مصطفیٰ عامر قتل کیس: سفاک ملزم کا دوران تفتیش نوجوان کو زندہ جلانے کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 20th, February 2025 GMT
اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر قتل کیس کی تحقیقات کے دوران سنسنی خیز انکشافات سامنے آنے کا سلسلہ جاری ہے جب کہ پولیس حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ گرفتار ملزم ارمغان نے دوران تفتیش نوجوان کے قتل کا اعتراف کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ فولڈنگ راڈ سے پہلے مصطفیٰ کے ہاتھوں اور پیروں پر مار کر زخمی کیا، اس کے بعد اپنی رائفل اٹھا کر مصطفیٰ کی جانب تین فائر بھی کیے لیکن فائر مصطفیٰ کو نہیں لگے، فائر وارننگ دینے کے لیے کیے تھے۔
ملزم نے انکشاف کیا کہ 8 فروری کو پولیس کے چھاپے کے دوران پولیس کو بنگلے میں داخل ہوتا دیر سے دیکھا، پولیس کو بروقت دیکھ لیتا کو پولیس سے فائرنگ کا تبادلہ اور طویل ہو سکتا تھا، خیابان محافظ سے دریجی تک میں مصطفیٰ کی گاڑی خود ڈرائیو کرکے پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم شیراز کے دوران تفتیش سنسنی خیز انکشافات
ملزم ارمغان نے انکشاف کیا کہ ہم نے مصطفیٰ کے منہ پر ٹیپ لگایا تھا اور ہاتھ پاؤں باندھ دیے تھے، مصطفیٰ کی گاڑی کو آگ لگائی تو مصطفیٰ زندہ اور نیم بیہوشی کی حالت میں تھا۔
ذرائع کے مطابق پولیس حکام نے ملزم ارمغان کے بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی، گرفتار ملزم کے پلان بی، شیروں اور فارم ہاؤس سے متعلق تفتیش جاری ہے۔
پولیس حکام نے دعویٰ کیا کہ ارمغان خود نشہ فروخت بھی کرتا تھا اور نشہ استعمال بھی کرتا تھا، ارمغان نے نشہ فروخت کرنے کے بعد کال سینٹرکا کاروبار شروع کیا، ارمغان کے گھر سے جس خاتون کا ڈی این اے ملا تھا، اس لڑکی نشاندہی ہوگئی۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے مذکورہ لڑکی کی تلاش شروع کردی، مذکورہ لڑکی نیوایئرنائٹ پر ارمغان کے تشدد سے زخمی ہوئی تھی۔
پولیس حکام کے مطابق مصطفیٰ کو تشدد کرکے، فولڈنگ راڈ، فائرنگ کرکے یا جلا کرقتل کیا گیا، پوسٹ مارٹم رپورٹ اور ڈی این اے کی رپورٹ کے بعد ہی معلوم ہوسکے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: دوران تفتیش پولیس حکام کے مطابق کے بعد کیا کہ
پڑھیں:
کراچی، ہیوی ٹریفک سے اموات کا سلسلہ تھم نہ سکا، ٹرالر کی ٹکر سے 2 نوجوان جاں بحق
کراچی:شہر قائد کے علاقے نیو چالی کے علاقے میں سندھ مدرستہ الاسلام کالج کے قریب تیز رفتار ٹرالر کی موٹر سائیکل کو ٹکر کے نتیجے میں دو نوجوان جاں بحق ہوگئے۔
حادثے کے فوری بعد جائے وقوعہ پر افرا تفری مچ گئی جبکہ پولیس اور ریسکیو ادارے موقع پر پہنچ گئے۔ پولیس کے مطابق ابتدائی طور پر جاں بحق ہونے والے افراد کی شناخت نہیں ہو سکی تھی تاہم بعد ازاں ان کی شناخت زید اور نور کے نام سے کی گئی۔
مزید پڑھیں: کراچی؛ بلدیہ ٹاؤن میں ٹینکر نے 4 سالہ بچے کی جان لے لی
پولیس ذرائع کے مطابق دونوں نوجوان آپس میں قریبی دوست تھے اور لیاری کے علاقے عثمان آباد کے رہائشی تھے۔ عینی شاہدین کے مطابق ٹرالر تیز رفتاری کے باعث موٹر سائیکل کو زور دار ٹکر مار کر آگے نکل گیا، تاہم فوری کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے ٹرالر ڈرائیور کو گرفتار کرلیا۔
جبکہ لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کیلئے سول اسپتال منتقل کردیا گیا۔ پولیس زرائع کے مطابق جاں بحق ہونے والے نوجوان مبینہ طور پر موٹر سائیکل پر ریس لگا رہے تھے جب یہ افسوسناک حادثہ پیش آیا۔