اسحاق ڈار کا غزہ جنگ کے تباہ کن اثرات پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 18th, February 2025 GMT
نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ جنگ کے تباہ کن اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے جنگ بندی کے تحفظ اور فلسطینیوں کے حقوق کے لیے مشترکہ سفارتی کوششوں پر زور دیا ہے۔
او آئی سی گروپ کو بریفنگ میں اسحاق ڈار نے پاکستان کے مسلم امہ کے مشترکہ مفادات کے تحفظ پر زور دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کے حصول کی حمایت کا اعلان کیا۔
اسحاق ڈار نے لبنان میں اسرائیلی خلاف ورزیوں کی مذمت اور اسرائیلی فوج کے مکمل انخلا کا مطالبہ بھی کیا۔
وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے شام کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کے تحفظ پر زور دیا، انہوں نے یمن میں انسانی بحران پر تشویش کا اظہار بھی کیا۔
اسحاق ڈار نے ایران کے خلاف اسرائیلی حملوں کی دھمکیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ جوہری معاہدے کی بحالی مشرق وسطیٰ میں استحکام کے لیے اہم ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم، آبادیاتی تبدیلی کی سازشوں کے خلاف مؤثر اقدامات کرے۔
انہوں نے افغانستان سے دہشت گرد حملوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی کےخلاف سخت اقدامات، غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کی ضرورت ہے۔
اسحاق ڈار نے افغان عوام کے لیے انسانی امداد، منجمد اثاثوں کی بحالی کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ اسلاموفوبیا کےخلاف او آئی سی گروپ اقوام متحدہ میں مؤثر حکمت عملی اپنائے، اس کے لیے خصوصی ایلچی کی فوری تقرری اور ایکشن پلان پر عمل درآمد کیا جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: تشویش کا اظہار اسحاق ڈار نے کے لیے
پڑھیں:
چین کا امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار
چین کا امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار WhatsAppFacebookTwitter 0 19 February, 2025 سب نیوز
جنیوا :سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں عالمی تجارتی تنظیم(ڈبلیو ٹی او ) کا سال 2025 کا پہلا جنرل کونسل اجلاس منعقد ہوا ۔ چین نے اجلاس میں امریکہ کے یکطرفہ ٹیرف عائد کرنے کے اقدامات اور ان کے منفی اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکہ سے ان اقدامات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا اور تمام فریقوں سے اصولوں پر مبنی کثیرالجہتی تجارتی نظام کو برقرار رکھنے کے لیے عملی اقدامات کی اپیل کی۔ یورپی یونین، کینیڈا، برازیل، روس سمیت عالمی تجارتی تنظیم کے 30 سے زائد اراکین نے امریکہ کے یکطرفہ اقدامات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔
عالمی تجارتی تنظیم میں یورپی یونین کے مستقل نمائندے اگیالر ماچاڈو نے کہا کہ امریکہ کے اقدامات نہ صرف غیر قانونی ہیں بلکہ معاشی طور پر بھی نقصان دہ ہیں۔ کینیڈا، نیوزی لینڈ اور سنگاپور نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ ہمیں طاقت کی سیاست اور “جنگل کے قانون” کے دور میں واپس نہیں جانا چاہیے۔
ناروے اور نکاراگوا نے کہا کہ تجارتی جنگ اور اس سے پیدا ہونے والی غیر یقینی بین الاقوامی تجارت پر انحصار کرنے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے اراکین کو شدید متاثر کرے گی۔ برازیل او ر پاکستان نے مطالبہ کیا کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم ہونے والے بین الاقوامی معاشی نظام اور ایم ایف این ،یعنی سب سے زیادہ رعایتی سلوک کے بنیادی اصولوں کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جائے اور انہیں برقرار رکھا جائے۔
متعدد فریقوں نے کہا کہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کو مضبوط بنانے کے لیے عملی اقدامات کرنے چاہئیں۔ عالمی تجارتی تنظیم کی ڈائریکٹر جنرل انگوزی اوکونجو اویلا نے کہا کہ موجودہ بین الاقوامی تجارت بڑی غیر یقینی کا شکار ہے، تمام فریقوں کو تحمل اور اسٹریٹجک سوچ کے ساتھ عالمی تجارتی تنظیم کا پلیٹ فارم کا استعمال کرتے ہوئے رابطے اور مکالمے کو آگے بڑھانا چاہیے اور تجارتی تنازعات کو بڑھنے سے روکنا چاہیے۔