پشاور میں سنیما گھروں کی دم توڑتی روایت، سکھ خاندان کی نشانی تاریخی ناز سنیما گھر مسمار
اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT
پاکستان بننے سے پہلے پشاور شہر میں سکھ خاندان کی جانب سے تعمیر تاریخی ناز سنیما کو مالکان نے مسمار کرنا شروع کر دیا۔ یہ 2 ماہ کے دوران پشاور میں مسمار کیا جانے والا دوسرا سنیما گھر ہے۔
ناز سنیما کے نگران محمد نعیم نے بتایا کہ سنیما کے ایک بڑے حصے کو گرا دیا گیا ہے، جبکہ باقی حصے پر بھی کام جاری ہے۔ سنیما کو گرا رہے ہیں اور پلاٹ کو آئندہ تعمیر کے لیے ہموار بنا رہے ہیں۔
ناز سنیما کی تاریخسنیما کے نگران محمد نعیم کے مطابق قلعہ بالا حصار کے سامنے واقع ناز سنیما کی تعمیر سال 1938 سے 1940 کے درمیان ہوئی تھی۔ یہ اس وقت پشاور میں مقیم ایک سکھ خاندان نے تعمیر کیا تھا، اس وقت سے اس میں فلموں کی نمائش ہو رہی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان بننے کے وقت موجودہ مالکان نے سکھ خاندان سے سنیما گھر کو خریدا تھا اور اس وقت سے اب تک ان کی ملکیت میں ہے۔
محمد نعیم نے بتایا کہ پشاور سے تعلق رکھے والے بھارتی اداکار دلیب کمار کی فلموں کی بھی نمائش ہوتی رہی، جبکہ یہاں پشتو کی مشہور فلم اوربل کی بھی نمائش ہوئی تھی۔
محمد نعیم نے بتایا کہ پہلے فلم بین خاصی تعداد میں سنیما گھر کا رخ کرتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آنے لگی۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2019 میں ناز سنیما کو تھری ڈی میں تبدیل کر دیا۔ یہ پشاور کا پہلا تھری ڈی سنیما تھا، لیکن کورونا وبا کے باعث کاروبار متاثر ہوگیا، جبکہ کورونا کے خاتمے کے بعد بھی بہتری نہیں آئی۔
سنیما گھر کو گرانے کی نوبت کیوں آئی؟نگران ناز سنیما محمد نعیم مسماری کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق سنیما کی عمارت کو مسمار کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن مالکان نے مجبور ہو کر فیصلہ کیا۔ سنیما ثقافت کا عکس ہوتا ہے اور اس کا خاتمہ تاریخ کے ایک حصے کو ختم کرنا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مالکان نے اسے ایک دن میں گرانے کا فیصلہ نہیں کیا، بلکہ مسلسل کوششوں کے باوجود کاروبار میں بہتری نہیں آئی۔ پشاور میں سنیما کی روایت کم ہے کہ لوگ اہل خانہ کے ساتھ فلم دیکھیں۔ اسی لیے 2019 میں اسے تھری ڈی میں تبدیل کیا، اچھا ماحول فراہم کیا لیکن پھر بھی فائدہ نہیں ہوا۔
انہوں نے بتایا کہ کورونا وبا کے بعد سنیما گھر ویران ہو گئے تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں مسلسل خسارے کا سامنا رہا۔ اور اس سے وابستہ لوگ بھی بے روزگار ہونے لگے۔
انہوں نے بتایا کہ پشتو فلمی صنعت بھی زوال پذیر ہے، جس کی وجہ سے سنیما گھر بھی ویران ہوئے، جبکہ بجلی کے بل بس سے باہر تھے۔ جبکہ پراپرٹی لیز میں بھی کئی گنا اضافہ کیا گیا۔ انہی حالات کی وجہ سے مالکان نے نہ چاہتے ہوئے بھی اسے گرانے کا فیصلہ کیا۔
پشاور میں 18 میں سے 4 سنیما رہ گئےپشاور میں ناز دوسرا سنیما ہے جس سے 2 ماہ کے دوران گرایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے پشاور صدر میں واقع سنیما کو گر گیا، جہاں اب پلازہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے۔
آفتاب احمد پشاور کے سینئیر صحافی ہیں، جو کافی عرصے سے مختلف قومی و بین اقوامی اداروں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے سنیما کے گرانے پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ بدقسمتی سے کچھ برسوں سے سنیما گھروں کو گرا کر ان کی جگہ پلازے بنانے کی روایت شروع ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پشاور میں سنیما گھروں میں جا کر فلم دیکھنے کی روایت اب دم توڑ رہی ہے۔اب معاشرے میں اسے اچھی نگاہ سے بھی نہیں دیکھا جاتا۔ ہمارا معاشرہ مذہبی ہے یہاں لوگ سنیما اور فلم دیکھنے کو گناہ سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر فلم بین دوستوں اور رشتہ داروں سے چھپ کر سنیما گھر جاتے ہیں۔اس کے علاوہ بہت سے فلم بین گاڑی کرکے فلم دیکھنے خصوصی طور پر اسلام آباد جاتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے پشاور میں مجموعی طور 18 سنیما گھر ہوتے تھے جہاں ہر قسم کی فلموں کی نمائش ہوتی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آنے لگی اور فلم بین کم ہونے لگے۔یہی وجہ ہے کہ پشاور اب صرف 4 سنیما رہ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کا پشاور پر بھی اثر ہوا ہے۔
