پاکستان بننے سے پہلے پشاور شہر میں سکھ خاندان کی جانب سے تعمیر تاریخی ناز سنیما کو مالکان نے مسمار کرنا شروع کر دیا۔ یہ 2 ماہ کے دوران پشاور میں مسمار کیا جانے والا دوسرا سنیما گھر ہے۔

ناز سنیما کے نگران محمد نعیم نے بتایا کہ سنیما کے ایک بڑے حصے کو گرا دیا گیا ہے، جبکہ باقی حصے پر بھی کام جاری ہے۔ سنیما کو گرا رہے ہیں اور پلاٹ کو آئندہ تعمیر کے لیے ہموار بنا رہے ہیں۔

ناز سنیما کی تاریخ

سنیما کے نگران محمد نعیم کے مطابق قلعہ بالا حصار کے سامنے واقع ناز سنیما کی تعمیر سال 1938 سے 1940 کے درمیان ہوئی تھی۔ یہ اس وقت پشاور میں مقیم ایک سکھ خاندان نے تعمیر کیا تھا، اس وقت سے اس میں فلموں کی نمائش ہو رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان بننے کے وقت موجودہ مالکان نے سکھ خاندان سے سنیما گھر کو خریدا تھا اور اس وقت سے اب تک ان کی ملکیت میں ہے۔

محمد نعیم نے بتایا کہ پشاور سے تعلق رکھے والے بھارتی اداکار دلیب کمار کی فلموں کی بھی نمائش ہوتی رہی، جبکہ یہاں پشتو کی مشہور فلم اوربل کی بھی نمائش ہوئی تھی۔

محمد نعیم نے بتایا کہ پہلے فلم بین خاصی تعداد میں سنیما گھر کا رخ کرتے تھے، لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آنے لگی۔ انہوں نے بتایا کہ سال 2019 میں ناز سنیما کو تھری ڈی میں تبدیل کر دیا۔ یہ پشاور کا پہلا تھری ڈی سنیما تھا، لیکن کورونا وبا کے باعث کاروبار متاثر ہوگیا، جبکہ کورونا کے خاتمے کے بعد بھی بہتری نہیں آئی۔

سنیما گھر کو گرانے کی نوبت کیوں آئی؟

نگران ناز سنیما محمد نعیم مسماری کے کام کی نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کے مطابق سنیما کی عمارت کو مسمار کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا لیکن مالکان نے مجبور ہو کر فیصلہ کیا۔ سنیما ثقافت کا عکس ہوتا ہے اور اس کا خاتمہ تاریخ کے ایک حصے کو ختم کرنا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ مالکان نے اسے ایک دن میں گرانے کا فیصلہ نہیں کیا، بلکہ مسلسل کوششوں کے باوجود کاروبار میں بہتری نہیں آئی۔ پشاور میں سنیما کی روایت کم ہے کہ لوگ اہل خانہ کے ساتھ فلم دیکھیں۔ اسی لیے 2019 میں اسے تھری ڈی میں تبدیل کیا، اچھا ماحول فراہم کیا لیکن پھر بھی فائدہ نہیں ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ کورونا وبا کے بعد سنیما گھر ویران ہو گئے تھے۔ جس کی وجہ سے انہیں مسلسل خسارے کا سامنا رہا۔ اور اس سے وابستہ لوگ بھی بے روزگار ہونے لگے۔

انہوں نے بتایا کہ پشتو فلمی صنعت بھی زوال پذیر ہے، جس کی وجہ سے سنیما گھر بھی ویران ہوئے، جبکہ بجلی کے بل بس سے باہر تھے۔ جبکہ پراپرٹی لیز میں بھی کئی گنا اضافہ کیا گیا۔ انہی حالات کی وجہ سے مالکان نے نہ چاہتے ہوئے بھی اسے گرانے کا فیصلہ کیا۔

پشاور میں 18 میں سے 4 سنیما رہ گئے

پشاور میں ناز دوسرا سنیما ہے جس سے 2 ماہ کے دوران گرایا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے پشاور صدر میں واقع سنیما کو گر گیا، جہاں اب پلازہ بنانے کی تیاری ہو رہی ہے۔

آفتاب احمد پشاور کے سینئیر صحافی ہیں، جو کافی عرصے سے مختلف قومی و بین اقوامی اداروں کے ساتھ وابستہ ہیں۔ انہوں نے سنیما کے گرانے پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ بدقسمتی سے کچھ برسوں سے سنیما گھروں کو گرا کر ان کی جگہ پلازے بنانے کی روایت شروع ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور میں سنیما گھروں میں جا کر فلم دیکھنے کی روایت اب دم توڑ رہی ہے۔اب معاشرے میں اسے اچھی نگاہ سے بھی نہیں دیکھا جاتا۔ ہمارا معاشرہ مذہبی ہے یہاں لوگ سنیما اور فلم دیکھنے کو گناہ سمجھتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اکثر فلم بین دوستوں اور رشتہ داروں سے چھپ کر سنیما گھر جاتے ہیں۔اس کے علاوہ بہت سے فلم بین گاڑی کرکے فلم دیکھنے خصوصی طور پر اسلام آباد جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے پشاور میں مجموعی طور 18 سنیما گھر ہوتے تھے جہاں ہر قسم کی فلموں کی نمائش ہوتی تھی۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ اس میں کمی آنے لگی اور فلم بین کم ہونے لگے۔یہی وجہ ہے کہ پشاور اب صرف 4 سنیما رہ گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان کا پشاور پر بھی اثر ہوا ہے۔

