دیامر بھاشا ڈیم متاثرین کا احتجاج دوسرے روز میں داخل، مظاہرین 31 نکاتی ایجنڈے پر قائم
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
مظاہرین کا کہنا ہے کہ ہم نے ملک کے مفاد کے لیے اپنے آباواجداد کی قبروں کو بھی قربان کیا اور حکومت ہمارے صبر کا امتحان لے رہی۔
دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین کا ’حقوق دو، ڈیم بناؤ تحریک‘ کے تحت احتجاجی دھرنا دوسرے روز بھی جاری ہے۔ شرکاء کا کہنا ہے کہ وہ اپنے 31 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر قائم ہیں اور دیامر انتظامیہ کو مطالبات تسلیم کرنے کے لیے سہ پہر 3 بجے تک کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے، بصورت دیگر، آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: دیامر: ’حقوق دو ڈیم بناؤ‘ تحریک کا آغاز، مظاہرین نے قرآن پاک پر حلف کیوں اٹھایا؟
’حقوق دو، ڈیم بناؤ تحریک‘ کے تحت آج چلاس شہر میں ایک بڑے عوامی جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جلسے میں دیامر بھاشا ڈیم کے متاثرین، یوتھ تنظیموں کے نمائندوں، علما، وکلا، اور سیاسی شخصیات سمیت شہریوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ شہر کے تاجروں نے بھی متاثرین کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کرتے ہوئے اپنے تجارتی مراکز بند کر دیے۔
شرکاء نے جلسے کے دوران عہد کیا کہ وہ تحریک کی کامیابی تک آپس کے اختلافات کو بھلا دیں گے اور کسی بھی قیمت پر اپنے حقوق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مظاہرین نے دوران احتجاج واپڈا کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور مقررین نے حکومت اور متعلقہ اداروں کو خبردار کیا کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا۔
یہ بھی پرھیے: دیامر: علما کے فتویٰ کے بعد امداد میں ملی انگیٹھیاں نذر آتش
مقررین نے کہا کہ دیامر کے عوام نے ملکی مفاد میں ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی زمینیں قربان کیں، لیکن ان کے حقوق مسلسل نظر انداز کیے جا رہے ہیں، متاثرین کو ملازمتیں دینے کے بجائے دیگر شہروں سے بھرتیاں کی جا رہی ہیں، جو کہ ناانصافی ہے مقررین نے مطالبہ کیا کہ دیامر بھاشا ڈیم کے ’مسنگ چولہا کمیٹی‘ افراد کو ہاؤس ہولڈ ریسٹلمنٹ پیکیج دیا جائے، زمینوں کے مکمل معاوضے فوری ادا کیے جائیں، مقامی افراد کو ملازمتوں میں ترجیح دی جائے اور 2021 کے معاہدے پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
مقررین نے واضح کیا کہ وہ ڈیم کی تعمیر کے مخالف نہیں، بلکہ اپنے بنیادی حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ انہوں نے حکومت کی جانب سے وعدے پورے نہ کیے جانے پر احتجاج مزید سخت کرنے کا عندیہ بھی دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
chilas protest diamer basha dam احتجاج چیلاس مظاہرہ حقوق دو ڈیم بناو تحریک دیامر بھاشا ڈیم.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: حقوق دو ڈیم بناو تحریک دیامر بھاشا ڈیم دیامر بھاشا ڈیم کے لیے کیا کہ
پڑھیں:
میانمار: فوجی حکمران زلزلہ متاثرین پر بھی حملے جاری رکھے ہوئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 اپریل 2025ء) اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) نے بتایا ہے کہ میانمار میں زلزلے کے بعد جنگ بندی کا اعلان ہونے کے باوجود فوج کی جانب سے مخالفین پر حملے جاری ہیں۔
ادارے کی ترجمان روینہ شمداسانی نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں تمام تر توجہ امدادی سرگرمیوں پر ہونی چاہیے لیکن فوج لوگوں پر زمین اور فضا سے حملے کر رہی ہے۔
