بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ میں دہلی کے وزیراعلیٰ کے نام پر تبادلہ خیال
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
نریندر مودی حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے اور اس موقع پر وہ دہلی کے کچی آبادیوں کے سربراہوں سے ملاقات کرینگے۔ اسلام ٹائمز۔ دہلی کے نئے وزیراعلیٰ کے نام کو لے کر بی جے پی میں غور و خوض جاری ہے۔ بدھ کو بی جے پی پارلیمانی بورڈ کی میٹنگ ہوئی، جس میں وزیر اعلیٰ کے لئے ممکنہ ناموں پر غور کیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی، امت شاہ اور پارٹی کے دیگر سینیئر لیڈروں نے وزیر اعلیٰ کے لئے ممکنہ ناموں پر تبادلہ خیال کیا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دہلی کا اگلا وزیراعلیٰ پنجابی اور بنیا برادری سے ہو سکتا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ریکھا گپتا دہلی کی وزیر اعلیٰ کی دوڑ میں آگے ہیں اور پارٹی کے اندر ان کے نام پر تقریباً اتفاق رائے ہے۔ ریکھا گپتا کا تعلق بنیا برادری سے ہے، جس کا دہلی میں بڑا ووٹ شیئر ہے۔ دہلی میں بھی بڑی تعداد میں پنجابی ہیں اور پنجاب میں 2027ء میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں، اس لئے بی جے پی پنجابی برادری کے کسی لیڈر کے نام پر مہر لگا سکتی ہے۔ پنجابی برادری سے تعلق رکھنے والے آشیش سود کے نام پر وزیراعلیٰ کے عہدے کے لئے غور کیا جا رہا ہے۔
بی جے پی قیادت نے سینیئر لیڈر روی شنکر پرساد اور او پی دھنکر کو مرکزی مبصر مقرر کیا ہے، جن کی نگرانی میں بی جے پی لیجسلیچر پارٹی کا اجلاس منعقد ہوگا۔ دہلی کے نئے وزیر اعلیٰ کی تاجپوشی کے لئے رام لیلا میدان میں تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ جمعرات کو 12:35 بجے نئے وزیر اعلیٰ کو عہدے اور رازداری کا حلف دلائیں گے۔ نریندر مودی حلف برداری کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے اور اس موقع پر وہ دہلی کے کچی آبادیوں کے سربراہوں سے ملاقات کریں گے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نریندر مودی 12:29 بجے رام لیلا میدان پہنچیں گے۔ حکام نے بتایا کہ نئی دہلی کے وزیر اعلیٰ کی حلف برداری کی تقریب کے دوران رام لیلا میدان میں 5000 سے زیادہ سیکورٹی اہلکار اور نیم فوجی دستوں کی 10 کمپنیاں تعینات کی جائیں گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: وزیر اعلی کے نام پر بی جے پی دہلی کے کے لئے
پڑھیں:
وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ حافظ نعیم الرحمن
مال روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے زیراہتمام احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے امیر کا کہنا تھا کہ اس بادشاہانہ طرز عمل سے مریم نواز حکومت چلا رہی ہے، صوبہ میں یہی وطیرہ ان سے قبل ان کے والد اور چچا نے اپنایا ہوا تھا، انھیں صرف اداروں کو اپنا نام دینے اور ان پر تختیاں لگانے کا شوق ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ بنیادی اور دیہی مراکز صحت کو آوٹ سورس نہیں کرنے دیں گے۔ ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکل سٹاف میں سے ایک کو بھی نوکری سے نکالا گیا تو پنجاب حکومت کا تعاقب کیا جائے گا، گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے ساتھ ہیں۔ وزیراعلی پنجاب خاتون ہیں، انھیں احتجاج کرنے والی خواتین کا کیوں خیال نہیں؟ سب کو معلوم ہے موجودہ حکومت کیسے معرضِ وجود میں آئی، خود ٹھیکے پر چلنے والی حکومت تمام بنیادی عوامی ضروریات کو بھی ٹھیکے پر دینا چاہتی ہے، اہل اقتدار پنجاب سمیت پورے پاکستان میں مسترد شدہ لوگ ہیں، عوام نے انھیں ٹھکرا دیا، یہ اسٹیبلشمنٹ اور فارم 47کے سہارے اقتدار میں آئے۔ اداروں کی لوٹ سیل کرنے والوں کا راستہ روکیں گے، عوام دشمن اقدامات بند کیے جائیں۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے مال روڈ پر گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے زیراہتمام ڈاکٹرز، نرسز اور پیرامیڈیکس کے احتجاجی دھرنے میں شرکت کے موقع خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری اور امیر لاہور ضیا الدین انصاری ایڈووکیٹ بھی اس موقع پر موجود تھے۔
امیر جماعت نے کہا کہ جس بادشاہانہ طرز عمل سے مریم نواز حکومت چلا رہی ہے، صوبہ میں یہی وطیرہ ان سے قبل ان کے والد اور چچا نے اپنایا ہوا تھا، انھیں صرف اداروں کو اپنا نام دینے اور ان پر تختیاں لگانے کا شوق ہے، پنجاب پر مسلط شریف خاندان بتائے کہ کیا حکومتیں صحت اور تعلیم کو آوٹ سورس کرتی ہیں؟ حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ عوام کو سستی معیاری تعلیم اور صحت کی سہولیات یقینی بنائے۔ شہریوں کی عزت، جان و مال اور آبرو کی حفاظت اور امن کا قیام بھی حکومت اور ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہے، حکمرانوں نے عوام سے سب کچھ چھین لیا۔ انھوں نے کہا کہ وہ کل کراچی میں غزہ ملین مارچ میں شرکت کے لیے جا رہے تھے، تاہم انھوں نے یہ ضروری سمجھا کہ اپنے حق کے لیے آواز بلند کرنے والوں کے ساتھ بھی اظہار یکجہتی کریں۔ انھوں نے مظاہرین کو یقین دلایا کہ جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہے، حکومت کو ادارے آٹ سورس نہیں کرنے دیں گے۔