کراچی میں ڈمپرز اور ٹینکرز سے اموات: جماعت اسلامی کا جمعہ کو شہر بھر میں احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
کراچی: ڈمپرز اورٹینکرز کی ٹکر سے شہریوں کی مسلسل اموات کے خلاف جماعت اسلامی نے جمعہ کو شہر بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
شہر قائد میں تیز رفتارڈمپرز و ٹینکرز کی زد میں آکر شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات، ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت کے اوقات کی خلاف ورزی کے خلاف جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی جب کہ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعہ 21فروری کو شہر بھر میں متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کر دیا۔
یہ اعلان انہوں نے پیر کے روز پٹیشن دائر کرنے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پٹیشن منعم ظفر خان کے علاوہ جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
پٹیشن میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ حکومت و محکمہ پولیس کو پابند کیا جائے کہ مقررہ اوقات کے علاوہ شہر میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند کیا جائے، ڈمپرز و ٹینکرز کی ٹکر سے ہونے والی اموات کے خاندانوں کو زرتلافی اور معاوضہ ادا کیا جائے، شہر میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور ہیوی ٹریفک کی مانیٹرنگ و مینجمنٹ کا موثر اور شفاف نظام بنایا جائے۔
منعم ظفر خان نے درخواست گزاروں اور عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خونی ڈمپرز و ٹینکرز سے شہریوں کی اموات معمول بن چکا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس صورتحال کے سد باب کے لیے حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، جو پارٹیاں وفاق میں ایک دوسرے کی ہم نوالہ پیالہ ہیں وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کی اداکاری کر ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کا کوئی پُر سان حال نہیں لیکن شہر میں جلاؤ گھیراوں کی باتیں کی جارہی ہیں۔کراچی میں 1986سے 2016-17تک یہ ہی ہوتا رہا ہے، گاڑیاں جلتی رہی ہیں اور لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوتے رہے ہیں۔یہ شہر کسی جلاؤ گھیراؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
منعم ظفر کا کہنا تھا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مؤقف ہے کہ شہریوں کے تحفظ، موٹر وہیکل لا، روڈ سیفٹی ایکٹ، ٹریفک قوانین پر عمل درآمد اور ہیوی ٹریفک کی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام کی تمام تر ذمے داری پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کی ہے لیکن یہ ذمے داری پوری نہیں کی جارہی۔
امیر جماعت نے کہا کہ سندھ حکومت اور صوبائی وزرا کا تو یہ حال ہے کہ جب شہرمیں پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران شہریوں نے واٹر ٹینکرز کے نل کھول دیے تھے تو وزیر بلدیات سعید غنی ٹینکرز مافیا کے حق میں سامنے آگئے تھے اور شہریوں کے خلاف مقدمات درج کرادیے گئے تھے۔ آج سعید غنی کہاں ہیں؟ ان خونی ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کروا رہے، جن کی ٹکر سے شہری اپنی جان گنوا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم عمر لڑکے بڑی گاڑیاں چلا رہے ہیں، بغیر لائسنس والے اور نا تجربہ کار ڈرائیورز بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور کوئی ان کو روک ٹوک کرنے والا نہیں۔ قابض میئر مرتضیٰ وہاب نے کے ایم سی کی46پارکنگ ایریا ز میں فیس ختم کر نے کا اعلان کیا تھا مگر یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا، شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی موثر نظام نہیں،پورے شہر کو چنگ چی رکشوں کے حوالے سے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت 17سال میں کراچی میں صرف 300بسیں چلا سکی، 19سال ہو گئے پانی کا کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا۔