سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں زیر سماعت سویلینز کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے متعلق انٹرا کورٹ اپیل میں سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا نے دلائل مکمل کرلیے ہیں، کل بانی پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

سپریم کورٹ کے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بینچ نے فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت کی۔

سزا یافتہ مجرم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا عدالت میں پیش ہوئے اور موقف اپنایا سادہ لفظوں میں بات کروں تو سویلینز کے بنیادی حقوق ختم کرکے کورٹ مارشل نہیں کیا جا سکتا، سویلنز کا کورٹ مارشل شفاف ٹرائل کے بین الاقوامی تقاضوں کے بھی خلاف ہے، بین الاقوامی تقاضا ہے کہ ٹرائل کھلی عدالت میں، آزادانہ اور شفاف ہونا چاہیے، بین الاقوامی قوانین کے مطابق ٹرائل کے فیصلے پبلک ہونے چاہئیں۔

سلمان اکرم راجا نے کہا کہ دنیا بھر کے ملٹری ٹریبونلز کے فیصلوں کیخلاف اپیلیں عدالتوں میں جاتی ہیں، یورپی عدالت کے فیصلے نے کئی ممالک کو کورٹ مارشل کا طریقہ کار بھی تبدیل کرنے مجبور کیا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا اگر بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کیا جائے تو نتیجہ کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجا نے جواب دیا کہ بین الاقوامی اصولوں پر عمل نہ کرنے کا مطلب ہے کہ ٹرائل شفاف نہیں ہوا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے استفسار کیا کوئی ملک اگر بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہو تو کیا ہوگا؟ سلمان اکرم راجا نے کہا کچھ بین الاقوامی اصولوں کو ماننے کی پابندی ہوتی ہے اور کچھ کی نہیں، شفاف ٹرائل کا آرٹیکل دس اے بین الاقوامی اصولوں کی روشنی میں ہی آئین کا حصہ بنایا گیا۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیئے کہ بین الاقوامی اصولوں میں کہیں نہیں لکھا کہ سویلنز کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، سلمان اکرم راجا نے کہا کہ برطانیہ میں کورٹ مارشل فوجی نہیں بلکہ آزاد ججز کرتے ہیں، ایف بی علی کیس کے وقت آئین میں اختیارات کی تقسیم کا اصول نہیں تھا، پہلے تو ڈپٹی کمشنر اور تحصیلدار فوجداری ٹرائلز کرتے تھے، کہا گیا اگر ڈی سی فوجداری ٹرائل کر سکتا ہے تو کرنل صاحب بھی کر سکتے ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ تمام ممالک بین الاقوامی اصولوں پر عملدرآمد کی رپورٹ اقوام متحدہ کو پیش کرتے ہیں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی رپورٹس کا جائزہ لے کر اپنی رائے دیتی ہے، گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر کے اجلاسوں میں پاکستان کے فوجی نظام انصاف کا جائزہ لیا گیا، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی نے پاکستان میں سویلنز کے کورٹ مارشل پر تشویش ظاہر کی۔

سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی کے مطابق پاکستان میں فوجی عدالتیں آزاد نہیں، رپورٹ میں حکومت کو فوجی تحویل میں موجود افراد کو ضمانت دینے کا کہا گیا، یورپی کمیشن کے مطابق نو احتجاج والوں کا کورٹ مارشل کرنا درست نہیں، یورپی یونین نے ہی پاکستان کو جی ایس پی پلیس سٹیٹس دے رکھا ہے۔

