اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ورلڈ بینک گروپ کے 9؍ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا ایک اعلیٰ سطح کا وفد تقریباً 20؍ سال بعد پیر کے روز پاکستان پہنچ رہا ہے تاکہ اقتصادی ترقی کے منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور حال ہی میں منظور کیے جانے والے 40؍ ارب ڈالرز کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک (سی پی ایف) کو آئندہ دہائی کیلئے موثر انداز سے نافذ کرنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔

باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ ورلڈ بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کا وفد (جو ورلڈ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں 88؍ رکن ممالک کی نمائندگی کرتا ہے) اعلیٰ سرکاری عہدیداروں کے ساتھ اہم بات چیت کرے گا اور ترقیاتی اقدامات کا جائزہ لینے اور حکمت عملی بنانے کیلئے مختلف صوبوں کا دورہ کرے گا۔

اپنے دورے کے دوران، یہ ایگزیکٹو ڈائریکٹرز وزیر اعظم وزیر خزانہ، وزیر برائے اقتصادی امور ڈویژن، وزیر منصوبہ بندی اور وزیر توانائی سے ملاقات کریں گے۔

یہ بات چیت ملک کے اقتصادی ترقی کے منصوبوں، سرمایہ کاری کے مواقع اور 40؍ ارب ڈالرز کی سی پی ایف کو آئندہ دہائی کیلئے موثر انداز سے عملدرآمد کرنے کی حکمت عملی پر مرکوز ہوگی۔

وفد اسلام آباد کے علاوہ خیبرپختونخوا (کے پی)، سندھ اور پنجاب کا دورہ کرے گا جبکہ بلوچستان کے نمائندوں سے بھی بات چیت کرے گا۔

ان دوروں کا مقصد ملک کے ہر خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کے عالمی بینک کے عزم کے مطابق مقامی ترقیاتی چیلنجوں اور مواقع کے بارے میں ویژن فراہم کرنا ہے۔

یہ گروپ کاروباری لیڈرز، تعلیمی اداروں اور سول سوسائٹی کے مختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات سے ملاقات کرے گا۔

ورلڈ بینک گروپ پانچ کثیر جہتی ترقیاتی اداروں پر مشتمل ہے جن میں بین الاقوامی ترقیاتی ایسوسی ایشن (IDA)، بین الاقوامی بینک برائے تعمیر نو اور ترقی (IBRD)، بین الاقوامی مالیاتی کارپوریشن (IFC)، کثیر الجہتی سرمایہ کاری کی گارنٹی ایجنسی (MIGA)، اور سرمایہ کاری کے تنازعات کے حل کیلئے بین الاقوامی مرکز (ICSID) عالمی اقتصادی پالیسیاں تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

پاکستان کیلئے حال ہی میں منظور شدہ سی پی ایف کے پس منظر میں وفد کا دورہ بہت ہی اہم ہے کیونکہ یہ موقع عالمی بینک کی جانب سے نئے کنٹری انگیجمنٹ فریم ورک کو اپنانے کے بعد دوسرے ممالک کیلئے ایک ماڈل بن گیا ہے۔

اس اسٹریٹجک پارٹنرشپ کا مقصد معاشی لچک میں اضافہ، پرائیویٹ سیکٹر کی ترقی کو سپورٹ کرنا اور ملک بھر میں انفرااسٹرکچر بہتر بنانا ہے۔

ایک ذریعے نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کو سی پی ایف کی جانب سے عالمی بینک کے ہیڈ کوارٹر میں کافی توجہ حاصل ہوئی ہے، دیگر ممالک اسے ورلڈ بینک گروپ کے ساتھ اپنے معاشی تعاون کیلئے بحیثیت معیار دیکھتے ہیں۔

دورے کیلئے آنے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان کی اقتصادی تبدیلی کیلئے عالمی بینک کے طویل المدتی عزم کو تقویت دیتے ہوئے آئندہ برسوں میں کاروباری منصوبے تیار کرنے اور ان کے موثر نفاذ کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کریں گے۔

یہ تاریخی دورہ ملک بھر میں اہم ترقیاتی منصوبوں کیلئے مضبوط مالی اور تکنیکی مدد کی توقعات کے ساتھ پاکستان اور عالمی بینک کے درمیان نئے تعاون کا اشارہ دیتا ہے۔

دورے کیلئے آنے والے گروپ میں جو ایگزیکٹو ڈائریکٹرز شامل ہیں اُن میں الجزائر کے عبدالحق بیدجوئی شامل ہیں جو 8؍ ملکوں کے نمائندہ ہیں۔

جنوبی افریقہ اور انگولا کی نمائندگی کرنے والی نائجیریا سے زینب احمد؛ سوئٹزر لینڈ سے بیٹریس میسر، وسطی ایشیا اور سوئٹزرلینڈ کی اقوام کی نمائندہ ہیں۔

