عالمی ضمیر خاموش، مظالم جاری
اشاعت کی تاریخ: 16th, February 2025 GMT
عالمی تنظیم سی پی جے کی حالیہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 30 برسوں میں 2024 سب سے زیادہ صحافیوں کے لیے خونیں سال رہا، اس سال 124 صحافی قتل کیے گئے۔ سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ ان میں سے ایک تہائی سے زائد ہلاکتوں کا ذمے دار اسرائیل ہے، جس نے خاص طور پر غزہ میں 85 صحافیوں کو نشانہ بنایا۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ اسرائیل نے صحافیوں کو ظلم و دہشت گردی کا نشانہ بنایا ہو۔ ماضی میں بھی اسرائیل صحافیوں پر قاتلانہ حملے کرتا رہا ہے اور کھلے عام کرتا رہا ہے، جن میں الجزیرہ کی معروف صحافی شیریں ابو عاقلہ کا قتل بھی شامل ہے۔ انہیں دن دہاڑے گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا، اور بعد میں اسرائیل نے ان کے قتل کی ذمے داری قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی طرح 2018 میں بھی کئی فلسطینی صحافی اسرائیلی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے، جن میں یاسر مرتضیٰ جیسے فوٹو جرنلسٹ شامل ہیں۔ سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق 18 ممالک میں 124 صحافیوں کو قتل کیا گیا، جن میں 24 صحافی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔ اسرائیل نے جان بوجھ کر 10 صحافیوں کو ٹارگٹ کر کے قتل کیا، جب کہ مزید 20 کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ یہ کوئی اتفاق نہیں بلکہ ایک منظم پالیسی کا حصہ ہے، جس کا مقصد میدانِ جنگ سے سچ کو دبانا ہے۔
2023 میں 102 اور 2022 میں 60 صحافی قتل ہوئے تھے، لیکن 2024 میں یہ تعداد کئی گنا بڑھ گئی۔ یہ ثابت کرتا ہے کہ صحافیوں کو دبانے کے لیے ظلم و جبر کی ایک نئی لہر شروع ہو چکی ہے، اور اسرائیل اس ظلم میں سب سے آگے ہے۔ یہ صورتحال صرف صحافیوں تک محدود نہیں بلکہ فلسطینی قیدیوں پر صہیونی مظالم کی داستان بھی انتہائی خوفناک ہے۔ صہیونی جیلوں سے رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں کی حالت زار ان مظالم کا کھلا ثبوت ہے۔ کئی قیدیوں کی ہڈیاں توڑ دی گئیں، ان کے ہاتھ، پاؤں، پسلیاں، اور جبڑے چکنا چور کر دیے گئے، تاکہ وہ عمر بھر کے لیے معذور ہو جائیں۔ فلسطینی کلب برائے اسیران کے مطابق غزہ سے تعلق رکھنے والے 18 قیدیوں سے النقب جیل اور ’سدی تیمان‘ کیمپ میں ملاقات کی گئی، جہاں کئی قیدیوں نے تشدد کی بھیانک داستانیں بیان کیں۔ ایک قیدی نے بتایا کہ اس کے دونوں ہاتھ توڑ دیے گئے اور اسے مسلسل باندھ کر رکھا گیا۔ یہ مظالم گزشتہ کئی دہائیوں سے جاری ہیں۔ 1948 میں اسرائیل کے قیام سے لے کر آج تک ہزاروں فلسطینیوں کو غیر قانونی حراست میں رکھا گیا، جہاں ان پر ناقابل ِ بیان تشدد کیا گیا۔ حالیہ رپورٹوں کے مطابق، اس وقت بھی 9,000 سے زائد فلسطینی قیدی اسرائیلی جیلوں میں موجود ہیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے ادارے، اور نام نہاد جمہوری ممالک خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ یہی خاموشی ظالم کو مزید بے خوف بنا دیتی ہے۔ صحافت پر حملے اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عالمی ضمیر پر ایک سوالیہ نشان ہیں۔ اگر آج دنیا نے ان مظالم کے خلاف آواز نہ اٹھائی، تو شاید کل کسی اور جگہ صحافت اور آزادیِ اظہار کا گلا گھونٹا جائے گا۔ کیا دنیا کو مزید لاشوں کی ضرورت ہے کہ وہ جاگے؟
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: صحافیوں کو کے مطابق قتل کی
پڑھیں:
شہازشریف سے ایگزیکٹیوڈائر یکڑز کی ملاقات : پاکستان میں معاشی اصلاحات کا سفرتیزی سے جاری : عالمی بنک کی تعریف
