شیخ حسینہ کا بنگلہ دیش واپسی کا عزم؛ ‘اقتدار پر قبضہ کرنے والی حکومت کو جانا ہو گا’
اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک _ بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے ملک کے عبوری سربراہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں "لاقانونیت اور دہشت گردی” کو فروغ دے رہے ہیں۔
شیخ حسینہ نے گزشتہ برس ہلاک ہونے والے چار پولیس اہلکاروں کی بیواؤں سے ویڈیو لنک کے ذریعے بات چیت کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک میں واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔
شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں موجود ہیں جہاں وہ خود ساختہ جلاوطنی کاٹ رہی ہیں۔
بنگلہ دیش میں گزشتہ برس کوٹہ سسٹم کے خلاف طلبہ کا احتجاج وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی حکومت کے خاتمے اور عبوری حکومت کے قیام پر ختم ہوا تھا۔
مشتعل مظاہرین کی جانب سے وزیرِ اعظم ہاؤس کی طرف مارچ کے بعد شیخ حسینہ کو ہیلی کاپٹر میں سوار ہو کر ملک چھوڑنا پڑا تھا۔
شیخ حسینہ نے ویڈیو لنک پر گزشتہ برس پانچ اگست تک پیش آنے والے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ مظاہروں کے دوران ہونے والی ہلاکتیں انہیں اقتدار سے الگ کرنے کی سازش تھی۔
انہوں نے کہا کہ وہ ملک واپس آئیں گی اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت کا بدلہ لیں گی۔
واضح رہے کہ متنازع کوٹہ سسٹم کے خلاف احتجاج کرنے والے طلبہ کی تحریک کو دبانے کے لیے شیخ حسینہ نے پولیس کو مظاہرین کے ساتھ سختی سے نمٹنے کا حکم دیا تھا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں چار اہلکار بھی ہلاک ہو گئے تھے۔
شیخ حسینہ نے بنگلہ دیش کے عبوری سربراہ اور نوبیل انعام یافتہ ڈاکٹر محمد یونس پر الزام عائد کیا کہ وہ بنگلہ دیش کو تباہ کر رہے ہیں اور انہوں نے دہشت گردوں کو کھلا چھوڑ دیا ہے۔
انہوں نے ڈاکٹر یونس کو "ہجوم کا سرپرست” قرار دیا اور کہا کہ پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہونے پر ڈاکٹر یونس اور دیگر کو "بنگلہ دیش کی سرزمین” پر ہی انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار پر قبضہ کرنے والی حکومت کو جانا ہو گا اور بنگلہ دیش کے عوام اسے یقینی بنائیں گے۔
شیخ حسینہ نے الزام عائد کیا کہ ڈاکٹر یونس کی سربراہی میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے اور ہم سب کو مل کر انہیں اقتدار سے نکالنا ہے۔
دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا کہنا ہے کہ شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانا اولین ترجیح ہے۔
ڈاکٹر یونس کے پریس سیکریٹری شفیق العالم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ شیخ حسینہ کے ٹرائل کے لیے انہیں بھارت سے وطن واپس لانے کی کوششیں جاری رہیں گی۔
شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے مستقبل سے متعلق شفیق العالم نے کہا کہ بنگلہ دیش کے عوام اور سیاسی جماعتیں یہ فیصلہ کریں گی کہ عوامی لیگ کو ملکی سیاسی منظر نامے میں رہنا ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام کے قتل، جبری گمشدگیوں اور دیگر جرائم میں ملوث افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔
بنگلہ دیش کی وزارتِ خارجہ نے پڑوسی ملک بھارت کو ایک سفارتی نوٹ جمع کرایا ہے جس میں شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
نئی دہلی نے فوری طور پر بنگلہ دیش کی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں بنگلہ دیش کی ڈاکٹر یونس نے کہا کہ انہوں نے کیا کہ
پڑھیں:
بنگلہ دیش،یونیورسٹی طلباء میں تصادم،150 سے زائد طلباء زخمی
بنگلہ دیش(نیوز ڈیسک) بنگلہ دیشی شہر کھلنا کی ایک یونیورسٹی کیمپس میں طلباء کے درمیان جھڑپیں شروع، اینٹوں اور تیز دھار ہتھیاروں کا بے تحاشہ استعمال ، ہنگامہ آرآئی میں 150 سے زائد طلباء زخمی ہو گئے۔
پولیس حکام کے مطابق مخدوش صورتحال کنٹرول میں ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق منگل کے روز جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب بنگلہ دیش نیشنلسٹ پارٹی یوتھ ونگ نے کھلنا یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں طلباء کی رکنیت سازی کی کوشش کی جس کے بعد طلباء اتحاد سٹوڈنٹس اگینسٹ ڈسکریمینیشن کے ممبران کے ساتھ تصادم شروع ہو گیا۔
یہ وہ احتجاجی گروپ ہے جس نے گزشتہ سال اگست میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو معزول کرنے میں کردار ادا کیا تھا۔دونوں گروپوں نے تشدد شروع کرنے کا الزام ایک دوسرے پر لگایا ہے۔کھلنا کے پولیس افسر کبیر حسین نے اے ایف پی کو بتایا کہ جھڑپ کے بعد کم از کم 50 افراد کو علاج کے لیے لے جایا گیا اور صورتحال اب قابو میں ہے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔
ایک طالب علم زاہد الرحمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہسپتال داخل ہونے والے افراد کو اینٹوں اور تیز دھار ہتھیاروں سے زخم آئے ہیں جبکہ 100 کے قریب افراد کو معمولی چوٹیں آئی ہیں۔بی این پی سٹوڈنٹ ونگ کے سربراہ ناصر الدین ناصر نے اسلامی سیاسی جماعت کے ارکان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے تصادم پر مجبور کرنے کے لیے حالات کو پریشان کُن بنایا۔
صحت کارڈ، خیبرپختونخوا حکومت نے عوام کو بڑی خوش خبری سنادی