محمد نعیم کے مطابق زیادہ تر مالکان فلم بین اور فلم نہ ہونے سے پریشان ہیں اور متبادل کا سوچ رہے ہیں۔ اس وقت چار4 سنیما ہیں، تاہم مجھے لگتا ہے کہ آئندہ چند ماہ یہ بھی مسمار ہو جائیں گے۔

سنیما گھروں میں فلم کی جگہ مجرہ

صحافی آفتاب احمد کے مطابق سنیما گھروں کے خاتمے کی ایک بڑی وجہ فلمیں نہ بننا بھی ہے، جبکہ اس کی جگہ سوشل میڈیا نے لی لیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج کل آپ کو سب کچھ موبائل پر ہی مل جاتا ہے۔ جس کی وجہ سے فلم بین کم ہو گئے ہیں۔ سنیما گھروں میں نمائش کے لیے فلم نہ ہونے سے اب مجرہ کی روایت شروع ہوئی ہے جو نئی بات ہے۔

پشاور کے خیبر بازار میں واقع مشہور سنیما گھروں نے مجرہ کرانا شروع کیا ہے۔ جس میں پشتو کے نامور اداکار حصہ لینے ہیں۔

سنیما کے ایک ملازم نے بتایا کہ فلمیں نہ بننے سے اداکار اور دیگر افراد بھی بے روز گار ہو گئے ہیں اور اب مجرے کے ذریعے روزی روٹی کما رہے ہیں۔۔۔۔ مزید اس ویڈیو رپورٹ میں ۔۔۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: سنیما گھروں سکھ خاندان سنیما گھر پشاور میں مالکان نے کی وجہ سے سنیما کی سنیما کے کے مطابق سنیما کو نمائش ہو کی روایت رہے ہیں فلم بین کے ساتھ

پڑھیں:

جنین مین صیہونی جارحیت کو ایک ماہ مکمل، 27 شہید، ہزاروں جبری بے گھر

 شہر کے محلوں اور گلیوں اور کیمپ میں شہریوں کے گھروں، املاک اور دکانوں کی بڑے پیمانے پر تباہی روز کا معمول بن چکا ہے۔ دوسری طرف قابض فوج بلڈوزر اور فیول ٹینکروں کے ساتھ کیمپ کے داخلی راستوں اور اطراف میں جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غرب اردن کے جنین قصبے پر صیہونی فوج کی جارحیت کو ایک ماہ ہو گیا اس دوران اسرائیلی بربریت میں 27 فلسطینی شہید جبکہ سینکڑوں زخمی ہو گئے ہیں۔ ہزاروں افراد کو جبری بے گھر کر دیا گیا ہے، گھروں کو مسمار کیا جا چکا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شہر کے محلوں اور گلیوں اور کیمپ میں شہریوں کے گھروں، املاک اور دکانوں کی بڑے پیمانے پر تباہی روز کا معمول بن چکا ہے۔ دوسری طرف قابض فوج بلڈوزر اور فیول ٹینکروں کے ساتھ کیمپ کے داخلی راستوں اور اطراف میں جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ گذشتہ روز قابض فوج کے لیے چھوٹے شیلٹرزکے علاوہ پانی کے بڑے ٹینک لائے۔ قابض بلڈوزروں نے تباہی اور مسماری کا کام جاری رکھا اور جنین کیمپ کے متعدد محلوں میں سڑکیں کھودنے اور انہیں اکھاڑ پھینکنے کا سلسلہ جاری رکھا۔ کل منگل کو قابض اسرائیلی فوج نے جنین شہر سے دو بچوں اور دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا۔

مقامی ذرائع نے بتایا کہ قابض فوج نے یحییٰ عیاش گول چکر کے قریب سے دو بچوں کو گرفتار کیا جبکہ دو نوجوانوں کو قبل ازیں جنین شہر سے گرفتار کیا گیا۔ جنین کے میئر محمد جرار نے گزشتہ روز ایک بیان میں کہاتھا کہ قابض فوج نے جنین کیمپ اور اس کے اطراف میں انددھا دھند بمباری، بنیادی ڈھانچے کی تباہی اور گھروں کونذرآتش کرنے اور انہیں مسمار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تقریباً ایک ماہ سے جاری جارحیت کے بعد جنین کیمپ زیادہ تر مکینوں سے خالی ہو چکا ہے، کیونکہ قابض فوج جنین کیمپ کے مکینوں کے لیے ایسے حالات پیدا کررہی ہے تاکہ ان کی واپسی کو روکا جا سکے۔ جنین کیمپ میڈیا کمیٹی کے مطابق قابض فوج نے جنین کیمپ میں تقریباً 3000 خاندانوں کو کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا، ان کے گھروں اور املاک کو تباہ کرنے کے علاوہ قابض فوجیوں نے متعدد گھروں کو جلا دیا۔

متعلقہ مضامین

  • جنین مین صیہونی جارحیت کو ایک ماہ مکمل، 27 شہید، ہزاروں جبری بے گھر
  • طلاق اور خلع کی بڑھتی ہوئی شرح
  • (کراچی میں ٹریفک حادثات پر حکومتی اے پی سی)جماعت اسلامی کاہر متاثرہ خاندان کو1 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ
  • پختونخوا اور بلوچستان میں شدید زلزلہ؛ شہری خوفزدہ ہوکر گھروں سے نکل آئے
  • پشاور سمیت مختلف شہروں میں زلزلے کے جھٹکے، شہری خوفزہ ہوکر گھروں و دفاتر سے باہر نکل آئے
  • خیبرپختونخوامیں امن و امان کی صورتحال انتہائی مخدوش ہے ‘گورنر
  • کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ:ماہرین کی تنبیہ
  • نئی دہلی میں زلزلے کے جھٹکے، شہری خوفزدہ ہوکر گھروں سے باہر نکل آئے
  • جنوبی بلوچستان کی تاریخی اہمیت