اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔17 فروری ۔2025 )سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے کہا کہ ملک میں قانونی کی حکمرانی قائم کرنے اوراداروں کی مضبوطی کے لیے سیاست دانوں کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھنا ہو گا‘پارلیمان بے معنی ہوچکی ہے، پارلیمان کے پاس پاکستان کے سیاسی مسائل کا حل نہیں ہے بڑے سیاسی فیصلے پارلیمان کے باہر ہوتے رہے ہیں، غیرسیاسی قوتیں پارلیمان سے باہر بیٹھ کر فیصلوں پر اثرانداز ہوتی ہیں سیاست دان بھی بڑے فیصلے پارلیمان کے اندر نہیں کرتے اس وقت پارلیمان میں جوکچھ ہورہا ہے وہ سب کے سامنے ہے.

(جاری ہے)

برطانوی نشریاتی ادارے سے انٹرویو میں اسدعمر نے کہا کہ کوئی بھی نظام اتنا طاقت ور ہوتا ہے جتنے اس کے ادارے طاقت ور ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ اگرپارلیمان کمزور ہوگی تو شخصیت جتنی بھی مضبوط آجائے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ذوالفقار علی بھٹو کی شخصیت بھی مضبوط تھی،عمران خان کی شخصیت بھی مضبوط ہے، مگر کیا جمہوریت اور پارلیمان بھی مضبوط ہیں؟ .

انہوں نے کہاکہ پاکستان جمہوریت کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا اور اس کے لیے سیاسی افہام و تفیہم کی ضرورت ہے سب سے پہلے تو سیاست دان آپس میں بیٹھ کر یہ معاملہ طے کر لیں، اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بیٹھنا پڑے گا کیونکہ ان کے بغیر آپ جہاں پر پہنچنا چاہتے ہیں نہیں پہنچ سکتے لیکن پہلے سیاست دان اپنے مسائل حل کریں تحریک انصاف کے مسلم لیگ نون اور پیپلزپارٹی کے ساتھ نہ بیٹھنے کے بیانیے کے سوال کے جواب میں اسد عمر نے کہا کہ امریکہ اور دیگر ممالک میں بھی الیکشن میں اختلاف کے باوجود سیاسی مسائل کو حل کرنے کے لیے امیدوار ساتھ بیٹھنے کو تیار ہوتے ہیں تحریک انصاف کو اپنا موقف بدلنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے وہ اپنے بیانیے سے دستبردار ہوئے بغیر بھی سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھ کر مذکرات کرسکتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ میری ذاتی رائے میں تحریک انصاف کے لیے احتساب کا بیانیہ بہت ہی کلیدی کردار ادا کر رہا ہے ایک اور سوال کے جواب میں سابق وفاقی وزیرنے کہا کہ تحریک انصاف کو اپنا بیانیہ بنانے کی آزادی ہے اور اس سے کوئی اختلاف نہیں ان کا نظریہ ملک میں انصاف کے نظام کو قائم کرنا ہے اس سے کوئی بھی اختلاف نہیں کرسکتاایک ایسا نظام جس میں چوری کرنے والا بچ نہ سکے چاہے وہ کوئی بھی ہو بنیادی نظریے سے کوئی بھی اختلاف نہیں کرسکتا نظریے کو بیان کیئے جانے کے طریقہ کار کوتبدیل کرنے کی ضرورت ہے.

انہوں نے کہا کہ سیاست دان بیان دیتے ہیں کہ فوج کا عمل دخل سیاست میں نہیں ہونا چاہیے لیکن حقیقت میں سیاست دانوں کے لیے یہ کبھی مسئلہ نہیں رہاکہ فوج کا سیاست میں عمل دخل ہونا چاہیے یا نہیں ہونا چاہیے بلکہ ان کی سوچ ہے کہ فوج کا عمل دخل ہو لیکن میرے حق میں ہو بطور وزیراور اپنی سابق پارٹی کی حکومت کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ بطور وزیر اور پارٹی ہم سے بھی کوتاہیاں ہوئی ہیں اور یہ ہر حکومت میں ہوتی ہیں ہم پاکستان کی اچھائی چاہتے ہیں.

