مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام
اشاعت کی تاریخ: 15th, February 2025 GMT
تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور خاتون کو مارنے کی دھمکی دی۔
کراچی کے علاقے ڈیفنس میں دوستوں کے ہاتھوں قتل ہونے والے مصطفیٰ عامر کا ملزم ارمغان سے نیو ایئر نائٹ پر لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، جس کیلئے انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جا رہا ہے۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ ملزم ارمغان اور مصطفیٰ دوست تھے، نیو ایئر نائٹ پر دونوں میں جھگڑا ہوا، تلخ کلامی کے بعد ارمغان نے مصطفیٰ اور خاتون کو مارنے کی دھمکی دی، 6 جنوری کو ملزم نے مصطفیٰ کو بلا کر تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
پولیس کی ارمغان کا جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد کرنے کے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت پیر کو ہوگی۔
حکام کا کہنا ہے کہ لڑکی 12 جنوری کو بیرون ملک چلی گئی، انٹرپول کے ذریعے رابطہ کیا جارہا ہے، کیس کیلئےخاتون کا بیان ضروری ہے، مصطفیٰ کی لاش ملنے کے بعد مقدمے میں قتل کی دفعات شامل کی گئی۔
تفتیشی حکام کا کہنا ہے کہ حب پولیس نے کراچی پولیس کو لاش سے متعلق اطلاع دی تھی، دوسرا ملزم شیراز ارمغان کے پاس کام کرتا تھا، قتل کے منصوبے اور لاش چھپانے کی منصوبہ بندی میں شیراز شامل تھا، ملزم ارمغان کا ریمانڈ لینے کیلئے عدالت سے درخواست کی جائے گی۔
منتظم عدالت نے درخواست گزار کو متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا، مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جنوری کو کے بعد کی لاش قتل کی
پڑھیں:
تشدد کر کے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا: مقتول مصطفیٰ کی والدہ
—فائل فوٹومقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ تشدد کر کے میرے بیٹے کو قتل کیا گیا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے مقتول مصطفیٰ عامر کی والدہ نے کہا کہ اللّٰہ کرے کہ میرے بیٹے کو اور ہمیں انصاف ملے۔
یہ بھی پڑھیے مقتول مصطفیٰ کا لڑکی کے معاملے پر جھگڑا ہوا تھا، لڑکی بیرون ملک چلی گئی، تفتیشی حکام مقتول مصطفیٰ کی والدہ نے بیٹے کی قبر کشائی کی اجازت کیلئے درخواست دائر کردیانہوں نے کہا کہ پولیس کی تفتیش بہتر چل رہی ہے، وزیرِ اعلیٰ سندھ اور آئی جی سندھ نے ہماری سنی ہے۔
مصطفیٰ عامر کی والدہ کا کہنا ہے کہ میرا بیٹا ارمغان کا دوست نہیں تھا، ارمغان کا کوئی دوست نہیں ہو سکتا ہے۔
واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ڈیفنس سے 6 جنوری کو لاپتہ ہونے والے مصطفیٰ کی لاش 14 فروری کے روز پولیس کو مل گئی تھی، مصطفیٰ کو اس کے بچپن کے دوستوں نے قتل کرنے کے بعد گاڑی میں بٹھا کر جلایا تھا۔
23 سالہ مصطفیٰ عامر کی لاش ملنے کے بعد ڈپٹی انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی) سی آئی اے مقدس حیدر نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا تھا کہ مصطفیٰ عامر کو قتل کیا گیا، مصطفیٰ ارمغان کے گھر گیا تھا وہاں لڑائی جھگڑے کے بعد فائرنگ کرکے اس کو قتل کیا گیا۔
انہو نے کہا کہ مقتول کی لاش کو گاڑی کی ڈگی میں ڈال کر حب لے جایا گیا، لاش کو گاڑی میں جلایا گیا، ملزمان نے لاش کی نشاندہی کی، اب تک کی تحقیقات کے مطابق ارمغان اور شیراز نے گاڑی کو آگ لگائی۔