چیمپیئنز ٹرافی: راولپنڈی اسٹیڈیم میں میچز کے دوران ٹریفک پولیس نے روٹ پلان تشکیل دیدیا
اشاعت کی تاریخ: 22nd, February 2025 GMT
اسلام آباد ٹریفک پولیس نے چیمپیئنز ٹرافی کے راولپنڈی اسٹیڈیم میں میچز کے دوران ہیوی ٹریفک کے لیے روٹ پلان تشکیل دے دیا۔
ترجمان اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق عوام الناس کو مطلع کیا جاتا ہے کہ مورخہ 24،25 اور 27 فروری کو مختلف اوقات میں ٹریفک ڈائیورشن پلان ترتیب دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں دباؤ کو بھول کر کچھ کرکے دکھائیں، پاک بھارت ٹاکرے سے قبل ہیڈ کوچ کا قومی ٹیم کو پیغام
ترجمان کے مطابق 24،25 اور 27 فروری کو ہر قسم کی ہیوی ٹریفک کے لیے صبح 7 بجے سے 01.
ٹریفک پولیس نے بتایا ہے کہ لاہور جی ٹی روڈ سے اسلام آباد اور راولپنڈی جانے والی ہیوی ٹریفک چک بیلی روڈ سے چکری موٹروے استعمال کرے۔ جبکہ جی ٹی روڈ پشاور سے روات جانے والے شہری ٹیکسلا موٹروے، چکری، چک بیلی روڈ، روات استعمال کریں۔
اسلام آباد ٹریفک پولیس کے مطابق لاہور جی ٹی روڈ سے پشاور جانے والے شہری روات، چک بیلی روڈ چکری، ٹیکسلا موٹروے استعمال کریں۔ روٹ کے باعث سری نگر ہائی وے اور ایکسپریس وے پر ٹریفک تعطل کا شکار رہے گی۔
ٹریفک پولیس کے مطابق شہری اسلام آباد میں سفر کے لیے مختلف انڈر پاسز کا استعمال کریں، شہریوں کی رہنمائی کے لیے اسلام آباد ٹریفک پولیس مختلف مقامات پر موجود رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں چیمپیئنز ٹرافی: پاک بھارت میچ بارش سے متاثر ہونے کا کتنا امکان ہے؟
ترجمان نے بتایا کہ سفر کے دوران کسی بھی پریشانی اور رہنمائی کے لیے ٹریفک ہیلپ لائن 1915 پر رابطہ کریں، ٹریفک پولیس کا سوشل میڈیا پلیٹ فارم شہریوں کو بروقت ٹریفک روٹس سے متعلق آگاہی کے لیے موجود ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلام آباد پولیس ٹریفک پولیس چیمپیئنز ٹرافی راولپنڈی اسٹیڈیم روٹ پلان ہیوی ٹریفک وی نیوزذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلام ا باد پولیس ٹریفک پولیس چیمپیئنز ٹرافی راولپنڈی اسٹیڈیم روٹ پلان ہیوی ٹریفک وی نیوز چیمپیئنز ٹرافی ٹریفک پولیس اسلام آباد ہیوی ٹریفک کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
کراچی میں ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے
سٹی42: کراچی میں ٹریفک حادثات کو لسانی فسادات کروانے کے لئے استعمال کیا جا رہا ہے۔ شہر میں ہونے والے ٹریفک حادثات لسانی تشدد نہیں ہیں بلکہ افراد کی نااہلی اور انتظامی نا اہلی ہیں۔
یہ باتیں عوامی نیشنل پارٹی کے کراچی کے لیڈر شاہی سید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سینئیر رہنما بھی اس موقع پر شاہی سید کے ساتھ موجود تھے۔
لاہور پریس کلب ہاؤسنگ سکیم ایف بلاک میں بجلی کی تنصیب کا افتتاح
شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں ایک بار پھر لسانی فسادات کی کوشش کی جارہی ہے، ٹریفک حادثات کو لسانی رنگ نہ دیا جائے، شرپسند عناصر کے ہاتھوں ٹرانسپورٹ کا جلایا جانا حکومت اور ریاست کی رٹ پر سوالیہ نشان ہے۔
شاہی سید نے کہا کہ کراچی میں لسانی فسادات کروانے کی کوشش کو ناکام بنانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے، کراچی کے امن کو تباہ کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دیں گے۔
سندھ حکومت اپنی اداؤں پر غور کرے: وزیر اطلاعات پنجاب
شاہی سید نے ڈمپرز جلانے کے بار بار ہو رہے واقعات کو لسانی فسادات کروانے کی منظم کوشش قرار دیا۔
انھوں نے کہا کہ کراچی شہر ہم سب کا ہے۔ ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے، برداشت اور بھائی چارے کو فروغ دینا ہوگا۔
شاہی سید نے کہا کہ کراچی کے عوام افواہوں پر کان نہ دھریں اور باہمی محبت کو فروغ دیں۔ کراچی کا امن ہم سب کا امن ہے، اسے برقرار رکھنا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔
دو دن پہلے بھی شاہی سید نے شہر کے کچھ حصوں میں کئی ڈمپرز جلانے کے واقعے کو لسانی فسادات کی کوشش قرار دیا تھا۔
لاہور میں 278 ٹریفک حادثات، 341 افراد زخمی
ڈمپر جلانا کس کا ایجنڈا
1980 کی دہائی میں الطاف حسین کے دست راست کی حیثیت سے کراچی میں لسانی فسادات اور نام نہاد مہاجر کاز کے نام سے تشدد کی آگ بھڑکانے والے آفاق احمد کئی مہینوں سے کراچی مین ٹریفک کے معمولی حادثات میں "بڑی گاڑی" اور "ڈمپر" کے ملوث ہونے کا منظم پروپیگندا کر رہے تھے۔ انہوں نے اور ان کے کارکنوں نے ٹریفک کے ہر حادثہ کو مخصوص پروپیگنڈا ٹولز استعمال کر کے لسانی گروہ کے ساتھ جوڑا، اس مسلسل پروپیگنڈا کا خوفناک نتیجہ گزشتہ جمعرات 10 اپریل کو شہر مین دس بری گاڑیاں جلائے جانے کی صورت میں سامنے آیا۔ یہ تمام گاڑیاں ایک افواہ کے بعد جلائی گئیں، افواہ ایک ڈمپر کے ساتھ ایکسیڈنٹ میں ایک شخص کے زخمی ہو جانے پر پھیلائی گئی تھی۔
وزیرِ اعظم کی چوہدری شجاعت حسین کو مسلم لیگ ق کا صدر منتخب ہونے پر مبارکباد
آفاق احمد کو پولیس نے کچھ ہفتے پہلے ڈمپروں کے خلاف پروپیگنڈا کرنے پر تشدد پھیلانے کی کوشش کرنے کے الزام میں گرفتار بھی کیا تھا لیکن بعد مین انہین رہا کر دیا گیا اور اس کے بعد جمعرات کو تشدد کا بڑا واقعہ ہوا جس نے بہت سے لوگوں کو ایک بار پھر 1980 کی دہائی کی لسانی فساد کی ابتدا یاد دلا دی۔
Waseem Azmet