اسلام آباد ہائیکورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دی
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد: اسلام آباد ہائی کورٹ بار نے بھی ججز سینیارٹی لسٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے صدر ریاست علی آزاد نے آرٹیکل 184/3 کے تحت درخواست دائر کر دی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق (ون) کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ 20 فروری کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز سینیارٹی کے معاملے پر قانونی جنگ کا آغاز ہوگیا تھا، عدالت عالیہ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف درخواست سپریم کورٹ میں دائر کر دی تھی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی کے خلاف ریپریزنٹیشن درخواست دائر کی تھی، اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز نے سینئر وکلا منیر اے ملک اور بیرسٹر صلاح الدین کی خدمات حاصل کی تھیں۔
49 صفحات پر مشتمل آرٹیکل 184 کی شق تین کے تحت درخواست دائر کی گئی، جس میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ قرار دے کہ صدر کو آرٹیکل 200 کی شق ایک کے تحت ججز کے تبادلے کے لامحدود اختیارات حاصل نہیں ہیں۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مفاد عامہ کے بغیر ججز کو ایک ہائی کورٹ سے دوسری ہائی کورٹ ٹرانسفر نہیں کیا جاسکتا۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو لاہور، سندھ اور بلوچستان ہائی کورٹ سے ایک، ایک جج کا تبادلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں کر دیا گیا تھا۔
جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر کا لاہور ہائی کورٹ، جسٹس خادم حسین سومرو کا سندھ ہائی کورٹ اور جسٹس محمد آصف کا تبادلہ بلوچستان ہائی کورٹ سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں کیا گیا تھا۔
13 فروری کو وزارت قانون و انصاف نے ہائی کورٹس کے قائم مقام چیف جسٹس کے نوٹی فکیشنز جاری کر دیے تھے، جس کے مطابق جسٹس سردار سرفراز ڈوگر قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کر دیا گیا تھا۔
یاد رہےکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے نظر ثانی شدہ سنیارٹی لسٹ میں ججز کے عہدوں کو کم کرنے کا جواز پیش کرتے ہوئے گزشتہ فیصلوں پر اعتماد کا اظہار کیا تھا، جس میں بھارتی سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ بھی شامل ہے جس میں تقرریوں سے تبادلوں کو الگ کیا گیا تھا۔
میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سنیارٹی لسٹ میں ترمیم کے خلاف دائر درخواست مسترد کردی تھی۔
یہ فیصلہ ججز کے تبادلے اور سینیارٹی سے متعلق آئینی دفعات اور عدالتی مثالوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد جاری کیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائی کورٹ ہائی کورٹ سے سپریم کورٹ کورٹ میں چیف جسٹس گیا تھا ا رٹیکل ججز کے کی گئی کے تحت
پڑھیں:
عمران خان اور بشریٰ بی بی کی اپیلیں فوری سماعت کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع
190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں بانی تحریک انصاف عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے اپنی سزا کے خلاف دائر اپیلوں کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں جمع کروا دی ہے یہ درخواستیں خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہیں جن میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالتی کارروائی میں تاخیر انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے درخواست میں کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان اس وقت سیاسی انتقام کا نشانہ بن رہے ہیں اور ان کی حراست بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے سترہ جنوری کو سزا سنائے جانے کے بعد کئی ماہ گزر چکے ہیں لیکن تاحال ان کی اپیلوں پر کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی جو انصاف کے تقاضوں پر سوالیہ نشان ہے درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ عدالتی نظام میں شفافیت اور فوری انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اپیلوں پر بروقت سماعت ناگزیر ہے اگر بروقت سماعت نہ کی گئی تو انصاف نہ صرف تاخیر کا شکار ہوگا بلکہ اس کا مقصد بھی فوت ہو جائے گا اپیل کنندگان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے اور اس وقت صورتحال ایسی ہے کہ انصاف کا حصول غیر یقینی ہوتا جا رہا ہے اسلام آباد ہائی کورٹ کے دفتر نے عمران خان کی اپیل کو ڈائری نمبر 7115 چوبیس جبکہ بشریٰ بی بی کی اپیل کو ڈائری نمبر 7116 چوبیس الاٹ کر دیا ہے اب عدالت کی جانب سے ان اپیلوں کو سماعت کے لیے کب مقرر کیا جاتا ہے یہ فیصلہ آنے والے دنوں میں متوقع ہے