یہ کارروائیاں ان علاقوں میں بھی جاری ہیں جو زلزلے سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ Tweet URLاطلاعات کے مطابق، 28 مارچ کو آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد فوج نے حکومت مخالف گروہوں کے زیرانتظام علاقوں میں 120 حملے کیے ہیں جن میں نصف 2 اپریل کو اس کی جانب سے جنگ بندی کا اعلان ہونے کے بعد کیے گئے۔
(جاری ہے)
ان میں گنجان شہری آبادیوں کو بھی نشانہ بنایا گیا جو کہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت دوران جنگ متناسب شدت کی عسکری کارروائی کے اصول کی خلاف ورزی ہے۔امداد میں رکاوٹیںترجمان کے مطابق، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے میانمار کی فوج پر زور دیا ہے کہ وہ امداد کی فراہمی میں حائل تمام رکاوٹوں کو دور کرے اور عسکری کارروائیوں کو روک دے۔
زلزلے سے بری طرح متاثرہ شہر سیگانگ پر حکومت مخالف فورسز کا قبضہ ہے جہاں متاثرین کا امداد کے لیے تمام تر انحصار مقامی آبادی پر ہے۔
ترجمان نے کہا ہے کہ تھنگیانگ تہوار اور اتوار کو نئے سال کے آغاز کے موقع سبھی کو ضرورت مند لوگوں کی مدد کے لیے مشترکہ کوششیں کرنی چاہئیں۔ ادارے نے ملک کی فوج سے اپیل کی ہےکہ وہ فروری 2021 کے بعد گرفتار کیے گئے تمام لوگوں کو رہا کر دے جن میں سٹیٹ قونصلر آنگ سان سو کی اور صدر یو ون میئنٹ بھی شامل ہیں۔
بیماریاں پھیلنے کا اندیشہاقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے خبردار کیا ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ ملک میں ادارے کے طبی شعبے کے سربراہ ایرک ریبائرا نے کہا ہے کہ اس آفت سے پہلے بھی ملک کو ایسی بیماریوں کے پھیلاؤ کا سامنا تھا جنہیں ویکسین کے ذریعے روکا جا سکتا ہے۔ ان میں خسرہ، ملیریا، ڈینگی اور اسہال جیسے امراض شامل ہیں۔
انہوں نے یو این نیوز کو بتایا ہے کہ زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بچوں کے لیے یہ صورتحال کہیں زیادہ خطراناک ہے۔ زلزلہ آنے کے بعد بڑی تعداد میں لوگوں نے نقل مکانی کی ہے جو اب گنجان پناہ گاہوں میں مقیم ہیں جبکہ پانی اور نکاسی آب کا نظام تباہ ہو گیا ہے اور آلودہ پانی پینے سے لوگوں کی صحت خطرے میں پڑ گئی ہے۔
تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے اور گردوغبار کے باعث بچوں میں سانس کی بیماریاں بھی جنم لے سکتی ہیں۔
ادارہ لوگوں کو پینے کا صاف پانی اور صحت و صفائی کی سہولیات مہیا کرنے کے لیے کوشاں ہے جبکہ حاملہ خواتین کو محفوظ زچگی کے لیے درکار سازوسامان بھی مہیا کیا جا رہا ہے۔امدادی وسائل کی اپیلاقوام متحدہ اور اس کے شراکت داروں نے میانمار میں ایک کروڑ 10 لاکھ لوگوں کے لیے 275 ملین ڈالر کے امدادی وسائل مہیا کرنے کی اپیل کی ہے۔ زلزلے سے پہلے بھی ملک میں تقریباً ایک کروڑ 80 لاکھ لوگوں کو انسانی امداد کی ضرورت تھی جبکہ زلزلے کے بعد ان میں مزید 20 لاکھ کا اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اداروں، شراکت داروں اور رکن ممالک نے متاثرین کے لیے طبی سازوسامان، پناہ کے لیے درکار اشیا، صاف پانی، صحت و صفائی کا سامان اور امدادی خوراک جمع کرنے کے تیزرفتار اقدامات کیے ہیں۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی اقدامات کو مزید موثر بنانے کے لیے ہنگامی امداد سے متعلق اقوام متحدہ کے مرکزی فنڈ (سی ای آر ایف) کے تحت پانچ ملین ڈالر مہیا کیے گئے ہیں جبکہ اس سے پہلے بھی اتنی ہی مقدار میں وسائل جاری کیے جا چکے ہیں۔