کراچی (اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔15فروری 2025ء)جوڈیشل مجسٹریٹ غربی کی عدالت نے مصطفیٰ عامرقتل کیس میں قبرکشائی کی درخواست منظور کرتے ہوئے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کا حکم دیدیا،عدالت نے تفتیشی افسر کی جانب سے دائر مقتول مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کی درخواست منظور کی ،عدالت نے قبر کشائی مکمل کر کے 7روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت بھی کی،عدالت نے کہا کہ سیکرٹری صحت قبر کشائی کیلئے میڈیکل بورڈ تشکیل دیں۔

دوسری جانب قائم مقام پراسیکیوٹرجنرل سندھ منتظر مہدی نے مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اے ٹی سی جج کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست دائر کرنے کا اعلان کر دیا۔ قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل سندھ منتظر مہدی نے منتظم جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا۔کراچی میں عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک ماں کا بیٹا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ڈی ایس پی زخمی ہوا ہمیں کاروائی تو کرنے دی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ الگ الگ ایف آئی آرز کے باوجود کسی ایک میں بھی ریمانڈ نہیں دیا گیا۔ ریمانڈ کے بغیر کارروائی کیسے آگے بڑھائیں؟ تحقیقات میں روکاوٹ سے انصاف کیسے ہوگا؟۔ قانون کےمطابق یہ ہمارا حق ہے کہ ملزم کا ریمانڈ دیا جائے۔قائم مقام پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت سے درخواست کی تھی کہ مناسب تحقیقات کیلئےکسٹڈی دی جائے۔

اے ٹی سی جج کیخلاف قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست دائر کریں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ میں مصطفیٰ عامر کی قبر کشائی کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔ قبرکشائی کیلئے عدالت میںدرخواست پولیس کی جانب سے دائرکی گئی تھی۔اس حوالے سے ایس ایس پی انیل حیدر کا کہنا تھاکہ پوسٹ مارٹم اورڈی این اے کیلئے قبرکشائی ضروری تھی تاہم سیشن عدالت جو حکم دےگی عمل درآمد کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل کراچی کے علاقے ڈیفنس سے لاپتہ ہونے والے مصطفی عامر کے قتل کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی تھی۔دوران تحقیقات ملزم شیراز نے اہم انکشاف کئے تھے۔ملزم کے مطابق مصطفی عامر کو قتل کرنے کی وجہ لڑکی بنی تھی۔تفتیش کے دوران ملزم کا کہنا تھا کہ ملزم ارمغان نے مصطفیٰ عامر کو بہانے سے گھر بلوایا اس کے بعد ارمغان تین گھنٹے تک لوہے کی راڈ سے تشدد کرتا رہاتھا۔

ملزم کے مطابق مصطفیٰ کی گاڑی میں شیراز اور ارمغان کیماڑی سے ہمدرد چوکی پھر حب پہنچے تھے۔ حب میں دراجی سے دو کلو میٹر دور پہاڑی کے قریب گاڑی روکی اور ڈگی کھولی تو مصطفیٰ زندہ تھا پھر ارمغان نے پیٹرول چھڑکاتھا۔ گاڑی کو آگ لگانے کے بعد وہاں سے تین گھنٹے پیدل چلتے رہے تھے۔اس حوالے سے تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ مصطفیٰ عامر اور ملزم ارمغان آپس میں دوست تھے اور نیو ایئر نائٹ کے موقع پر دونوں میں ایک لڑکی کی وجہ سے جھگڑا ہوا تھا۔

تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور لڑکی کو جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی۔ تفتیشی حکام کا کہنا تھا کہ چھ جنوری کو ارمغان نے مصطفیٰ کو بلایا اور تشدد کا نشانہ بنایا جبکہ مارشا نامی لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک فرار ہو گئی تھی ۔ کیس میں لڑکی کا بیان انتہائی ضروری قرار دیا گیا ہے اور انٹرپول کے ذریعے اس سے رابطہ کیا جا رہا تھا۔ حکام کا کہنا تھا کہ لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کر دی گئیں تھیں۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کا کہنا تھا کہ کی درخواست عدالت نے کشائی کی نے مصطفی کے مطابق کے بعد قتل کی

پڑھیں:

مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

کراچی: اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ 

قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس ظفر راجپوت نے مصطفیٰ قتل کیس کی سماعت کی جس دوران سرکاری وکیل اور کیس کے سابق تفتیشی افسر سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم ارمغان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ 

دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ اب کیس کا تفتیشی افسر کون ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ محمد علی اب کیس کے تفتیشی افسر ہیں جس پر عدالت نے انہیں طلب کرلیا۔ 

عدالت نے کیس کے سابق تفتیشی افسر امیر اشفاق سے سوال کیا میڈیکل کا لیٹر کہاں ہے؟ سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا مجھے کوئی لیٹر نہیں ملا تھا، عدالت نے سوال کیا آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا ایم ایل او کو، وہ کہاں ہے؟ یہ لیٹر کیوں دیا تھا آپ نے؟ 

سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا ایڈمنسٹریٹر جج صاحب نےمجھے زبانی احکامات دیے تھے، اس موقع پر عدالت نے کہا جیل کسٹڈی کے بعد آپ کی ذمے داری ختم ہوگئی تھی۔ 

دوران سماعت  رجسٹرار انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور موجودہ تفتیشی افسر  نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں پہلے پولیس ریمانڈ دیا گیا تھا اور  شام 7 بجے جیل کسٹڈی کی ہے۔

اس پر جسٹس ظفر نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر وائٹو لگا کر اسے جیل کسٹڈی کردیا گیا ہے، پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔  عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو اغوا، قتل، اور دیگرالزامات میں ریمانڈ کے لیے اےٹی سی میں پیش کیا جائے جہاں اے ٹی سی ملزم کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان کی میڈیکل رپورٹ، جسم پر سرخ نشانات
  • مصطفی عامر کی قبر کشائی کیلیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
  • مصطفی عامر قتل کیس‘ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  •  مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس؛ عدالت نے ملزم ارمغان کا 4 روزہ ریمانڈ دے دیا
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
  • مصطفیٰ قتل کے ملزم ارمغان کا 4 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور
  • مصطفیٰ عامر کے بعد از تدفین پوسٹ مارٹم کے لیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش