حیدرآباد ،ٹریژری دفتر میں کھلی کچہری کاانعقاد کیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر) سندھ صوبائی محتسب اعلی اور اکائونٹنٹ جنرل سندھ کی ہدایت پر ٹریژری آفس حیدرآباد میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا گیا، جس کی سربراہی ریجنل ڈائریکٹر محتسب عبدالوہاب میمن اور ڈسٹرکٹ اکائونٹ آفیسر سید افتخار علی نے کی۔ ریجنل ڈائریکٹر محتسب عبدالوہاب میمن نے بتایا کہ کھلی کچہری کے دوران 27 کیسز کی سماعت ہوئی، جن میں سے 8کیسز حل کر دیے گئے جبکہ باقی کیسز آئندہ کچہری میں نمٹائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع حیدرآباد دیگر اضلاع کے مقابلے میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کر رہا ہے اور عوامی مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ زیادہ تر کیسز 2024ء کے ہیں اور آئندہ ماہ تک حل کر دیئے جائیں گے، عوام صوبائی اور وفاقی محکموں سے متعلق مسائل کے حل کے لیے محتسب کے دفتر سے بھی رجوع کر سکتے ہیں، جہاں ان کے مسائل کو اولین ترجیح دی جائے گی۔ کھلی کچہری کے دوران ہی 3نئے کیسز بھی داخل کیے گئے جن کی سماعت آئندہ ماہ ہونے والی کھلی کچہری میں کی جائے گی۔ عوامی آگاہی پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارمز عوام کی سہولت کے لیے ہیں، اس لیے شہریوں کو کھلی کچہری میں بھرپور شرکت کرنی چاہیے۔ کھلی کچہری میں محکمہ صحت کے 5، محکمہ تعلیم کے 5، پولیس کے 2، محکمہ زراعت کے 3اور مشترکہ ایجنسیز کے 12کیسز کی سماعت کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کھلی کچہری کچہری میں
پڑھیں:
کراچی میں سانس کی بیماریوں میں خطرناک اضافہ:ماہرین کی تنبیہ
کراچی میں سانس کی بیماریوں، خاص طور پر انفلوئنزا ایچ ون این ون کے کیسز میں خطرناک حد تک اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔ طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک پہننے اور احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جناح اسپتال کے ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر نے بتایا کہ اسپتال میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کی ویکسین دستیاب نہیں ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسپتال کے او پی ڈی اور ایمرجنسی دونوں شعبوں میں انفلوئنزا ایچ ون این ون کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کی جانب سے ویکسی نیشن کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے، جس کی وجہ سے مریضوں کو اپنی جیب سے ویکسین خریدنے پر مجبور ہونا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس بیماری کے لیے الگ وارڈ مختص نہیں کیا گیا کیونکہ اسے تشویشناک بیماری نہیں سمجھا جاتا،تاہم اگر مریض پہلے سے کسی مہلک بیماری میں مبتلا ہو تو انہیں آئی سی یو میں داخل کرنے کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔
ڈاکٹرز کے مطابق انفلوئنزا ایچ ون این ون کی بیماری 5 سال سے کم عمر بچوں، 65 سال سے زائد عمر کے بزرگوں اور حاملہ خواتین کو زیادہ متاثر کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بیماری ان گروپس میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور اگر بروقت علاج نہ کیا جائے تو یہ نمونیہ میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ انہوں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور بروقت علاج کروانے کی اہمیت پر زور دیا۔
ماہر متعدی امراض نے بتایا کہ موسم سرما میں سانس کی بیماریوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ انفلوئنزا کی 4اہم اقسام ہیں، جن میں سے اے اور بی سب سے زیادہ عام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت کراچی میں انفلوئنزا اے کی ذیلی قسم ایچ ون این ون کے کیسز سب سے زیادہ رپورٹ ہو رہے ہیں۔ انفلوئنزا ویکسین دستیاب ہے اور بروقت ویکسینیشن سے اس بیماری سے بچا جا سکتا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے ابتدائی ڈیڑھ ماہ میں کراچی میں سانس کے مختلف امراض کے 248 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں سے انفلوئنزا ایچ ون این ون کے 119 مثبت کیسز شامل ہیں۔ محکمہ صحت سندھ نے سرکاری اسپتالوں کو ہدایت جاری کی ہے کہ عملے کو حفاظتی کٹ کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے علاوہ ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے جیسی حفاظتی تدابیر پر عمل درآمد کیا جائے۔