انہوں نے نام لیے بغیر کہاکہ ملکی سیاست پر دہائیوں سے اثراندازہونے والی جماعتیں اور شخصیات پاکستان کو نقصان پہنچاتے رہے ہیں وہ اپنے ذاتی مفاد کے لیے کام کرتے رہے ہیں جس سے پاکستان کو نقصان ہوا ہے ان کی جڑیں اس نظام میں بہت مضبوط ہیں ملک میں بہتر جمہوریت کے لیے انہیں نظام سے ہٹانا ضروری ہے اس کے لیے جہاں سے مدد ملتی ہے لینی چاہیے کیونکہ آپ ملک کی بہتری کے لیے مدد لے رہے ہیں.

پی ٹی آئی کی اقتدار میں واپس کی صورت میں پالیسیوں میں تبدیلی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاست میں غیرجمہوری قوتوں کی مداخلت کو ختم کیا جائے مگر ٹکراﺅ سے نہیں قومی مفاہمت کے ذریعے مداخلت کو ختم کرنے کی ضرورت ہے اسد عمر نے کہا کہ میرے خیال میں نئے الیکشن کی ضرورت ہے کیونکہ عوام نہیں سمجھتے انہوں نے ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو ووٹ دیا ہے تحریک انصاف میں اختلافات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ مختلف آرا اور گروپ ہر سیاسی پارٹی میں ہوتے ہیں مختلف خیالات کے لوگ ہوتے ہیں وہ پہلے بھی تھے فرق صرف اتنا ہے کہ تحریک انصاف میں آپ کو اختلاف رائے زیادہ سننے کو مل رہا ہے اس کہ وجہ یہ ہے کہ پہلے کمرے میں عمران خان ہوتا تھا سب بیٹھتے تھے اور اپنی اپنی رائے دیتے تھے اور وہ سن کر فیصلہ کر دیتا تھا کہ اچھا ٹھیک ہے یہ ہم فیصلہ کر رہے ہیں اس طرح بات کمرے کے اندر ہی ختم ہو جاتی تھی ، اب ٹی وی پر اورجلسوں میں اختلاف رائے نظرآرہاہے.

انہوں نے ترسیلات زر نہ بھیجنے کی اپیل کو جمہوری نظام میں کمزوری کو قرار دیتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف سڑکوں پر کیوں ہے؟ تحریک انصاف ایسی کال کیوں دے رہی ہے کہ بیرون ملک سے رقوم نہ بھیجی جائیں کیوں کہ جمہوری نظام چل نہیں رہا ‘نومئی کے حوالے سے سوال کے جواب میں اسدعمر نے کہاکہ سوال یہ ہے کہ نو مئی ہوا کیوں؟ اس کی جڑ تک پہنچیں، تحریک انصاف سڑکوں پر کیوںتھی؟ عمران خان کو ایک انڈرٹرائل کیس میں ہائی کورٹ سے جس طرح گرفتار کیا گیا اس کی کیا ضرورت تھی؟ انہوں نے کہا کہ ان سوالوں کا جواب ہے کہ ہماراسیاسی نظام بریک ڈاﺅن کر گیا ہے انہوں نے کہاکہ آپ سیاسی جماعت کے فیصلوں پر تنقید کر سکتے ہیں لیکن پاکستان کے عوام سے تو نہیں لڑ سکتے انہوں نے کہاکہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ پر بھی الزام لگے لیکن نظام اور جمہوریت دونوں چلتے رہے.

بلوچستان میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہ بنیادی حل سیاسی ہی ہو گا سیاسی حل میں عسکری ایک چھوٹا حصہ ہو سکتا ہے اورسیاسی حل تب ہی نکلے گا جب قومی اتفاق رائے ہو گا وفاق کی جماعتیں، بلوچستان کی جماعتیں ایک ساتھ بیٹھ کر ایک آواز میں بات کریں گی انہوں نے فاٹا کے انضمام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ساری قومی لیڈرشپ نے اتفاق کیااور عسکری و سیاسی لیڈرشپ ایک پیج پر آئی تو ایک دیرینہ مسلہ آسانی سے حل ہوگیا انہوں نے کہا کہ ملکی مسائل کا حل کسی ایک سیاسی جماعت کے پاس نہیں ہے اس کے لیے اتفاق رائے کی ضرورت ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کے ساتھ بیٹھ تحریک انصاف انہوں نے کہ کی ضرورت ہے کے حوالے سے بھی مضبوط سیاست دان نے کہاکہ کوئی بھی ہوتے ہیں سے کوئی ملک میں رہے ہیں بیٹھ کر کے لیے

