Jasarat News:
2025-02-20@20:09:53 GMT

مصطفی عامر قتل کیس، سماجی المیہ

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

مصطفی عامر قتل کیس، سماجی المیہ

کراچی کے علاقے ڈیفنس سے اغوا ہونے والے نوجوان مصطفی عامر کی مبینہ لاش حب سے ملنے کا واقعہ معاشرے کے بگاڑ کا ایک اور بھیانک مظہر ہے۔ یہ محض ایک قتل کا واقعہ نہیں بلکہ کئی سماجی نوعیت کے سوالات اٹھا رہا ہے، ہمارا سماج کس طرف جا رہا ہے؟ کیا اب دوستی بھی خطرناک ہو گئی ہے؟ پولیس تحقیقات کے مطابق، مصطفی اپنے دوست ارمغان کے گھر گیا، جہاں جھگڑے کے بعد اسے بے دردی سے قتل کر دیا گیا اور اس کی لاش کو حب لے جا کر جلا دیا گیا۔ اس کیس میں قتل کی وجوہات میں مختلف باتیں سامنے آئی ہیں، جن میں منشیات کے پیسے پر لڑائی، نیو ائر کے دوران دونوں میں جھگڑا، اور کسی لڑکی کے معاملے کو جھگڑے کی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ پولیس ذرائع کے مطابق، ملزم شیراز نے دورانِ تفتیش بتایا کہ ملزم ارمغان نے مصطفی کو بہانے سے گھر بلوایا اور وہاں لوہے کی راڈ سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ مصطفی کو نیم بے ہوش کرنے کے بعد اس کے منہ پر ٹیپ باندھ دی گئی۔ مقتول مصطفی کی گاڑی میں شیراز اور ارمغان کیماڑی سے ہمدرد چوکی کے راستے حب پہنچے۔ حب میں دھوراجی سے دو کلومیٹر دور ایک پہاڑی کے قریب گاڑی روکی گئی۔ گاڑی کی ڈگی کھولی گئی تو مصطفی زندہ تھا، جس کے بعد ارمغان نے پٹرول چھڑک کر لائٹر سے آگ لگا دی۔ پولیس کے مطابق، مصطفی اور ارمغان دوست تھے، جبکہ شیراز بھی ان کا قریبی ساتھی تھا۔ ارمغان کی عمر 31 سال جبکہ مقتول مصطفی 23 سال کا تھا۔ اس کیس میں ایک مبینہ آڈیو ریکارڈنگ بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے، جس میں مصطفی اپنے دوست کو بتا رہا ہے کہ وہ ارمغان کے پاس جا رہا ہے اور کہہ رہا ہے، ’’میں بھی اب اپنے حساب سے کھیلوں گا، ایسا ہی ہے تو میں بھی ایک طریقے سے کھیلوں گا اس کے ساتھ‘‘۔ اس آڈیو پیغام نے پولیس کی تفتیش پر کئی سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ واردات کسی مافیا یا پیشہ ور مجرموں نے نہیں بلکہ مصطفی کے اپنے ہی دوستوں نے انجام دی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنی بے حسی، سفاکی اور جرائم کی یہ سنگین شکل ہمارے نوجوانوں میں کیوں بڑھ رہی ہے؟ پاکستان میں نوجوانوں کے جرائم میں ملوث ہونے کی شرح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق، میں ملک میں قتل اور پرتشدد واقعات میں 20 فی صد اضافہ دیکھنے میں آیا، جس میں زیادہ تر کیسز میں نوجوان مجرم یا متاثرہ فریق تھے۔ کراچی میں ہر سال اوسطاً 300 سے 400 افراد کو قتل کیا جاتا ہے، جن میں زیادہ تعداد 18 سے 30 سال کے افراد کی ہوتی ہے۔ کبھی دوستی اخلاص اور اعتماد کی علامت سمجھی جاتی تھی، لیکن حالیہ واقعات نے اس پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ مصطفی جیسے کئی نوجوان جنہیں اپنے دوستوں پر بھروسا تھا، وہی دوست ان کے قاتل بن گئے۔ ایسے حادثات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ ہمارے معاشرتی رویے کس قدر گر چکے ہیں۔ یہ بے رحمی اور تشدد کے بڑھنے کی کئی عوامل ہیں، ہمارے یہاں بچوں کو پیسہ کیسے کمانا ہے اس کی تربیت تو دی جارہی ہے لیکن اخلاقی تربیت کا فقدان ہے والدین اور تعلیمی ادارے نوجوانوں کو کردار سازی اور برداشت سکھانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔ آن لائن دنیا میں تشدد اور بے حسی کو معمول بنا دیا گیا ہے، جس سے نوجوانوں کی حساسیت ختم ہو رہی ہے۔ کراچی سمیت ملک بھر میں نشے کی لت میں مبتلا نوجوانوں کی تعداد بڑھ رہی ہے، جو ان میں جرم کی طرف جھکاؤ پیدا کر رہی ہے۔ ہماری یہ نوجوان نسل قوم کی امید اور مستقبل ہے مگر افسوس کہ آج یہی نوجوان بے سمتی، مایوسی اور منفی سرگرمیوں میں ملوث ہوتے جا رہے ہیں۔ سماجی عدم توازن، طبقاتی فرق، بڑھتی ہوئی بے روزگاری، اور والدین کی عدم توجہی جیسے عوامل نے معاشرتی بگاڑ کو شدید کر دیا ہے۔ ہمارے یہاں دھوکا دہی، رشوت، اسمگلنگ، منشیات فروشی، اور قتل و غارت جیسے جرائم روز بروز بڑھتے جا رہے ہیں۔ مصطفی عامر کے اندوہناک قتل کی مثال اس معاشرتی بے حسی کی واضح علامت ہے، جہاں دوستوں کے درمیان معمولی جھگڑے کا نتیجہ بے دردی سے جان لینے پر منتج ہوتا ہے۔ اس کیس میں ملوث افراد کا پس منظر، ان کی سوچ، اور سفاکانہ طریقے سے قتل کر کے لاش کو جلانے کا عمل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ مادیت پسندی اور بے راہ روی نے نوجوانوں کو کس حد تک سنگدل بنا دیا ہے۔ یہ محض ایک پولیس کیس نہیں بلکہ ایک اجتماعی المیہ ہے جس پر ہر ذی شعور فرد، خاندان، عالم دین، استاد، والدین اور حکمرانوں کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اگر ہم نے اپنے نوجوانوں کی اخلاقی تربیت اور ذہنی نشوونما کی طرف توجہ نہ دی تو ہمیں مزید ایسے ہی واقعات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ یہ وقت ہے کہ ہم سیاست سے ہٹ کر ان سنگین معاشرتی مسائل پر بھی توجہ دیں جو ہمارے مستقبل کو تاریکی میں دھکیل رہے ہیں۔ اگر ہم نے اپنے نوجوانوں کو یوں ہی بے سمت چھوڑ دیا اور ان کی اخلاقی بنیادوں کو مزید کمزور ہونے دیا، تو نہ صرف جرائم میں اضافہ ہوگا بلکہ کوئی بھی محفوظ نہیں رہے گا، سماج میں تھوڑا بہت بچا اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔ اب وقت ہے کہ ہم اپنی اجتماعی ذمے داریوں کو محسوس کریں، ورنہ وہ دن دور نہیں جب معاشرہ مکمل طور پر بدامنی اور بے حسی کا شکار ہو جائے گا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق رہے ہیں رہا ہے رہی ہے قتل کی