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ہماری ترجیح ہے، پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے، معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے، کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں، عالمی بینک کے کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہو گی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق انہوں نے ان خیالات کا اظہار عالمی بینک کے ایگزیکٹو ڈائریکٹرز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا جنہوں نے پیر کو وزیراعظم سے یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ عالمی بینک اور پاکستان کی شراکت داری گزشتہ سات دہائیوں پر محیط ہے، عالمی بینک کے تعاون سے پاکستان میں ملکی تعمیر و ترقی کے حوالے سے متعدد بڑے منصوبے تعمیر ہوئے جنہوں نے پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ پاکستان نے عالمی بینک کے ساتھ شراکت داری سے استفادہ کیا، عالمی بینک نے 2022ء کے سیلاب کے دوران پاکستان میں متاثرہ لوگوں کی بھرپور مدد کی، عالمی بینک کے حالیہ کنٹری پارٹنرشپ فریم ورک کے تحت پاکستان میں 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی جو خوش آئند ہے،20 ارب ڈالر سے پاکستان میں صحت، تعلیم، ترقیِ نوجوانان اور دیگر سماجی شعبوں میں مختلف منصوبوں سے ترقی کا نیا باب کھلے گا۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ آئی ایف سی کے تحت پاکستان کے نجی شعبے میں 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت کا پہیہ تیزی سے گھومے گا، عالمی بینک کے حکومت کی پالیسیوں پر اعتماد کے شکر گزار ہیں، پاکستان کا ادارہ جاتی و معاشی اصلاحات کا پروگرام تیزی سے جاری ہے، معیشت صحیح سمت اور ترقی کی جانب گامزن ہے، معیشت کی پائیدار ترقی کیلئے ابھی مزید سفر طے کرنا ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ معیشت کی بہتری کا سہرا ٹیم کی کوششوں کو جاتا ہے، ملکی برآمدات، ترسیلات زر میں اضافہ ہو رہا ہے، شرح سود کم ہونے سے پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری بڑھ رہی ہے، کرپشن کو کنٹرول کرنے کیلئے نظام میں شفافیت لا رہے ہیں۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ بجلی کے شعبے کی اصلاحات سے بجلی کی بلاتعطل فراہمی اور خسارے میں کمی لا رہے ہیں، ایس آئی ایف سی کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کے لئے پر کشش ماحول فراہم کیا گیا ہے جو تمام سٹیک ہولڈرز کی شرکت کے منفرد نظام کے تحت کام کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ قرضوں کی بجائے سرمایہ کاری اور شراکت داری ترجیح ہے۔ وفد کے شرکاء نے پاکستان کے جاری اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد کی تعریف کی اور کہا کہ حکومت کے جاری اصلاحات کے پروگرام کے مثبت نتائج موصول ہو رہے ہیں جو خوش آئند امر ہے۔ وزیرِاعظم کی قیادت میں پاکستان کی معاشی اصلاحات کا سفر تیزی سے جاری ہے۔ وفد نے حکومت کے توانائی، صنعت و برآمدات، نجکاری، محصولات و دیگر شعبوں میں اصلاحاتی اقدامات کو سراہا۔ ورلڈ بینک کے 9 ایگزیکٹو ڈائریکٹرز پاکستان کے دورے پر ہیں اور وہ ورلڈ بینک میں دنیا کے مختلف ممالک کے پورٹ فولیو کے نگران ہیں۔ وفد پاکستان میں معاشی ترقی کے منصوبوں اور سرمایہ کاری کے بارے میں تبادلہ خیال کرے گا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں مہنگائی مزید کم کرنے کی نوید سنا دی۔ شہباز شریف نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنے کے لیے دن رات محنت کی ہے، مگر ابھی مزید محنت درکار ہے۔ آہستہ آہستہ عوام کو بہتر معیشت کے ثمرات مل رہے ہیں۔ ہم نے حکومت کی بہتری کے لیے اقدامات کیے اور سفارشی کلچر کو ختم کرنے کی کوشش کی۔ وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سیاسی جھگڑوں سے نفرت پھیلتی ہے، جو ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ پی ٹی آئی کے دور میں نفرت کا کلچر پروان چڑھا، جس نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ باہمی اتفاق و اتحاد سے ہی ملک کو ترقی دی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی کی شرح سنگل ڈیجیٹ پر آ گئی ہے۔ بینکوں کا مارک اپ ریٹ بہتر ہوا ہے، آنے والے دنوں میں مہنگائی کا گراف مزید کم ہو گا۔ اس کامیابی میں پوری ٹیم کی کاوش شامل ہے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سرکاری افسران کو بھی دن رات محنت کرنا ہوگی۔ ملک کی ترقی کے لیے ہر سٹیک ہولڈر کو خلوص نیت سے کام کرنا ہو گا۔ فوج ملکی سلامتی کے لیے جانوں کی قربانیاں دے رہی ہے۔اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے پروفیسر ساجد میر کو ساتویں مرتبہ متفقہ طور پر جمعیت اہل حدیث کا امیر منتخب ہونے پر مبارکباد دی ہے۔ وزیر اعظم نے پروفیسر ساجد میر کو جمعیت کے قیادت سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