سابق وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا اور عمران خان کے قریبی ساتھی پرویز خٹک، جو عام انتخابات میں شکست کے بعد سیاست سے تقریباً کنارہ کش ہوگئے تھے، ایک بار پھر سرگرم نظر آرہے ہیں اور 22 فروری کو نوشہرہ کے جلسے میں اپنے سیاسی مستقبل کا اعلان کریں گے۔

پرویز خٹک الیکشن میں ناکامی کے بعد ناراض تھے اور سیاسی منظر نامے سے غائب ہو گئے تھے، اس وقت انھوں نے موقف اپنایا کہ کہ وہ سیاست سے بریک لینا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ سے پرویز خٹک کی ملاقات، ترقی میں رکاوٹیں ڈالنے عناصر کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اعادہ

پی ٹی آئی کے سابق رہنما کے قریبی حلقے بتاتے ہیں کہ پرویز خٹک نے رواں ماہ اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرتے ہوئے ملاقتیں کی ہیں، یہ بھی سامنے آیا ہے کہ پرویز خٹک کو حکومت کی جانب سے وفاقی کابینہ میں شمولیت کی پیشکش بھی ہوئی تھی۔

پرویز خٹک کی ناراض بھائی سے صلح

پرویز خٹک کے قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ پرویز خٹک کی اپنے بھائی لیاقت خٹک سے صلح ہوگئی ہے اور وہ پرویز خٹک کی سرپرستی میں کام کرنے کے لیے تیار ہوگئے ہیں۔

خاندانی ذرائع نے بتایا کہ پرویز خٹک اور ان کے بھائی لیاقت خٹک میں اختلافات پرویز خٹک کے وزارت اعلیٰ کے زمانے سے تھے جو پی ٹی آئی کے گزشتہ دور حکومت میں کھل کر سامنے آئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ اصل اختلافات بھائیوں کے علاوہ ان کے بچوں کے مابین بھی تھا، جو صوبائی اسمبلی کی نشست پر ایک دوسرے کے مخالف تھے۔

مزید پڑھیں: انتخابات میں شکست کے بعد پرویز خٹک کہاں غائب ہیں؟

ان کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ سیاست سے دوری کے اعلان کے بعد پرویز خٹک خاندانی معاملات کو درست کرنے میں مصروف تھے اور آخر کار بھائی کو منانے میں کامیاب ہوگئے۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ عرصہ پہلے پرویز خٹک نے بھائی سے طویل مشاورت کے بعد ان کے بیٹے بھی اختلافات بھلا کر ایک ہو گئے ہیں، پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خٹک اور ان کا خاندان اس وقت جمعیت علما اسلام ف کے ساتھ وابستہ ہیں اور کل ہونے والے جلسے کی تیاریوں اورانتظامات کو دیکھ رہے ہیں۔

کیا پرویز خٹک کسی سیاسی جماعت میں شمولیت کا اعلان کریں گے؟

پرویز خٹک سیاست میں دوبارہ سرگرم ہونے کے بعد کئی اہم ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں، کچھ دن پہلے ان کی وفاقی کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے بھی خبریں گردش کر رہی تھیں۔

تاہم جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ان کی حالیہ ملاقات کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر جے یو آئی میں شمولیت کا اعلان کرنیوالے ہیں کیونکہ ان کے بھائی بھی جے یو آئی میں ہیں، تاہم پرویز خٹک ابھی تک چپ سادھے ہوئے ہیں۔

پرویز خٹک کی دوبارہ سیاسی انٹری؛ پی ٹی آئی پر کوئی اثر پڑے گا؟

پرویز خٹک کے قریبی بتاتے ہیں کہ انہیں پی ٹی آئی کے ووٹ بینک توڑنے کا ٹاسک دیا گیا تھا اور گزشتہ الیکشن جیت کر دوبارہ وزیر اعلی بننے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی تھی لیکن بری طرح انتخابی شکست کے بعد سے وہ سخت ناراض تھے۔

تاہم اب وہ دوبارہ اپنی سابقہ جماعت پی ٹی آئی کے خلاف ہی سرگرم نظر آئیں گے اور عمران خان کو ہی ہدف بنائے رکھیں گے، تاہم سیاست پر گہری نظر رکھنے والے صحافیوں کے مطابق پرویز خٹک کی انٹری سے کسی بھی جماعت پر کوئی خاص اثر نہیں پڑے گا۔

