مصطفی عامر قتل کیس؛ قبر کشائی کے بعد لاش سرد خانے منتقل
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: مصطفی عامر قتل کیس میں پیش رفت ہوئی ہے، جس کے مطابق مقتول کی لاش کو قبر کشائی کے بعد سرد خانے منتقل کردیا گیا۔
ذرائع کے مطابق مواچھ گوٹھ میں واقع ایدھی قبرستان میں مقتول نوجوان مصطفی عامر کے قبر کشائی ہوئی، اس موقع پر میڈیکل ٹیم اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود تھی۔
پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ سید اور سی پی ایل سی شناخت پروجیکٹ کے ہیڈ عامر حسن بھی قبر کشائی کے موقع پر موجود تھے جہاں انہوں نے پہلے قبر کا جائزہ لیا۔ بعد ازاں میڈیکل ٹیم نے لاش سے نمونے حاصل کیے۔
اسرائیل سے رہا ہونے والے ابو وردہ کی خان یونس میں یرغمالیوں کی میتیں واپس دینے کی تقریب میں شرکت
واضح رہے کہ مقتول مصطفی عامر کی لاش دریجی پولیس کی جانب سے 12 فروری کو ایدھی کے سپرد کی گئی تھی اور 16 فروری کو مصطفی عامر کی لاش لاوارث قرار دے کرمواچھ گوٹھ ایدھی فاؤنڈیشن کے قبرستان میں تدفین کردی گئی تھی۔
قبر کشائی کے بعد لاش کو سرد خانے منتقل کردیا گیا ہے۔ اس سے اگلے مرحلے میں پوسٹ مارٹم کے بعد نمونے حاصل کیے جائیں گے تاکہ وجہ موت کا تعین ہو سکے۔ ناقابل شناخت لاش سے ڈی این اے کے نمونے بھی حاصل کیے جائیں گے تاکہ مقتول کی تصدیق بھی ہو سکے۔
روس پر پابندیاں یوکرین کے مذاکرات میں کردار ادا کریں گی, امریکی وزیر خزانہ کی امید
نمونے حاصل کرلیے گئے
ذرائع کا بتانا ہے کہ مقتول مصطفی عامر کی لاش کے 7سے 11 نمونے حاصل کیے گئے ہیں جو جامعہ کراچی کی فارنزک لیبارٹری بھجوائے جائیں گے اور 3سے 4روز میں ڈی این اے کی رپورٹ آجائے گی۔
رپورٹ آنے تک لاش ایدھی سرد خانے میں رکھی جائے گی۔ ڈی این اے کی رپورٹ آنے کے بعد لاش مصطفی کے اہلخانہ کے حوالے کردی جائے گی۔
ملزمان کو کل ریمانڈ کیلیے انسداد دہشتگردی عدالت پیش کیا جائیگا
دوسری جانب مصطفی عامرقتل کیس کے ملزمان ارمغان اور شیراز کو کل ریمانڈ کے لیے انسداد دہشت گردی کورٹ نمبر 3 میں پیش کیاجائےگا۔
عظمی بخاری باکسر بن گئیں، گرین شرٹس پر آہنی مکوں کی بوچھاڑ کر ڈالی
پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے بتایا کہ ہماری درخواست پر کورٹ نمبر 3 کانوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔ ملزم ارمغان کا4دن کاریمانڈ کورٹ نمبر 2 سے دیاگیاتھا جب کہ ملزم شیرازکاریمانڈ کورٹ نمبر ایک نےدیاتھا۔
انہوں نے بتایا کہ کورٹ نمبر ایک کےجج سے ریمانڈکااختیار واپس لے لیاگیا ہے اور کورٹ نمبردو کےجج 18فروری کوریٹائرڈ ہوگئے ہیں۔
پولیس حکام نے واقعے کی جامع تحقیقات کا حکم دیدیا
کراچی کے نوجوان مصطفی عامر کی حب کے علاقے دریجی سے جھلسی ہوئی لاش ملنے کے واقعے میں ایس ایس پی حب نے ایس ڈی پی او وندر محمد جان کو جامع تحقیقات کا حکم دے دیا۔
9999 سے آنے والے پیغامات اس رمضان میں خوشیاں بانٹیں گے
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ جائے وقوع سے مزید شواہد جمع کرکے تمام محرکات کو سامنے لایا جائے گا۔ گاڑی کو آگ لگانے کی اطلاع پولیس کو گھنٹوں کی تاخیر سے کیوں ملی، اس کی تحقیقات جاری ہیں۔
حکام کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ شکار کے حوالے سے مشہور دریجی کے مقام سے ملزمان پہلے سے واقف تھے۔ ملزمان کون سا روٹ استعمال کرتے ہوئے دریجی کے ویران مقام تک پہنچے؟ اس کی بھی تحقیقات کی جارہی ہے اوراگر ملزمان کے دریجی کے مقام تک پہنچنے اور گاڑی جلنے کی اطلاع تاخیر سے ملنے پر پولیس کی غفلت سامنے آئی تو محکمانہ کارروائی ہوگی۔
اٹالین ایمبیسیڈر لاہوری کھانوں کی دیوانی نکلیں
پولیس کے مطابق 12 جنوری کو خاکستر کار سے جھلسی ہوئی لاش ملی تھی۔ ناقابل شناخت لاش ملنے کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا تھا۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: مصطفی عامر کی قبر کشائی کے کورٹ نمبر کے مطابق حاصل کیے کے بعد کی لاش
پڑھیں:
مصطفیٰ عامر قتل کیس، سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش نوجوان کے قتل کا اعتراف کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفیٰ کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے، لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کیلئے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا تو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔ ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیئے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔ ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے پلان بی، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی نشاندہی ہوگئی۔ پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کر دی، مذکورہ لڑکی نیو ایئر نائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔ پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہو سکے گا۔