آسٹریلیا سے مسٹر رابرٹ بروس نکول، جنوبی کوریا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت 14 ممالک کی نمائندگی کر رہے ہیں۔

اسپین سے ٹریسا سولبس، میکسیکو اور کوسٹ ریکا سمیت جنوبی امریکا کے 7؍ ملکوں کی نمائندہ ہیں۔

فرانس سے مسٹر پال بونمارٹن؛ ایسواتینی سے تعلق رکھنے والی لونکھو لولیکو میگا گولا، افریقی براعظم کے 21؍ ممالک بشمول تنزانیہ، زمبابوے، کینیا اور ایتھوپیا کی نمائندہ ہیں۔

وسطی افریقی جمہوریہ سے تعلق رکھنے والی اور 23؍ افریقی ممالک کی نمائندہ مارلین سوزی نزنگو اور پاکستان اور دیگر 7؍ ملکوں کی نمائندگی کرنے والے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مسٹر توقیر شاہ۔

اس گروپ کے ساتھ ورلڈ بینک گروپ کمپنی کے سیکرٹری اور نائب صدر مرسی ٹیمبن بھی دورے کیلئے آ رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ایگزیکٹو ڈائریکٹرز عالمی بینک کے بین الاقوامی کی نمائندگی نمائندہ ہیں سرمایہ کاری کی نمائندہ سی پی ایف ممالک کی کے ساتھ نے والے کیلئے ا کرے گا

پڑھیں:

مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 14 اپریل 2025ء ) مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی، گورنر اسٹیٹ بینک کا گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھنے کا انکشاف، آئندہ ماہ سے مہنگائی مزید بڑھنے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سٹیٹ بینک نے اعتراف کیا کہ گزشتہ ماہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2025 میں ہم نے 0.7 فیصد کی کم ترین سطح پر افراطِ زر دیکھی تاہم آئندہ ماہ سے افراطِ زر میں اضافہ ہوگا۔

زرعی نمو کم رہنے کی وجہ سے معاشی ترقی کی شرح نمو 3 فیصد رہے گی، زرعی شعبہ کی نمو گزشتہ سال کے برابر رہتی تو معاشی ترقی کی شرح نمو 4.2 فیصد ہوتی، تمام بڑے صنعتی شعبوں میں نمو دیکھی جارہی ہے۔ تین سال قبل درآمدات پابندیوں کی وجہ سے کم رہیں، اس سال نان آئل امپورٹ 2022 سے بڑھ چکی ہیں، اس سال ماہانہ 3.8 ارب ڈالر کی نان آئل امپورٹ ہورہی ہیں، سرکاری ذخائر سال کے اختتام تک 14 ارب ڈالر رہیں گے۔

(جاری ہے)

گورنر اسٹیٹ بینک نے امریکی ٹیریف کے اثرات کے حوالے سے کہا کہ ٹیکسٹائل کی ایکسپورٹ پر تھوڑا اثر آسکتا ہے، تیل کی قیمتوں میں کمی سے فائدہ ہوگا، مجموعی طور پر پاکستان کی معیشت پر امریکی ٹیریف کا اثر محدود رہے گا۔ گورنر اسٹیٹ بینک آف پاکستان جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ واشنگٹن میں عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی 2 ہفتے تک جاری رہنے والی اسپرنگ میٹنگز کی وجہ سے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کو قرض کی اگلی قسط موصول ہونے میں تاخیر ہوسکتی ہے جب کہ آئندہ ماہ سے افراط زر میں اضافہ ہوسکتا ہے۔                                

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب کا عالمی بینک کو شام کے ذمہ واجب الاداد قرضوں کی ادائیگی کا عندیہ
  • نیب میں 35 اسسٹنٹ ڈائریکٹرز کے تبادلے، نوٹیفکیشن جاری
  • مہنگائی 60 سال کی کم ترین سطح پر آنے کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • پاک امریکہ اقتصادی تعلقات کے فروغ کیلئےپاکستانی امریکن چیمبر آف کامرس قائم
  • حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ 
  • ’عالمی بینک اور اے ڈی بی کے بڑے منصوبے اصل میں کرپشن کی جڑ ہیں‘
  • امریکی اندھا دھند محصولات سے عالمی تجارت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، چینی ریاستی کونسل
  • پاکستان کی ترسیلات زر میں اضافہ قلیل مدتی اقتصادی استحکام کی نشاندہی کرتا ہے.ویلتھ پاک
  • نیو ورلڈ آرڈر کی تشکیل میں ایران روس تعاون
  • امیر جماعت کا اسلامی ممالک کے سربراہان کے نام خط، غزہ سے اظہار یکجہتی کے لیے 20اپریل کو عالمی یوم احتجاج منانے کی تجویز