سپریم کورٹ کا بھاری گاڑیوں کی اوور لوڈنگ سے متعلق کیس زیر التوا رکھنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 21st, February 2025 GMT
بھاری گاڑیوں کی اوور لوڈنگ کے خلاف کیس کی سماعت جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے کی۔
بیرسٹر ظفر اللہ کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ گاڑیوں کے اوور لوڈنگ کے مقام کا ہے، جب تک لوڈنگ کے مقامات کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا کنٹرول نہیں ہوسکتا۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں 100 سے زائد شہریوں کی ہلاکت کے باوجود ڈمپرز اور ٹرالرز سے متعلق کوئی فیصلہ کیوں نہ ہوسکا؟
جسٹس جمال خان مندوخیل بولے؛ حادثات سے مرنے والوں کی تعداد دہشتگردی یا بیماریوں سے مرنے والوں سے زیادہ ہے، کیا حکومت کے پاس حادثات سے مرنے والوں کی تعداد موجود ہے؟ سارا مسئلہ ہی قانون پرعملدرآمد کا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی کا کہنا تھا کہ پورٹ قاسم اور کورنگی انڈسٹریل ایریاکی سڑکوں میں 2 فٹ کے کھڈےحادثات کا باعث بنتے ہیں، جس پر سرکاری وکیل کا موقف تھا کہ بہت سارے قوانین تبدیل کرکے جرمانے بڑھائے گئے ہیں۔
مزید پڑھیں: سمندر پار پاکستانیوں کا حق رائے دہی: سپریم کورٹ نے نادرا اورالیکشن کمیشن سے تحریری جواب طلب کرلیا
جسٹس محمد علی مظہر بولے؛ صوبائی حکومتوں اور تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر اوورلوڈنگ کے مسئلہ کو حل کرنا ہے، جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اس کیس پر ہم تفصیلی حکم جاری کریں گے، کیس زیر التوا رہے گا۔
آئینی بینچ کے سربراہ کے ان ریمارکس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی گئی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی بینچ اوور لوڈنگ بھاری گاڑیوں جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اوور لوڈنگ بھاری گاڑیوں جسٹس امین الدین خان جسٹس محمد علی مظہر سپریم کورٹ
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کا 5 ججز کی سینیارٹی سے متعلق درخواست کی غیر مشروط حمایت
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی سینیارٹی کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر درخواست کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا ہے۔
بار ایسوسی ایشن نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز کی جانب سے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ میں دائر آئینی پٹیشن کی غیر متزلزل حمایت کا اظہار کیا ہے، جس میں ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلے اور پہلے سے موجود ججز کی سینیارٹی لسٹ میں قصداً ہیراپھیری کو چیلنج کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے سینیارٹی لسٹ کیخلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا
بار ایسوسی ایشن نے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان اور جسٹس ثمن رفعت امتیاز کی جانب سے سپریم کورٹ میں دائر کی گئی آئینی درخواست کی غیر مشروط حمایت کی ہے۔
’بار ایسوسی ایشن عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت بالخصوص جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر، جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس محمد آصف کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں صوابدیدی تبادلے کی شدید مذمت کرتی ہے، جو آئین کے آرٹیکل 200 کی صریح خلاف ورزی ہے۔‘
مزید پڑھیں:سپریم کورٹ: ججز کی سینیارٹی کا اصول کسی اور مقدمے میں طے کریں گے، آئینی بینچ کا فیصلہ
صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ریاست علی آزاد کے مطابق یہ تبادلے، بغیر کسی مناسب عمل یا لازمی تازہ حلف برداری کے بغیر، جان بوجھ کر ہائیکورٹ کی سینیارٹی اور انتظامی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے ڈیزائن کیے گئے تھے، جس سے عدالتی خودمختاری اور سالمیت کو نقصان پہنچایا گیا۔
عدالتی امور میں انتظامیہ کی مداخلت کی مذمت کرتے ہوئے بار ایسوسی ایشن کا موقف ہے کہ عدالتی سینیارٹی میں جان بوجھ کر ہیرا پھیری کیخلاف 5 ججز کی جانب سے دائر درخواست عدلیہ کی آزادی، آئینی بالادستی، اور پاکستان کے جمہوری ڈھانچے کی بنیاد بنانے والے اختیارات اور اصولوں کی علیحدگی کے لیے سنگین خطرات کی نشاندہی کرتی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن جسٹس خادم حسین سومرو جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر جسٹس محسن اختر کیانی جسٹس محمد آصف خودمختاری دائر درخواست ریاست علی آزاد سالمیت سپریم کورٹ سینیارٹی عدلیہ ہیرا پھیری