مزید پڑھیں: پرویز خٹک کی ناراض بھائی سے صلح، کیا ن لیگ میں شمولیت سے صوبے میں پی ٹی آئی کو ٹف ٹائم ملے گا؟

نوشہرہ سے تعلق رکھنے والے صحافی شہاب الرحمان کے مطابق پرویز خٹک کا اب پہلے جیسا اثر رسوخ نہیں رہا، جس کا انہیں خود بھی اندازہ ہے۔ ’عام انتخابات میں ناکامی کے بعد پرویز خٹک کو یقین ہو گیا ہوگا کہ ووٹ بینک ان کا نہیں بلکہ عمران خان کا ہے۔‘

شہاب الرحمان کے مطابق پرویز خٹک کے آبائی حلقے مانکی شریف میں اب بھی لوگ ان کے ساتھ ہیں۔ ’۔۔۔کیونکہ انہوں نے مانکی میں بہت کام کیا ہے، نوکریاں دی ہیں لوگوں کو، اسی بنا پر ان کی عزت ہے۔‘

شہاب الرحمان نے بتایا کہ پرویز خٹک کسی بڑی سیاسی جماعت میں شامل ہو کر اپنے حلقے میں مقابلہ کر سکتے ہیں لیکن یہ پھر بھی بہت آسان نہیں ہو گا۔

مزید پڑھیں: پرویز خٹک کی گواہی، عمران خان کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرینس میں کیا نیا موڑ لائے گی؟

’پرویز خٹک سیاست کے گُرو سمجھے جاتے ہیں اور وہ کچھ سوچ کر ہی جلسہ کرنے جا رہے ہیں، ہو سکتا ہے بھائی لیاقت خٹک کے ساتھ مل کر جے یو آئی میں شمولیت اختیار کرلیں۔ ‘

صحافی شہاب الرحمان کے مطابق انہیں نہیں لگتا کہ پرویز خٹک کی انٹری سے پی ٹی آئی پر کوئی اثر پڑے گا۔ ’مطلب کوئی فرق نہیں پڑے گا، پی ٹی آئی والے عمران خان سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں، جو بھی ان کے خلاف بولے گا اس کے پیچھے پی ٹی آئی کے حامی ہاتھ دھو کر پڑیں گے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پرویز خٹک پی ٹی آئی جے یو آئی شہاب الرحمان عمران خان لیاقت خٹک ووٹ بینک.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پرویز خٹک پی ٹی ا ئی جے یو ا ئی شہاب الرحمان لیاقت خٹک ووٹ بینک شہاب الرحمان پرویز خٹک کے پرویز خٹک کی پی ٹی ا ئی کے نے بتایا کہ میں شمولیت جے یو ا ئی کے مطابق کے قریبی کا اعلان پڑے گا کے بعد

پڑھیں:

ایلون مسک کے نئے غیر متوقع بیان نے انٹرنیٹ پر ایک نیا طوفان برپا کر دیا

دنیا کے امیر ترین افراد میں شمار ہونے والے اور جدید ٹیکنالوجی کے سرخیل، ایلون مسک، اپنے حیران کن اور غیر متوقع بیانات کے لیے مشہور ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے ایک ایسا بیان دیا ہے جس نے سوشل میڈیا پر تہلکہ مچا دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’ویمپائر حقیقت میں موجود ہیں‘ اور ہوسکتا ہے کہ وہ امریکی حکومت سے مالی فوائد حاصل کر رہے ہوں۔

یہ سب اس وقت شروع ہوا جب ایلون مسک نے ایک سرکاری ڈیٹا شیٹ شیئر کی، جس میں حیران کن اعداد و شمار موجود تھے۔