پڑھیں:

مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے

کراچی: اغوا کے بعد دوست کے ہاتھوں قتل کیے جانے والے نوجوان مصطفیٰ عامر کے قتل کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم ارمغان کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ 

قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ کے جج جسٹس ظفر راجپوت نے مصطفیٰ قتل کیس کی سماعت کی جس دوران سرکاری وکیل اور کیس کے سابق تفتیشی افسر سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے جبکہ ملزم ارمغان کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔ 

دوران سماعت عدالت نے سوال کیا کہ اب کیس کا تفتیشی افسر کون ہے؟ سرکاری وکیل نے بتایا کہ محمد علی اب کیس کے تفتیشی افسر ہیں جس پر عدالت نے انہیں طلب کرلیا۔ 

عدالت نے کیس کے سابق تفتیشی افسر امیر اشفاق سے سوال کیا میڈیکل کا لیٹر کہاں ہے؟ سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا مجھے کوئی لیٹر نہیں ملا تھا، عدالت نے سوال کیا آپ نے کوئی لیٹر دیا تھا ایم ایل او کو، وہ کہاں ہے؟ یہ لیٹر کیوں دیا تھا آپ نے؟ 

سابق تفتیشی افسر نے جواب دیا ایڈمنسٹریٹر جج صاحب نےمجھے زبانی احکامات دیے تھے، اس موقع پر عدالت نے کہا جیل کسٹڈی کے بعد آپ کی ذمے داری ختم ہوگئی تھی۔ 

دوران سماعت  رجسٹرار انسداد دہشتگردی عدالت نے کیس کا ریکارڈ عدالت میں پیش کیا اور موجودہ تفتیشی افسر  نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ میں پہلے پولیس ریمانڈ دیا گیا تھا اور  شام 7 بجے جیل کسٹڈی کی ہے۔

اس پر جسٹس ظفر نے ریمارکس دیے کہ پولیس کسٹڈی ریمانڈ پر وائٹو لگا کر اسے جیل کسٹڈی کردیا گیا ہے، پولیس ابھی تک لکھا ہوا ہے۔

بعد ازاں عدالت نے ملزم ارمغان کے پولیس ریمانڈ کی درخواستوں پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم کو ریمانڈ کے لیے آج ہی انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔  عدالت نے حکم دیا کہ ملزم کو اغوا، قتل، اور دیگرالزامات میں ریمانڈ کے لیے اےٹی سی میں پیش کیا جائے جہاں اے ٹی سی ملزم کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔ 

متعلقہ مضامین

  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان کی میڈیکل رپورٹ، جسم پر سرخ نشانات
  • مصطفی عامر قتل کیس، مصطفی کی گاڑی اور لاش کو جلادیا، ملزم کا پولیس بیان
  • مصطفی عامر کی قبر کشائی کیلیے 3 رکنی میڈیکل بورڈ تشکیل
  • مصطفی عامر قتل کیس‘ارمغان 4 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
  •  مصطفیٰ عامر اغوا و قتل کیس؛ عدالت نے ملزم ارمغان کا 4 روزہ ریمانڈ دے دیا
  • ملزمان نے منصوبہ بندی کے تحت لاش کو ٹھکانے لگایا، ایس ایس پی انیل حیدر
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس، ملزم ارمغان 4 روزہ ریمانڈ پرپولیس کے حوالے
  • کراچی: مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم شیراز کے دوران تفتیش اہم انکشافات
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس: ملزم ارمغان جسمانی ریمانڈ کیلئے عدالت میں پیش