Jasarat News:
2025-02-20@20:06:41 GMT

NTUFکے تحت سرمایہ دارانہ نظام اور مزدور مسائل پر سیمینار

اشاعت کی تاریخ: 17th, February 2025 GMT

NTUFکے تحت سرمایہ دارانہ نظام اور مزدور مسائل پر سیمینار

سرمایہ داری نے منافع کی ہوس میں زمین کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔ کرہ ارض پر زندگی کی بقا سرمایہ داری کے خاتمے سے مشروط ہے۔ ہم دنیا پر نوع انسانی اور زندگی بچانے والی آخری نسل ہیں۔ ’’ابھی نہیں تو کبھی نہیں‘‘ وہ نعرہ سے جس کے بینر تلے ماحولیاتی تباہی کے خلاف بین الاقوامی جدوجہد فرض ہو گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار معروف دانشور ڈاکٹر اصغر دشتی، ہیومن رائٹس کمیشن پاکستان سندھ کے وائس چیئرمین قاضی خصر اور مزدور رہنما ناصر منصور نے نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان (NTUF) کے زیر اہتمام مشکلات میں گھرا مزدور : سرمایہ داری ماحولیاتی تباہی اور استحصال کا منبع ” کے عنوان سے منعقدہ سیمینار میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کیا جس کی صدارت نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن پاکستان سندھ کے جنرل سیکرٹری ریاض عباسی کر رہے تھے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ صنعتی ریاستیں ماحولیاتی تباہی روکنے کے لیے سنجیدہ نہیں اور اب تک کے کیے گئے نیم دلانہ اقدامات اس کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ 2009 میں COP15 میں، ترقی یافتہ ممالک نے 2020 تک ماحولیاتی تبدیلی سے متاثرہ ترقی پذیر ممالک کو سالانہ 100 بلین ڈالر دینے کے وعدہ کیا لیکن اس پر ابھی کے عمل درآمد نہیں ہو سکا جو ثابت کرتا رہا ہے کہ سی او پی پراسسس ایک دھوکہ ہے۔ اربوں انسانوں اور زندگی سے کھیلا جا رہا ہے۔ سرمایہ دار ممالک ماحولیاتی جرائم کے ذمہ دار ہیں لیکن تیزی تباہی کا شکار ہوتے سیارہ کے بچاو کے لیے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے سے منکر ہو رہے ہیں۔ دنیا کو ماحولیاتی تباہی سے بچانے کے بجائے ریاستیں اسلحہ پر نو فی صد اضافہ کے ساتھ دو اعشاریہ چار ٹریلین ڈالرز سالانہ کے حساب سے جھونکے جا رہے ہیں۔ شرم ناک صورت حال یہ ہے کہ ماحولیاتی تباہی کی ذمہ دار فاسل فیول انڈسٹری کو 1.

5 ٹریلین ڈالرز کی سبسڈی دی جا رہی ہے جو کہ روس اور آسٹریلیا جیسے ممالک کی جی ڈی پی کے مساوی ہے۔

خطرناک بات یہ ہے کہ سرمایہ داروں کی نمائندگی کرنے والی دائیں بازو کی عوام دشمن قوتیں کھل کر سامنے آ چکی ہیں، امریکہ میں ٹرمپ کا پیرس ایگریمنٹ سے نکلنے کا اعلان اور یورپی یونین میں دائیں بازو کی سیاسی جماعتوں کا ڈیوڈیلیلیجنس لیجیسلیشن کو کمزور کرنا واضح کرتا ہے کہ دنیا کو ایک خطرناک ترین ماحولیاتی تباہی کا سامنا ہے۔ امریکا میں ٹرمپ اور یہاں تک کہ جرمنی کی گرین پارٹی فوجی اخراجات میں بے تحاشا اضافہ کرنے کا عزم لیے ہوئے ہیں۔
ورلڈ اکنامک فورم کے اپنے تجزیے کے مطابق، موسمیاتی شدت والے قدرتی آفات 2050 تک 12.5 ٹریلین ڈالر کے اقتصادی نقصان اور دو ارب سے زائد صحت مند زندگی کے سالوں کے نقصان کا سبب بن سکتے ہیں۔