پڑھیں:

آرمی چیف کے دورۂ پر سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان

اسلام آباد:وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے دورۂ برطانیہ پر سوشل میڈیا پر منفی مہم چلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کو آرمی چیف کا برطانیہ میں پرتپاک استقبال ہضم نہیں ہوا، جس کی وجہ سے وہ سوشل میڈیا پر منفی پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔

عطا تارڑ نے کہا کہ آرمی چیف کے برطانیہ دورے کے دوران ان کا شاندار استقبال کیا گیا، جس سے پاکستان کی عزت اور وقار میں اضافہ ہوا۔ پاک فوج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا اعتراف پوری دنیا کرتی ہے لیکن تحریک انصاف کو یہ بات ہضم نہیں ہورہی۔پی ٹی آئی کے کچھ کارکنوں نے سوشل میڈیا پر منفی مہم چلائی اور احتجاج بھی کیا، لیکن محب وطن پاکستانیوں نے ان کی اس مہم کو مسترد کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی پاکستان کی سالمیت، بقا اور مفاد کو نقصان پہنچائے گا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔انہوں نے تحریک انصاف پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ جماعت ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے پر کاربند ہے۔ تحریک انصاف نے دہشت گردوں کو پاکستان لانے اور انہیں اپنا دوست بنانے کی کوشش کی۔ تحریک انصاف کے بانی چیئرمین نے ہمیشہ دہشت گردوں کی حمایت کی اور آئی ایم ایف کو خط لکھ کر ملک سے دشمنی کا ثبوت دیا۔

وزیر اطلاعات نے 9مئی کے واقعات کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف نے اس دن جو کچھ کیا، اس کے شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نے دفاعی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جناح ہاؤس کو آگ لگائی اور شہدا کی یادگاروں کو بھی مسمار کیا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے اور معیشت میں واضح بہتری آ رہی ہے۔ ترسیلات زر میں 32 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اہم کردار ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب بیرون ملک پاکستانی ذمے دارانہ کردار ادا کر رہے ہیں، تو کچھ شرپسند عناصر پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

وزیر اطلاعات نے کہا کہ تحریک انصاف کی سیاست زوال کا شکار ہے اور ان کے پاس کوئی مثبت ایجنڈا نہیں ہے۔ تحریک انصاف کبھی آئی ایم ایف کو خط لکھتی ہے اور کبھی آرمی چیف کے دورے پر احتجاج کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر تحریک انصاف کو پاکستان کی عزت ہضم نہیں ہوتی تو وہ سڑتے رہیں لیکن ان کی تمام مذموم کوششیں ناکام ہوں گی۔

متعلقہ مضامین

  • آرمی چیف کے دورۂ پر سوشل میڈیا مہم چلانے والوں کیخلاف کارروائی کا اعلان
  • عمران خان اسٹیبلشمنٹ سے این آر او لینا چاہتے ہیں: رانا ثنااللہ
  • انتشاری گروہ سیاست سے نابلد ہے، بحران پیدا نہیں کرنے دیں گے، نواز شریف
  • گالم گلوچ اور لڑائی کا کلچر
  • جرمنی: پاکستانی تارکین وطن کی سیاست میں عدم شمولیت کیوں؟
  • تحریک انصاف کی ایک بار پھر اسٹیبلشمنٹ سے بیک چینل مذاکرات کی کوششیں، پارٹی سیکرٹری اطلاعات کی تردید
  • پیپلز پارٹی کیخلاف سیاست کرنا جرم بنادیا گیا، کاشف شیخ( غلام مرتضیٰ جتوئی کی فی الفور رہائی کامطالبہ)
  • فواد چودھری نے پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کو دو ٹکے کی قرار دیدیا
  • سیاستدانوں کو اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہوگا، اسد عمر
  • خطوط کی سیاست اور مفاہمتی امکانات