اگر شہریوں کو اپنے گھروں کے نلکوں میں پانی مل جائے تو ٹینکرز مافیا سے بھی نجات مل سکتی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے پر پچھلے 3ماہ میں ٹیکس 30 روپے سے بڑھا کر 60 روپے کردیا گیا ہے،یہ این ایچ اے کے تحت آتا ہے جوایک وفاقی ادارہ ہے اور وفاق میں ایم کیو ایم،پیپلز پارٹی دونوں موجود ہیں۔ناردرن بائی پا س جو ہیوی ٹریفک کے لیے بنا یا گیا تھا رات کو وہاں سیکورٹی اور لائٹنگ کا انتظام نہیں ہے، ضروری ہے کہ ملیر ایکسپریس وے بھی جلد ازجلد مکمل کرکے اسے ہیوی ٹریفک کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کی ہیں اور عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔جماعت اسلامی اہل کراچی کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی، ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، چاہے وہ سڑکیں ہوں یا عدالتیں ہوں، کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔
TagsImportant News from Al Qamar.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہیوی ٹریفک سندھ حکومت نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی بنگلہ دیش نے احتجاج کیوں شروع کردیا؟
بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کردیا ہے۔
گذشتہ روز بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی نے پارٹی کے اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل اظہرالاسلام کی رہائی کے لیے ملک بھر میں جلسے، جلوسوں کا اعلان کیا تھا، جنہیں عوامی لیگ کے دور حکومت میں 1971 میں جنگ آزادی کے دوران عصمت دری، قتل اور نسل کشی کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: موجودہ حالات میں بنگلہ دیش ناکام ہوا تو کوئی جائے پناہ نہیں ہوگی، امیرجماعت اسلامی بنگلہ دیش
منگل کی شام جماعت اسلامی نے ڈھاکہ سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی ڈھاکہ میں ریلی کی قیادت امیر شفیق الرحمان نے کی۔
سیکریٹری جنرل جماعت اسلامی بنگلہ دیش غلام پرور نے اپنے بیان میں کہا کہ اظہرالاسلام کو 13 سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں حراست میں رکھا گیا ہے۔’ بار بار ریمانڈ حاصل کرکے انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت کا نشانہ بنایا گیا ہے، وہ کئی بار شدید بیمار ہوگئے جس پر انہیں طبی نگہداشت بھی فراہم نہیں کی گئی۔‘
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی پر عائد پابندی ہٹا دی گئی
انہوں نے کہا کہ شہریوں نے امید کی تھی کہ انتہائی ظلم اور تشدد کا نشانہ بننے والے اظہرالاسلام کو آمریت سے پاک بنگلہ دیش میں رہا کیا جائے گا لیکن عبوری حکومت کو اقتدار سنبھالے 6 ماہ اور 9 دن ہوگئے ہیں، تاہم عبوری حکومت نے اے ٹی ایم اظہرلاسلام کو رہا نہیں کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آمریت کے دوران گرفتار ہونے والے اظہرالاسلام کو جیل میں رکھنا انتہائی ظلم اور ناانصافی کے سوا کچھ نہیں ہے، قوم حیران ہے کہ انہیں ابھی تک فاشزم سے پاک بنگلہ دیش میں حراست میں رکھا گا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلہ دیشی حکومت کا جماعت اسلامی اور طلبہ ونگ پر پابندی کا اعلان
یاد رہے کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے اہم رہنما اظہرالاسلام کو 2014 میں سزائے موت سنائی گئی تھی جنہوں نے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، 2019 میں سپریم کورٹ نے ان کی سزائے موت کو برقرار رکھا۔ تاہم اس فیصلے پر عملدرآمد آج تک نہیں ہوسکا ہے۔
ان پر الزام ہے کہ انہوں نے 1971 کی جنگ کے دوران رنگپور میں 1200 افراد کو قتل کیا اور انہوں نے پاکستان کی حمایت فورسز کی قیادت کی، جب وہ جماعت اسلامی اسٹوڈنٹ ونگ کے رہنما تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news احتجاج اظہرالاسلام بنگلہ دیش جماعت اسلامی جیل ڈھاکہ شیخ حسینہ واجد عوامی لیگ