ماحولیاتی بحران محنت کشوں کے لیے معاشی ناہمواری اور صحت کی سہولیات تک دسترس کو ناممکن بنا رہاہے۔ آئی ایل او کے مطابق، 2030 تک ماحولیاتی تبدیلی کے باعث 80 ملین نوکریاں ختم ہو سکتی ہیں، خاص طور پر شدید گرمی (ہیٹ ویوز) سے زراعت ، تعمیرات اور ٹیکسٹائل کے مزدور بری طرح متاثر ہوں گے۔
بین الاقوامی لیبر آرگنائزیشن کے مطابق، کام کے دوران زیادہ درجہ حرارت کے باعث ہر سال تقریباً 23 ملین پیشہ ورانہ چوٹیں اور 18,970 اموات واقع ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ، 2020 تک اندازاً 26.2 ملین افراد دائمی گردوں کی بیماری میں مبتلا تھے، جو کام کے دوران شدید گرمی کے اثرات کا نتیجہ تھی۔

2050 تک صرف ہیٹ ویوز سے 7.1 ٹریلین ڈالر کا اقتصادی نقصان اور فضائی آلودگی سے سالانہ 9 ملین مزدوروں کو قبل از وقت اموات کا خطرہ ہے جب کہ ورلڈ اکنامک فورم کی اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگلے پچیس برسوں میں ماحولیاتی تبدیلی سے 14.5 ملین اموات اور 12.5 ٹریلین ڈالر کا عالمی اقتصادی نقصان ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار ماحولیاتی تباہی سے بدترین متاثر ہونے والوں ممالک میں ہوتا ہے۔ اس کے خطرناک نتائج سیلاب سے ہونے والی تباہی کی صورت میں دیکھے جا چکے ہیں۔ اس کی ایک وجہ گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا کے تقریباً تمام گلیشیئرز پگھل رہے ہیں۔ 2000 سے 2019 کے درمیان تقریباً 200,000 گلیشیئرز (گرین لینڈ اور انٹارٹیکا کی برف کی پرت کے علاوہ) نمایاں طور پر کمزور ہو چکے ہیں، جس سے سمندری سطح میں اضافے میں بڑا حصہ شامل ہے۔گھلنے والی برف پچھلے 20 سالوں میں عالمی سمندری سطح میں 21 فیصد اضافے کا سبب بنی ہے۔ ہمالیہ اور سدرن اینڈیز سمیت کئی خطوں میں بھی گلیشیئر تیزی سے پیچھے ہٹ رہے ہیں۔

ہمارے شمالی علاقوں گلگت بلتستان اور خیبرپختونخواہ میں 7,000 سے زائد گلیشیئرز ہیں، جن میں کچھ دنیا کے بڑے گلیشیئرز میں شامل ہیں۔ خیبرپختونخواہ میں 3,044 جھیلیں بن چکی ہیں، جن میں سے 33 کی سطح خطرناک حد تک بلند ہے اور کسی بھی وقت پھٹ سکتی ہیں جس کے نتیجے میں اکہتر لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ خاص مقدار میں پانی سمندر میں نہ جانے کے بجائے سندھ کے ساحلی علاقوں کی 22 لاکھ ہیکڑ (54 لاکھ ایکڑ) سے زائد زرعی زمین سمندر برد ہو چکی ہے، ایک اندازے کے مطابق ایک سو ایکڑزمین روزانہ کے حساب سے سمندر نگل رہا ہے اب مزید کینال بنا کر پانی روکنے سے صورت حال مزید خراب ہو جائے گی۔
ماحولیاتی تباہی سے بچنے کے لیے ایک بین الاقوامی تحریک کی ضرورت ہے یہ کسی ایک خطے یا ریاست کے عوام اکیلے نہیں جیت سکتے۔ پاکستان کے محنت کش عوام کو ماحولیاتی تبدیلی کی تحریک کا متحرک حصہ بننا چاہیے تاکہ سرمایہ داری کے ہاتھوں مدر ارتھ کو موت کے منہ میں جانے سے بچایا جا سکے۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ماحولیاتی تبدیلی سرمایہ داری ٹریلین ڈالر کے مطابق رہے ہیں

پڑھیں:

مجمع المدارس ملک میں مدارس کی ترقی کا زینہ ثابت ہو رہا ہے، علامہ جواد نقوی 

مجمع المدارس کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اپنے خطاب میں کہا کہ مجمع المدارس اپنے آغاز سے ہی انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اسلام کی جامعیت کی تشریح اور ترویج کیساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مستحکم کرنے کے دو اہم ترین فریضے سرانجام دے رہا ہے اور ملکِ عزیز میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد بن رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مجمع المدارس تعلیم الکتاب والحکمہ کی مجلس عاملہ کا اجلاس حوزہ علمیہ جامعہ العروة الوثقیٰ لاہور میں منعقد ہوا، جس کی صدارت علامہ سید جواد نقوی نے کی۔ اجلاس میں ملک بھر سے ملحق مراکز کے سربراہان کے علاوہ مجلس شوریٰ کے اراکین بھی شامل تھے۔ مہمانانِ خصوصی میں ناظمِ اعلیٰ نظام المدارس پاکستان ڈاکٹر محمد آصف اکبری، صدر نظام المدارس پاکستان مفتی امداداللہ خان، صدر اتحاد المدارس العربیہ پاکستان مفتی محمد زبیر فہیم، صدر مجمع العلوم الاسلامیہ پاکستان مفتی عبدالرحیم، صدر کنز المدارس پاکستان علامہ مولانا جاوید اختر اور دیگر شامل تھے۔  

علامہ سید جواد نقوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مجمع المدارس اپنے آغاز سے ہی انسانی زندگی کے تمام مراحل میں اسلام کی جامعیت کی تشریح اور ترویج کیساتھ ساتھ مسلمانوں کے درمیان اتحاد کو مستحکم کرنے کے دو اہم ترین فریضے سرانجام دے رہا ہے اور ملکِ عزیز میں ایک تعلیمی انقلاب کی بنیاد بن رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ دینی مدارس کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کر کے نظامِ تعلیم میں جدت لائی گئی ہے اور مجمع، تعلیمی عمل میں تحقیق کے فروغ اور پاکستانی مدارس کے افکار کی تعمیرِ نو جیسے بنیادی اراکین قائم کرنے کے لیے کوشاں ہے۔  

انہوں نے مزید کہا کہ مجمع المدارس پاکستان میں مدارسِ دینیہ کی ترقی اور تکامل کا زینہ ثابت ہو رہا ہے۔ تعلیمی ماہرین کے ساتھ مشاورت، دیگر تعلیمی اداروں کے تجربات سے استفادہ اور آئندہ نسل کی تعلیم و تربیت کے لیے لائحہ عمل تیار کیا گیا ہے۔ اس کے تحت مختلف مسالک کے تعلیمی مراکز اور شخصیات کے ساتھ علمی تبادلے کو فروغ دیا جا رہا ہے، تحقیق کی بنیاد پر تعلیمی نظام استوار کیا جا رہا ہے، اور پیشہ ورانہ تعلیم و تربیت کو ملحقہ دینی مدارس میں لازمی قرار دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • کم عمری میں شادی سے کئی مسائل جنم لیتے ہیں، مصطفی بلوچ
  • روڈ سیفٹی ہیلتھ، اربن پلاننگ اور ماحولیاتی پالیسیوں پر کام جاری ہے،وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
  • ساحل سمندر پر پراسرار 'قیامت کی مچھلی' کا ظہور، کیا بڑی تباہی آنے والی ہے؟
  • کوٹلی یونیورسٹی میں سیمینار کا انعقاد
  • ماتلی،ریجنل ڈائریکٹر صوبائی محتسب اعلیٰ کے زیر اہتمام سیمینار
  • حیدرآباد ،مئیر نے درخت لگاکر شجر کاری مہم کا آغاز کردیا
  • قازقستان میں تانبے کی کان بیٹھنے سے 7 مزدور ہلاک
  • اسلام آباد میں پاکستان چائنہ انسٹی ٹیوٹ کا بین الاقوامی سیمینار
  • مجمع المدارس ملک میں مدارس کی ترقی کا زینہ ثابت ہو رہا ہے، علامہ جواد نقوی 
  • ٹنڈوجام ،نجی اسکول میں ٹی ٹی کیآگاہی کے حوالے سے سیمینار