ان کے مطابق، امریکی حکومت لاکھوں ایسے افراد کو سوشل سیکیورٹی کے تحت فنڈز دے رہی ہے، جن کی عمریں 100 سال سے زائد ہیں۔ حیرانی کی بات یہ ہے کہ اس ڈیٹا کے مطابق، تقریباً 20 ملین (2 کروڑ) افراد ایسے ہیں جن کی عمر 100 سال یا اس سے زیادہ ہے، اس میں 130 سال سے 139 سال کے 3.9 ملین افراد شامل ہیں، جبکہ 140 سے 149 سال کے 3.5 ملین افراد کا اندراج بھی پایا گیا۔ مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ 1.3 ملین افراد 150 سے 159 سال کی عمر کے بھی اس فہرست میں موجود ہیں۔

یہ کیسے ممکن ہے؟

اگرچہ امریکہ کی کل آبادی تقریباً 335 ملین (33.5 کروڑ) ہے، لیکن امریکہ کی مردم شماری کے مطابق، 2020 میں 100 سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد صرف 80 ہزار تھی۔ ایسے میں مسک کے پیش کردہ اعداد و شمار کا حقیقت سے کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔

اس حیران کن تضاد پر تبصرہ کرتے ہوئے، ایلون مسک نے مذاقاً کہا، ’ہوسکتا ہے کہ ٹوائی لائٹ فلم سچ ہو اور حقیقت میں ویمپائر سوشل سیکیورٹی کے پیسے لے رہے ہوں۔‘مسک کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ہنگامہ مچ گیا۔ کچھ لوگوں نے اسے محض ایک مذاق سمجھا، لیکن کئی صارفین نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ درحقیقت ایک بڑا مالیاتی اسکینڈل ہوسکتا ہے۔

ایک صارف نے لکھا، ’اگر 100 سال یا اس سے زائد عمر کے 20 ملین افراد واقعی سرکاری ریکارڈ میں موجود ہیں، تو یا تو ہمارے پاس امر ہونے والے لوگ موجود ہیں، یا پھر یہ ایک بہت بڑا ڈیٹا کرپشن اسکینڈل ہے۔‘

دوسری جانب، امریکی حکومت کے ایک محکمے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی کے سربراہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ سوشل سیکیورٹی میں رجسٹرڈ افراد کی تعداد امریکی شہریوں سے کئی گنا زیادہ ہے۔ ان کے مطابق، اگر یہ ڈیٹا درست ہے تو یہ تاریخ کا سب سے بڑا فراڈ ثابت ہوسکتا ہے۔

حقیقت کیا ہے؟

ماہرین کا کہنا ہے کہ اس قسم کے سرکاری ریکارڈ میں ڈیٹا کی غلطیاں ہونا عام بات ہے، کیونکہ اکثر پرانے ریکارڈز کو اپ ڈیٹ نہیں کیا جاتا۔ تاہم، اگر واقعی لاکھوں ایسے افراد کو فنڈز مل رہے ہیں جو حقیقت میں موجود ہی نہیں، تو یہ امریکہ کے سوشل سیکیورٹی سسٹم کے لیے بہت بڑا مالی نقصان ثابت ہوسکتا ہے۔

ایلون مسک کا یہ بیان محض ایک مذاق تھا یا وہ واقعی کسی سنگین مسئلے کی نشاندہی کر رہے ہیں؟ یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن ایک بات طے ہے، ان کی یہ تھیوری انٹرنیٹ پر ایک نیا طوفان برپا کر چکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • رمضان المبارک کے بابرکت مہینے سے قبل ضلعی انتظامیہ گراں فروشوں کے خلاف سرگرم عمل
  • پرویز خٹک کا پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹیرینز  سے کوئی تعلق نہیں، چیئرمین میں ہوں، محمود خان
  • گمشدگی کیس؛ ہمارا دائرہ اختیار محدود ہے اداروں سے رپورٹس مانگتے ہیں، پشاور ہائیکورٹ
  • سعودی عرب میں کل بروز ہفتہ 22 فروری کو عام تعطیل کا اعلان
  • غزہ کے مستقبل پر ابہام
  • سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کا جے یو آئی میں شمولیت کا فیصلہ
  • پرویز خٹک کا جے یو آئی میں شمولیت کا فیصلہ
  • ہمارا اعلان پرامن پاکستان بھائی چارے میں اہم کردارادا کررہا ہے
  • ایلون مسک کے نئے غیر متوقع بیان نے انٹرنیٹ پر ایک نیا طوفان برپا کر دیا