کراچی میں ڈمپرز اور ٹینکر ز سے اموات: جماعت اسلامی کا جمعہ کو شہر بھر میں احتجاج کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
کراچی:ڈمپرز اورٹینکرز کی ٹکر سے شہریوں کی مسلسل اموات کے خلاف جماعت اسلامی نے جمعہ کو شہر بھر میں احتجاج کا اعلان کردیا۔
شہر قائد میں تیز رفتارڈمپرز و ٹینکرز کی زد میں آکر شہریوں کی بڑھتی ہوئی اموات، ہیوی ٹریفک کی نقل و حرکت کے اوقات کی خلاف ورزی کے خلاف جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کر دی جب کہ امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے جمعہ 21فروری کو شہر بھر میں متعدد مقامات پر احتجاجی مظاہروں کا بھی اعلان کر دیا۔
یہ اعلان انہوں نے پیر کے روز پٹیشن دائر کرنے کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پٹیشن منعم ظفر خان کے علاوہ جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر و اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ اور رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔
پٹیشن میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ سندھ حکومت و محکمہ پولیس کو پابند کیا جائے کہ مقررہ اوقات کے علاوہ شہر میں ہیوی ٹریفک کا داخلہ بند کیا جائے، ڈمپرز و ٹینکرز کی ٹکر سے ہونے والی اموات کے خاندانوں کو زرتلافی اور معاوضہ ادا کیا جائے، شہر میں ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے اور ہیوی ٹریفک کی مانیٹرنگ و مینجمنٹ کا موثر اور شفاف نظام بنایا جائے۔
منعم ظفر خان نے درخواست گزاروں اور عثمان فاروق ایڈووکیٹ کے ہمراہ میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خونی ڈمپرز و ٹینکرز سے شہریوں کی اموات معمول بن چکا ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس صورتحال کے سد باب کے لیے حکومت نام کی کوئی چیز نظر نہیں آتی، جو پارٹیاں وفاق میں ایک دوسرے کی ہم نوالہ پیالہ ہیں وہ ایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کی اداکاری کر ہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کا کوئی پُر سان حال نہیں لیکن شہر میں جلاؤ گھیراوں کی باتیں کی جارہی ہیں۔کراچی میں 1986سے 2016-17تک یہ ہی ہوتا رہا ہے، گاڑیاں جلتی رہی ہیں اور لوگ اپنے پیاروں سے محروم ہوتے رہے ہیں۔یہ شہر کسی جلاؤ گھیراؤ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
منعم ظفر کا کہنا تھا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مؤقف ہے کہ شہریوں کے تحفظ، موٹر وہیکل لا، روڈ سیفٹی ایکٹ، ٹریفک قوانین پر عمل درآمد اور ہیوی ٹریفک کی غیر قانونی نقل و حرکت کی روک تھام کی تمام تر ذمے داری پیپلز پارٹی کی سندھ حکومت اور محکمہ پولیس کی ہے لیکن یہ ذمے داری پوری نہیں کی جارہی۔
امیر جماعت نے کہا کہ سندھ حکومت اور صوبائی وزرا کا تو یہ حال ہے کہ جب شہرمیں پانی کی قلت کے خلاف احتجاج کے دوران شہریوں نے واٹر ٹینکرز کے نل کھول دیے تھے تو وزیر بلدیات سعید غنی ٹینکرز مافیا کے حق میں سامنے آگئے تھے اور شہریوں کے خلاف مقدمات درج کرادیے گئے تھے۔ آج سعید غنی کہاں ہیں؟ ان خونی ڈمپرز، ٹرالرز اور ٹینکرز کے خلاف ایف آئی آر کیوں درج نہیں کروا رہے، جن کی ٹکر سے شہری اپنی جان گنوا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کم عمر لڑکے بڑی گاڑیاں چلا رہے ہیں، بغیر لائسنس والے اور نا تجربہ کار ڈرائیورز بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور کوئی ان کو روک ٹوک کرنے والا نہیں۔ قابض میئر مرتضیٰ وہاب نے کے ایم سی کی46پارکنگ ایریا ز میں فیس ختم کر نے کا اعلان کیا تھا مگر یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا، شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ کا عملاً کوئی موثر نظام نہیں،پورے شہر کو چنگ چی رکشوں کے حوالے سے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت 17سال میں کراچی میں صرف 300بسیں چلا سکی، 19سال ہو گئے پانی کا کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا گیا۔اگر شہریوں کو اپنے گھروں کے نلکوں میں پانی مل جائے تو ٹینکرز مافیا سے بھی نجات مل سکتی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ لیاری ایکسپریس وے پر پچھلے 3ماہ میں ٹیکس 30 روپے سے بڑھا کر 60 روپے کردیا گیا ہے،یہ این ایچ اے کے تحت آتا ہے جوایک وفاقی ادارہ ہے اور وفاق میں ایم کیو ایم،پیپلز پارٹی دونوں موجود ہیں۔ناردرن بائی پا س جو ہیوی ٹریفک کے لیے بنا یا گیا تھا رات کو وہاں سیکورٹی اور لائٹنگ کا انتظام نہیں ہے، ضروری ہے کہ ملیر ایکسپریس وے بھی جلد ازجلد مکمل کرکے اسے ہیوی ٹریفک کے لیے استعمال کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے اس حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کی ہیں اور عدالت میں پٹیشن دائر کی ہے۔جماعت اسلامی اہل کراچی کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کرتی رہے گی، ہم ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے، چاہے وہ سڑکیں ہوں یا عدالتیں ہوں، کراچی کے عوام کا مقدمہ لڑتے رہیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی ہیوی ٹریفک سندھ حکومت نے کہا کہ انہوں نے کے خلاف کے لیے
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا شکار پور میں کارکنان پر مقدمات کیخلاف احتجاج
ٹھٹھہ(نمائندہ جسارت ) جماعت اسلامی ٹھٹھہ کی جانب سے شکارپور میں جماعت اسلامی کے کارکنوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے خلاف ٹھٹھہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس کی قیادت عبدالمجید سموں، عبداللہ آدم گندرو، محرم خاصخیلی، حیدر شورو، مقبول خاصخیلی اور دیگر نے کی۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کے رہنمائوں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے لوگوں کو اغوا کر کے انتظامیہ قانون کی حکمرانی کو چیلنج کر رہے ہیں اور لوگوں کو اغوا کر کے ان سے لاکھوں روپے بٹور رہے ہیں جس کی وجہ سے سندھ میں کوئی بھی محفوظ نہیں ہے۔ شرکا کا کہنا تھا کہ شکارپور میں بدامنی کی آگ لگی ہوئی ہے، جماعت اسلامی کی قیادت نے بدامنی کے خلاف آواز اٹھائی ہے، پولیس نے مجرموں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے جماعت اسلامی کے رہنماؤں پر جھوٹے مقدمات درج کر رکھے ہیں، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی کے خلاف بھرپور آپریشن کر کے جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے خلاف جھوٹے مقدمات ختم کیے جائیں اور ڈاکوؤں کے چنگل سے مغویوں کو بازیاب کرایا جائے۔