مجرم ارزم شاہ کے وکیل دلائل میں مزید کہا کہ جسٹس یحیحیِٰ آفریدی نے اختلافی نوٹ میں یہی نکات اٹھائے ہیں، ہزاروں افراد کا ٹرائل انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) میں ہو سکتا تو ان 105ملزمان کا کیوں نہیں؟ آزاد عدالت کے بغیر شفاف ٹرائل ناممکن ہے، بھارت میں اگر آرمڈ فورسز اور سویلینز کسی جرم میں اکھٹے شامل ہوں تو وہ سویلینز کورٹ میں جائیں گے، آئی سی آر پی کورٹ مارشل میں اپیل کا حق ہوتا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا انڈیا میں اپیل کا حق ہے؟ سلمان اکرم راجا نے جواب دیا بلکل انڈیا میں اپیل کا حق دیا گیا ہے، ساری دنیا میں یہ حق حاصل ہے، آرمڈ فورسز والے بھی ہیں تو شہری ہیں، ملٹری جسٹس کا مقصد ہرگز شہریوں کو خوفزدہ کرنا نہیں ہے۔

سلمان اکرم راجا کا اپنے دلائل کے حق میں جسٹس قاضی فائز کے فیصلے کا حوالہ
سلمان اکرم راجا نے مزید کہا کہ بھارت میں 1950 تک سویلینز دائرہ اختیار میں نہیں آتے تھے، ملٹری کورٹس کے قیام سے متعلق جسٹس منیب اختر کے فیصلے سے اتفاق نہیں کرتا، کوئی جج اخلاقیات اور ماضی کے حالات و واقعات کی بنیاد پر وہ الفاظ آئین میں شامل نہیں کر سکتا جو آئین کے متن میں نہ ہوں، اگر ایسا کرنے کی اجازت دیدی گئی تو یہ بہت خطرناک ہوگا، جج کو یہ اختیار نہیں ملنا چاہیے وہ ایسے الفاظ آئین میں شامل کرے جو آئین کا حصہ ہی نہیں ہیں۔

سلمان اکرم راجا نے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل میں بھی یہی اصول طے ہوا کہ اپنی مرضی کے الفاظ کو آئین میں شامل نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے سلمان اکرم راجا نے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے آرٹیکل 63 اے نظرثانی اپیل فیصلے کو سراہا، یہ قابل ستائش ہے۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ لگتا ہے آج کا دن عدالتی اعتراف کا دن ہے، وکیل وعزیر بھنڈاری نے کہا اس آئینی بینچ نے صحیح معنوں میں تشریح کرنی ہے۔

دوران سماعت سزا یافتہ ملزم ارزم جنید کے وکیل سلمان اکرم راجا نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کون دلائل دینا چاہ رہے ہیں؟

جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے
وکیل فیصل صدیقی نے عدالت کو بتایا کہ بھنڈاری صاحب کی جمعرات کو کوئی مصروفیت ہے، پہلے یہ دے لیں گے، جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے سلمان اکرم راجا کو جتنا انہوں نے سنا ہے، اس سے زیادہ ہم نے سنا ہے۔

وکیل عزیر بھنڈاری نے کہا کہ میں اتنے لمبے دلائل نہیں دوں گا، زیادہ تر چیزوں میں سلمان اکرم راجا کے دلائل اپناؤں گا، جسٹس منیب کی ججمنٹ کو ایسے نہیں پڑھا جیسے سلمان اکرم راجا نے پڑھا ہے، ہر کسی کے پڑھنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، لاہور میں میرے اردو کے ایک استاد تھے وہ کہتے تھے پڑھنے سے الفاظ کا مطلب تبدیل ہو جاتا ہے، میرے استاد نے بلیک بورڈ پر کچھ الفاظ لکھے تھے، میرے استاد نے بلیک بورڈ پر لکھا توبہ توبہ شراب سے توبہ، مولوی پڑھے گا تو اس کا مطلب بلکل مختلف ہو جائے گا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیے انار کلی بازار میں لکھا تھا بڑھیا کوالٹی آ گئی، لوگ اس کو پڑھ رہے تھے بڑھیا کو الٹی آ گئی، جسٹس جمال خان مندوخیل کے ریمارکس پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے، بعدازاں عدالت نے اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی، کل وکیل عزیر بھنڈاری اپنے دلائل کا آغاز کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: جسٹس جمال مندو خیل نے بین الاقوامی اصولوں سلمان اکرم راجا نے نے استفسار کیا کا کورٹ مارشل اقوام متحدہ مزید کہا کہ اپنے دلائل عدالت میں نے کہا کہ نے دلائل کے فیصلے اپیل کا کے وکیل

