورت ہو۔ الجزیرہ کے مطابق ناروے کے شہر ٹرمسو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ وہ اس ہسپتال کو اچھی طرح جانتے ہیں اور انہوں نے اسے شمالی غزہ میں ایک بہت اہم طبی ادارہ قرار دیا۔ اسرائیل کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ حماس ہسپتال کو استعمال کر رہی ہے۔

ڈاکٹر میڈس گلبرٹ نے کہا کہ اسرائیلی فوج کبھی بھی ایسا کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکی ہے کہ فلسطینی ہسپتالوں کو کمانڈ سینٹر کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کس قسم کی بزدل، افسردہ اور مکمل طور پر غیر اخلاقی فوج آدھی رات کو بیمار اور زخمی افراد کے ساتھ ہسپتال پر حملہ کرسکتی ہے؟۔ ڈاکٹر میڈس گلبرٹ کا کہنا تھا کہ مجھے لگتا ہے کہ میں اب غزہ میں رہنے کے بجائے جہنم میں رہنا پسند کروں گا، کیوں کہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک بہت منظم، بہت سنسنی خیز، اور .. لوگوں کی جینے کی صلاحیت کو کمزور کرنے کا افسوسناک طریقہ ہے۔

متعلقہ مضامین

  • قاہرہ مذاکرات ناکام: حماس نے ہتھیار ڈالنے سے صاف انکار کر دیا
  • صیہونی قیدیوں کی ایک مرحلے میں رہائی کیلئے حماس کی شرائط
  • مصری تجویز مسترد: حماس کا جنگ بندی معاہدے کے لیے غیر مسلح ہونے سے انکار
  • غزہ جنگ بند کرنے کی ضمانت دیں تو تمام یرغمالیوں کی رہا کردیں گے؛ حماس کی پیشکش
  • غزہ میں مستقل جنگ بندی کی ضمانت پر یرغمالی رہا کر دیں گے، حماس
  • اسرائیل طاقت کے ذریعے قیدیوں کو نہیں چھڑا سکتا، حماس
  • حماس ہسپتالوں کو کمانڈ سنٹر کے طور پر استعمال نہیں کرتی، اسرائیلی جھوٹ بولتے ہیں، یورپی ڈاکٹر
  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • اسرائیلی فوج کا موراگ کوریڈور پر قبضہ، رفح اور خان یونس تقسیم، لاکھوں فلسطینی انخلا پر مجبور
  • حماس کی جانب سے صہیونی قیدیوں کی رہائی کے لیے شرائط