Daily Ausaf:
2025-04-15@06:43:24 GMT

حقیقی محبت کا مقام، عرشِ رحمان کے سائے تلے

اشاعت کی تاریخ: 19th, February 2025 GMT

حقیقی محبت وہ ہے جو اللہ کے لئے ہو، اللہ کی رضا کے لئے ہو اور اسی کی خاطر دلوں میں جاگزیں ہو۔ حدیث مبارکہ کے مطابق، قیامت کے دن، جب ہر شخص اپنی فکر میں ہوگا، سات خوش نصیب گروہ ایسے ہوں گے جو اللہ کے عرش کے سائے میں جگہ پائیں گے اور ان میں سے ایک وہ بھی ہوں گے جو اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ فرمائیں گے، کہاں ہیں وہ لوگ جو میری عظمت کے باعث ایک دوسرے سے محبت کرتے تھے؟ آج میں انہیں اپنے سائے میں جگہ دوں گا، جس دن میرے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا۔ (صحیح مسلم، 2566)
یہ حدیث محبت کی اصل حقیقت کو بیان کرتی ہے ایسی محبت جو نفع و نقصان، شہرت یا مفاد کی بنیاد پر نہ ہو، بلکہ محض اللہ کے لئے ہو۔ یہی محبت وہ روحانی روشنی ہے جو انسان کو عرشِ الہٰی کے قریب کر دیتی ہے۔ محبتِ روح، سب سے اعلیٰ اور نایاب محبت، محبتِ روح وہ محبت ہے جو جسمانی کشش اور دنیاوی تعلقات سے ماورا ہوتی ہے۔ یہ وہ محبت ہے جو انسان کے باطن کو منور کر دیتی ہے اور اسے روحانی بلندی عطا کرتی ہے۔ مولانا جلال الدین رومیؒ فرماتے ہیں،
مردہ بدم زندہ شدم گریہ بدم خندہ شدم
دولتِ عشق آمد و من دولتِ پایندہ شدم
ترجمہ: میں مردہ تھا، عشق نے مجھے زندہ کر دیا، میں رونے والا تھا، اب ہنستا ہوں۔ عشق کی دولت آئی اور میں ہمیشہ کے لئے دولت مند بن گیا۔ یہ شعر عشقِ حقیقی کی طاقت کو بیان کرتا ہے وہ محبت جو انسان کو زندگی کی ایک نئی حقیقت سے روشناس کراتی ہے۔ دنیاوی محبتیں فانی ہیں، مگر وہ محبت جو اللہ کے لئے ہو، انسان کی روح کو جِلا بخشتی ہے اور اسے دائمی خوشی عطا کرتی ہے۔قرآن، حدیث اور محبتِ الٰہی قرآنِ مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
ترجمہ: اور جو لوگ ایمان لائے، وہ اللہ سے سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔(البقرہ: 165)
یہ آیت ہمیں سکھاتی ہے کہ اصل محبت وہ ہے جو اللہ سے ہو، کیونکہ یہی محبت انسان کو سکونِ قلب، روحانی روشنی اور حقیقی کامیابی عطا کرتی ہے۔اسی طرح، نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: روحیں مجتمع لشکر ہیں، پس جو(روحیں) ایک دوسرے کو پہچانتی ہیں، وہ آپس میں مانوس ہو جاتی ہیں اور جو نہیں پہچانتیں، وہ اختلاف کرتی ہیں۔ ( صحیح بخاری، 3336)
یہ حدیث اس حقیقت کو واضح کرتی ہے کہ اللہ کے لئے محبت کرنے والے درحقیقت ازل سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں اور ان کے دل ایک دوسرے سے روحانی تعلق رکھتے ہیں۔محبت الٰہی، عبادت کی جان، ایمان کی روشنی محبت الہٰی ہی عبادت کی روح اور ایمان کا جوہر ہے۔ عبادت محض ظاہری اعمال کا نام نہیں بلکہ محبت و اخلاص کی روشنی کے بغیر کوئی بھی عمل حقیقت میں مئوثر نہیں ہوتا۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