پڑھیں:

اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں, اعظم سواتی نے ذاتی حیثیت میں بات کی: سلمان اکرم راجہ

پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے کسی قسم کی ڈیل کا ان کے علم میں کوئی معاملہ نہیں اور اگر ایسی کوئی بات کی گئی ہے تو وہ اعظم سواتی کی ذاتی رائے ہو سکتی ہے لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اہم معاملات پر جب تک بانی پی ٹی آئی عمران خان سے براہ راست بات نہ ہو تب تک کوئی مؤقف اختیار کرنا قبل از وقت ہو گا انہوں نے کہا کہ اس وقت اصل مسئلہ یہی ہے کہ عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی اور اسی وجہ سے صورتحال میں ابہام برقرار ہے ان کے مطابق جیسے ہی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات ہوگی تب چیزیں واضح ہو جائیں گی کہ آیا انہوں نے واقعی کسی کو مذاکرات کی اجازت دی ہے یا نہیں انہوں نے شکوہ کیا کہ اس ملاقات میں تاخیر دانستہ کی جا رہی ہے تاکہ قیادت اور کارکنوں کے درمیان رابطہ منقطع رہے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ تحریک انصاف ہمیشہ شفاف انتخابات کی حامی رہی ہے اور قانون کی بالادستی اس کا بنیادی مؤقف ہے انہوں نے کہا کہ اگر کسی مذاکراتی عمل سے عوامی آزادیوں اور بنیادی حقوق کی بحالی کی راہ ہموار ہوتی ہے تو پی ٹی آئی اسے خوش آمدید کہے گی لیکن اگر کوئی یہ سوچتا ہے کہ خاموشی سے معاملات طے کرکے پتلی گلی سے نکل جائے گا تو ایسا ممکن نہیں ہوگا کیونکہ یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہو گی واضح رہے کہ کچھ روز قبل پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے بیان دیا تھا کہ عمران خان اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں اور اگر اسٹیبلشمنٹ سنجیدہ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی کی اجازت سے بات چیت شروع کر سکتی ہے تاہم سلمان اکرم راجہ کے بیان سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ پارٹی قیادت کی سطح پر اس حوالے سے کوئی واضح پیش رفت تاحال سامنے نہیں آئی

متعلقہ مضامین

  • عمران خان سے کل ملاقات کے لیے 6 افراد کی فہرست سپرٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو ارسال
  • سلمان اکرم راجہ پارٹی کو کسی رجمنٹ کی طرح چلارہے ہیں، فواد چوہدری کا الزام
  • سیاسی جدوجہد کا مقصد مذاکرات ہی ہوتے ہیں، سلمان اکرم راجا
  • اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں،سلمان اکرم راجا
  • امریکہ من مانے طریقے سے کام نہیں کر سکتا ،  چینی وزیر خارجہ
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں، اعظم سواتی نے اپنے طور پر بات کی، سلمان اکرم راجہ
  • آئینِ پاکستان میں کہیں نہیں لکھا کہ 6 کینالز کی منظوری صدر نے دینی ہے، سراج درانی
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں, اعظم سواتی نے ذاتی حیثیت میں بات کی: سلمان اکرم راجہ
  • اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کا علم نہیں، اعظم سواتی نے اپنے طور پر بات کی، سلمان اکرم راجا
  • اعظم سواتی کی اسٹیبلشمنٹ سے ڈیل کی باتوں کا پی ٹی آئی سے تعلق نہیں، سلمان اکرم راجا