کاجول کی ویلنٹائن ڈے پوسٹ سے اجے دیوگن غائب کیوں؟ صارفین کی قیاس آرائیاں
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
بھارتی فلم کے معروف اداکار اجے دیوگن اور انکی اہلیہ کاجول بالی ووڈ کی بہت زیادہ پسند کی جانے والی فلمی جوڑیوں میں شامل ہیں، تاہم اجے دیوگن اور کاجول کی مختلف پوسٹس دیکھ کر قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں کہ دونوں کے درمیان سب ٹھیک نہیں ہے۔
14 فروری کو ویلنٹائن ڈے کے موقع پر کاجول نے سماجی رابطوں کی سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ کی جس میں انہوں نے خود کو ویلنٹائن ڈے کی مبارکباد دی اور لکھا کہ میں خود سے محبت کرتی ہوں۔
Happy Valentine’s Day to myself…I Love You! ????#selflove #the #greatest #love #of #all pic.
— Kajol (@itsKajolD) February 14, 2025
دوسری جانب بالی ووڈ اداکاراجے دیوگن نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کے ذریعے اپنی اہلیہ کاجول سے اظہار محبت کیا اور اپنی اور کاجول کی پرانی رومانوی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ شروع سے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ اپنا دل کس کے ساتھ بانٹوں گا اور آج تک یہ وہی ہے، میرا ویلنٹائن آج بھی اور ہر دن۔
Figured early on who to share my heart with… and till date, it remains the same! My #Valentine today & everyday ❤️ @itsKajolD pic.twitter.com/6NjIslxbBh
— Ajay Devgn (@ajaydevgn) February 14, 2025
ویلنٹائن ڈے پر دونوں کی شیئر کی گئی پوسٹس میں فرق نے سوشل میڈیا پر بہت ساری قیاس آرائیوں کو جنم دیا۔ ایک صارف نے لکھا کہ دونوں کے درمیان جھگڑا چل رہا ہے جبکہ ایک صارف نے لکھا کہ اجے نے کاجول کو ویلنٹائن ڈے کی مبارکباد دی جبکہ کاجول نے خود کو ویلنٹائن ڈے کی مبارکباد دی، ساتھ ہی انہوں نے لکھا کہ آج کل کی شادیاں واقعی خوفناک لگتی ہیں۔
ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ شاید اجے دیوگن ہمیشہ کاجول کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور کبھی انہیں مبارکباد نہیں دیتے اس لیے وہ یہ پوسٹ کر رہی ہیں کیونکہ اداکارہ پریشان ہو چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بالی وڈ اداکارہ کاجول نے ’سوشل میڈیا سے بریک‘ کیوں لی؟
اجے دیوگن اور کاجول، جو پہلی بار 1995 میں اپنی فلم “ہلچل” کے سیٹ پر ایک دوسرے سے ملے تھے، 24 فروری 1999 کو شادی کے بندھن میں بندھ گئے تھے۔ ان کے دو بچے ہیں بیٹی نیسا (جو 2003 میں پیدا ہوئی) اور بیٹے یوگ (جو 2010 میں پیدا ہوئے)۔
واضح رہے کہ اجے دیوگن نے حال ہی میں 80 کروڑ بھارتی روپے کے بجٹ سے بننے والی فلم ’آزاد‘ میں کام کیا جو باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی جبکہ کاجول نے نیٹ فلکس کی سنسنی خیز فلم ’دو پتی‘ میں کام کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اجے دیوگن کاجولذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اجے دیوگن کاجول کو ویلنٹائن ڈے اجے دیوگن کاجول نے لکھا کہ
پڑھیں:
وقف قانون کی مخالفت کیلئے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سدارامیا کا شکریہ ادا کرتی ہوں، محبوبہ مفتی
پی ڈی پی کی سربراہ نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اسکی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی سربراہ محبوبہ مفتی نے ہفتہ کے روز وقف ترمیمی قانون کے خلاف مغربی بنگال، تمل ناڈو اور کرناٹک کے وزرائے اعلیٰ کے "جرات مندانہ اور اصولی موقف" کے لئے شکریہ ادا کیا۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی محبوبہ مفتی نے مغربی بنگال کی وزیراعلٰی ممتا بنرجی، تمل ناڈو کے ایم کے اسٹالن اور کرناٹک کے سدارامیا کو خطوط لکھ کر اظہارِ تشکر کیا ہے۔ مائیکرو بلاگنگ سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں محبوبہ مفتی نے کہا کہ میں نے ممتا بنرجی، ایم کے اسٹالن اور سیدارامیا کو وقف ترمیمی بل کے خلاف ان کے جرات مندانہ اور اصولی موقف کے لئے تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہوئے خط لکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے ہندوستان میں جہاں کسی بھی قسم کے اختلاف رائے کو مجرمانہ قرار دیا جارہا ہے، ایسے میں ان لیڈران کی آواز تازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے مزید لکھا کہ جموں و کشمیر کے باشندے کے طور پر جو کہ ملک کا واحد مسلم اکثریتی خطہ ہے، ہمیں ان تاریک اور مشکل وقتوں میں آپ کے غیر متزلزل موقف سے سکون اور تحریک ملتی ہے۔ محبوبہ مفتی نے اپنی پوسٹ میں ان تینوں سیاسی لیڈران کو بھیجے گئے خطوط کی کاپیاں بھی منسلک کی ہیں۔ محبوبہ مفتی نے خطوط میں لکھا ہے کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے ہندوستان کو ایک بڑھتی ہوئی اکثریتی لہر کا سامنا ہے جس سے اس کی تکثیریت اور تنوع کی بنیادی اقدار کو خطرہ ہے، جب کہ زیادہ تر شہری اس ایجنڈے کو مسترد کرتے ہیں، پھر بھی نفرت اور تقسیم کو فروغ دینے والے اب ہمارے آئین، اداروں اور سیکولر تانے بانے کو نشانہ بناتے ہوئے اقتدار پر قابض ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں کو، حال ہی میں نئے وقف قوانین کے من مانے نفاذ کے ذریعے نقصان اٹھانا پڑا ہے، جو ہماری مذہبی آزادیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں. انہوں نے مزید کہا کہ یہ کارروائیاں "پہلے کی ناانصافیوں کی بازگشت" معلوم ہوتی ہیں، جیسے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی۔ محبوبہ مفتی نے خط میں لکھا ہے کہ ان تاریک وقتوں میں، آپ کی ہمت اور جرات امید کی ایک نادر کرن ہے۔ انہوں نے کہا "چند اصولی آوازوں کے ساتھ آپ انصاف اور ہندوستان کے جامع خیال کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اس کے لئے میں آپ کا شکریہ ادا کرتی ہوں"۔