ترجمہ: جب دو آدمی اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں تو ان میں سب سے افضل وہ ہے جو اپنے ساتھی سے زیادہ محبت کرنے والا ہو۔(صحیح ابن حبان، 576)
یہ حدیث ہمیں سکھاتی ہے کہ اللہ کی محبت کے ساتھ ساتھ اللہ کی مخلوق سے محبت بھی ضروری ہے۔ جو لوگ ایک دوسرے سے اللہ کے لئے محبت کرتے ہیں، وہی اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہیں۔محبت کی تاثیر، مولانا رومیؒ کی نظر میںمولانا جلال الدین رومیؒ محبت کی روحانی طاقت کو ان الفاظ میں بیان کرتے ہیں،
از محبت تلخہا شیریں شودا
ز محبت مسہا زریں شود
ترجمہ: محبت سے کڑوی چیزیں میٹھی ہو جاتی ہیں، محبت سے تانبہ سونا بن جاتا ہے۔یہ شعر ہمیں سکھاتا ہے کہ محبت کی طاقت ہر چیز کو بدل سکتی ہے۔ اگر دل میں اللہ کے لیے محبت ہو، تو دنیا کے سبھی مسائل آسان ہو جاتے ہیں، اور ایک مومن کا دل نورِ ایمان سے بھر جاتا ہے۔اسی طرح، وہ مزید فرماتے ہیں۔
از محبت سقم صحت می شود
وز محبت قہر رحمت می شود
ترجمہ: محبت سے بیماری صحت میں بدل جاتی ہے، اور محبت سے قہر رحمت میں تبدیل ہو جاتا ہے۔یہ اشعار اس حقیقت کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ محبت کی قوت انسان کے باطن، اعمال اور حالات کو بدلنے کی طاقت رکھتی ہے۔ اگر اللہ کی محبت دل میں ہو، تو یہ دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی کی ضمانت بن جاتی ہے۔ نتیجہ، حقیقی ایمان اور عبادت کا جوہرحقیقی محبت اللہ کے قرب کا ذریعہ اور ایمان کی اصل ہے۔ جو محبت اللہ کے لئے ہوتی ہے، وہی روح کو روشنی، دل کو سکون اور اعمال کو اخلاص عطا کرتی ہے۔مولانا رومیؒ فرماتے ہیں۔
ہر لحظہ بتی سازم، وانگہ ہمہ بتہا را
در پیش تو بشکستم، ای آنک تویی تنہا
ترجمہ: میں ہر لمحہ ایک بت بناتا ہوں، پھر ان تمام بتوں کو تیرے سامنے توڑ دیتا ہوں، اے وہ جو اکیلا ہے۔یہ شعر ہمیں سکھاتا ہے کہ دنیاوی محبتیں عارضی ہیں، جبکہ اللہ کی محبت ہی اصل حقیقت ہے۔اللہ ہمیں اپنی محبت، معرفت اور خالص توحید عطا فرمائے اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرمائے جو قیامت کے دن عرشِ الٰہی کے سائے میں ہوں گے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا،دو آدمی جو اللہ کے لئے ایک دوسرے سے محبت کرتے ہیں، قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے میں ہوں گے۔ (صحیح مسلم، 2566)
یا اللہ!ہمیں اپنی محبت میں فنا کر دے اور اپنی معرفت سے سرفراز فرما۔ آمین اور دنیا میں محبت کو ہمارا مشن بنادے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ کے لئے ہو محبت کرتے ہیں ایک دوسرے سے قیامت کے دن عطا کرتی ہے فرماتے ہیں جو اللہ کے کے سائے وہ محبت محبت کی اللہ کی میں ہو ہوں گے