محمد نعیم کے مطابق زیادہ تر مالکان فلم بین اور فلم نہ ہونے سے پریشان ہیں اور متبادل کا سوچ رہے ہیں۔ اس وقت چار4 سنیما ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ آئندہ چند ماہ یہ بھی مسمار ہو جائیں گے۔
سنیما گھروں میں فلم کی جگہ مجرہصحافی آفتاب احمد کے مطابق سنیما گھروں کے خاتمے کی ایک بڑی وجہ فلمیں نہ بننا بھی ہے، جبکہ اس کی جگہ سوشل میڈیا نے لی لیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ آج کل آپ کو سب کچھ موبائل پر ہی مل جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے فلم بین کم ہو گئے ہیں۔ سنیما گھروں میں نمائش کے لیے فلم نہ ہونے سے اب مجرہ کی روایت شروع ہوئی ہے جو نئی بات ہے۔
پشاور کے خیبر بازار میں واقع مشہور سنیما گھروں نے مجرہ کرانا شروع کیا ہے۔ جس میں پشتو کے نامور اداکار حصہ لینے ہیں۔
سنیما کے ایک ملازم نے بتایا کہ فلمیں نہ بننے سے اداکار اور دیگر افراد بھی بے روز گار ہو گئے ہیں اور اب مجرے کے ذریعے روزی روٹی کما رہے ہیں۔۔۔۔ مزید اس ویڈیو رپورٹ میں ۔۔۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سنیما گھروں سکھ خاندان سنیما گھر پشاور میں مالکان نے کی وجہ سے سنیما کی سنیما کے کے مطابق سنیما کو نمائش ہو کی روایت رہے ہیں فلم بین کے ساتھ
پڑھیں:
نیویارک میں سیاحتی ہیلی کاپٹردریا میں گرنے سے پائلٹ اور تین بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اپریل ۔2025 )نیویارک میں ایک سیاحتی ہیلی کاپٹردریائے ہڈسن میں گرنے سے پائلٹ اور تین بچوں سمیت ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک ہوگئے ہیں نیو یارک کے میئر ایرک ولیمز نے صحافیوں کو بتایا کہ پانچ افراد پرمشتمل خاندان سیاحت کے لیے سپین سے آیا تھا . حادثے کا شکار ہونے والا خاندان نے فضا سے نیویارک شہر کو دیکھنے کے لیے ہیلی کاپٹرکرائے پر حاصل کیا تھا نیو یارک پولیس کمشنر جسیکا ٹش نے کہا کہ خاندان کو مطلع کیے جانے کے بعد ہی حادثے میں شکار افراد کی شناخت ظاہر کی جائے گی حادثے کی وجہ پر تحقیقات جاری ہیں.(جاری ہے)
امریکی ذرائع ابلاغ پر جاری کی جانے والی حادثے کی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہیلی کاپٹر ہوا میں الٹ کر دریائے ہڈسن میں گرا حکام کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر جارج واشنگٹن بریج پر مڑنے اور نیو جرسی کے ساحل کی طرف جاتے ہوئے بے قابو ہو گیا تھا. حادثے کا شکار ہونے والاہیلی کاپٹر نیو یارک ہیلی کاپٹرز نامی کمپنی کی ملکیت تھا اور اس نے نیویارک ڈاﺅن ٹاﺅن سکائی پورٹ سے اڑان بھری تھی حادثے کے فوراً بعد غوطہ خوروں کو پانی میں بھیجا گیا تھا ریسکیو حکام نے اس خاندان کی زندگی بچانے کی کوشش کی مگر ان کی کوششیں ناکام رہیں. پولیس حکام کے مطابق چار افراد نے موقع پر دم توڑ دیا تھا جبکہ دو افراد کو قریبی ہسپتال میں مردہ قرار دیا گیا یہ ہیلی کاپٹر مین ہیٹن کے مغربی علاقے میں حادثے کا شکار ہوا جہاں سیاحتی مقامات کے ساتھ ساتھ نیو یارک یونیورسٹی کا کیمپس بھی ہے فیڈرل ایوی انتظامیہ نے کہا ہے کہ نیشنل ٹرانسپورٹ سیفٹی بورڈ کی سربراہی میں اس حادثے کی تحقیقات کی جائے گی بیل 206 نامی ہیلی کاپٹر اکثر سیاحتی مقاصد، ٹیلی ویژن نشریات یا پولیس حکام کی جانب سے استعمال کیا جاتا ہے. واقعے کے عینی شاہدین میں سے ایک جین لینک نے بتایا کہ میں نے کھڑکی سے باہر دیکھا کچھ لوگ پانی کی طرف بھاگ رہے تھے پھر مجھے سائرن کی آواز آئی . نیو جرسی کی رہائشی اپسیتا نے ”سی بی ایس نیوز“ کو بتایا کہ مجھے لگا یہ دھول مٹی یا پرندوں کی آواز ہے مگر پھر ایمرجنسی گاڑیوں کے سائرن سنائے دیے یہ پہلی بار نہیں جب نیو یارک میں سیاحتی ہیلی کاپٹر گِر کر تباہ ہوا ہو 2018 میں اسی طرح کے ایک واقعے میں پانچ افراد ہلاک ہوئے تھے مگر پائلٹ بچ گیا تھا 2009 میں اٹلی سے آئے سیاحوں کے ہیلی کاپٹر حادثے میں نو افراد کی ہلاکت ہوئی تھی.