پڑھیں:

بیساکھی میلہ: 7 ہزار سے زیادہ سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا شاندار مظاہرہ

سکھ مذہب کے اہم ترین تہوار بیساکھی میلہ میں شرکت کے لیے بھارت سمیت دنیا بھر سے قریباً 7 ہزار سکھ یاتری 10 اپریل کو پاکستان پہنچے۔ واہگہ بارڈر سے انڈین یاتریوں کو سخت سیکیورٹی حصار میں گوردوارہ سری پنجہ صاحب حسن ابدال پہنچایا گیا۔

’شاندار استقبال، مکمل مذہبی آزادی‘

تین ہزار سے زیادہ بھارتی سکھ یاتری حسن ابدال پہنچے، جہاں ان کا شاندار استقبال کیا گیا۔ ڈپٹی کمشنر راﺅ عاطف رضا، ڈی پی او سردار غیاث گل اور اسسٹنٹ کمشنر عارف قریشی سمیت دیگر ضلعی افسران نے یاتریوں کو پھولوں کے ہار پہنائے اور گلدستے بھی پیش کیے۔

یہ بھی پڑھیں بابا گرو نانک کا 555واں جنم دن:پاکستان میں سکھ یاتریوں کی سیکیورٹی کےلیے فول پروف انتظامات

’مذہبی رسومات کی مکمل آزادی‘

انڈین یاتریوں نے گوردوارہ پنجہ صاحب میں مکمل آزادی کے ساتھ اپنی مذہبی رسومات ادا کیں اور حکومت پاکستان کی جانب سے کیے گئے کھانے پینے، رہائش، سیکیورٹی اور دیگر انتظامات کو سراہا۔

یاتریوں کا کہنا تھا کہ وہ نہ صرف مذہبی لحاظ سے مطمئن ہیں بلکہ پاکستان میں ملنے والے احترام اور محبت سے بے حد خوش ہیں۔

بھارت سے آئے سکھ یاتری دلجیت سنگھ اور دیگر نے ’وی نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ہماری خواہش ہے دونوں ملکوں کی عوام میں یہ پیار، محبت اور احترام کا رشتہ ہمیشہ برقرار رہے۔ انہوں نے بہترین انتظامات پر حکومت پاکستان اور ضلعی انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔

’پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی خواہش‘

مہمان یاتریوں نے اس موقع پر پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات میں بہتری اور دوستانہ ماحول کی خواہش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بیساکھی میلہ صرف ایک مذہبی تقریب نہیں بلکہ یہ پاکستان کی بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری اور محبت کے جذبے کی عکاسی کرتا ہے۔

’سیکیورٹی کے سخت انتظامات‘

بیساکھی میلہ کے موقع پر گوردوارہ پنجہ صاحب کو خوبصورت برقی قمقموں سے سجایا گیا ہے، یاتریوں کی حفاظت کے لیے 1500 سے زیادہ پولیس اہلکار اور 26 سیکشنز پر مشتمل ایلیٹ کمانڈوز تعینات کیے گئے ہیں تاکہ ہر ممکن تحفظ کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں ’وساکھی میلہ‘: دنیا بھر سے سے 45 ہزار سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد متوقع

اگلا پڑاؤ: ننکانہ صاحب

دو روزہ قیام کے بعد سکھ یاتری ننکانہ صاحب روانہ ہو چکے ہیں، جہاں وہ 14 اپریل کو بیساکھی میلہ کی مرکزی تقریب میں شرکت کریں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews بیساکھی میلہ بین المذاہب ہم آہنگی پاکستان آمد سکھ یاتری وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • حقوق کے حصول کی تحریک میں آخر تک کھڑے رہینگے، علامہ علی حسنین
  • امریکی خاتون کو محبت میں دھوکا دینے والا لڑکا منظر عام پر آگیا، حیران کن انکشافات
  • تاج محل کا حقیقی وارث ہونے کا دعویٰ، شہری نے سب کو حیران کر دیا
  • اونیجا کے پاکستانی بوائے فرینڈ نے خاموشی توڑ دی، اعتراف محبت بھی کرلیا
  • کراچی: سی ویو پر ڈرفٹنگ کرتی گاڑی الٹ کر سمندر میں جا گری
  • اسرائیل اور ترکی کے درمیان لفظی جنگ حقیقی جنگ بن سکتی ہے؟
  • بیساکھی میلہ: 7 ہزار سے زیادہ سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد، محبت اور بین المذاہب ہم آہنگی کا شاندار مظاہرہ
  • آٹھ فروری کو حقیقی نمائندوں کے بجائے جعلی قیادت مسلط کی گئی، تحریک تحفظ آئین
  • رجب بٹ اب کون سا ’’گناہ‘‘ کر بیٹھے؟ سوشل میڈیا صارفین شدید برہم
  • ٹرمپ کی دھمکیوں کے سائے میں ایران امریکا جوہری مذاکرات آج ہوں گے