طلبہ یونین کے الیکشن کے بغیر جمہوری نظام ادھورا ہے،عمیر شامل
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
ٹنڈوجام (نمائندہ جسارعت)اسلامی جمعیت طلبہ ٹنڈوجام کے لیے سیشن 2025-26ء کے نئے ناظم مقام کا انتخاب عمل میں آ گیا طلبہ یونین کے الیکشن کے بغیر جمہوری نظام ادھورا ہے سندھ کی یونیورسٹیوں میںبیوروکریٹ وائس چانسلر مقرر کرنا تعلیم کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، ناظم صوبہ جمعیت ۔تفصیلات کے مطابق اسلامی جمعیت طلبہ سندھ کے ناظم عمیر شامل لاکھو کی زیرِ صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں اراکین نے متفقہ طور پر تابش کمبوہ کو ناظم ٹنڈوجام منتخب کر لیا۔ اجلاس میں اسلامی جمعیت طلبہ کے مختلف ذمہ داران اور اراکین نے شرکت کی ۔نومنتخب ناظم تابش کمبوہ کے انتخاب پر اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے خوشی کا اظہار کیا اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ طلبہ کی فلاح و بہبود، تعلیمی بہتری اور اسلامی اقدار کے فروغ میں مؤثر کردار ادا کریں گے ۔اس موقع پر اسلامی جمعیت طلبہ صوبہ سندھ کے ناظم عمیر شامل لاکھو نے کہا کہ طلبہ یونین کے الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے تعلیم اداروں میں کرپشن بڑھی ہے اور تعلیمی نظام بتاہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا اس وقت تک جنہوری نظام مکمل نہیں ہو سکتا جب تک طلبہ یونین کے الیکشن نہیں ہو ںگے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری سہیل احمد شارق، امیر جماعت اسلامی ٹنڈوجام حافظ غیور احمد اور دیگر قائدین نے تابش کمبوہ کو مبارکباد دی اور ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ رہنماؤں نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ ایک نظریاتی تحریک ہے جو نوجوانوں کو مثبت سمت میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے تابش کمبوہ کو استقامت اور کامیابی کے لیے دعا دی اور اقامتِ دین کی جدوجہد میں ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ اسلامی جمعیت طلبہ کے کارکنان نے بھی اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے نئے ناظم کی قیادت میں اپنی تمام تر توانائیاں طلبہ کے حقوق، تعلیمی بہتری اور قرآن ن وسنت کی دعوت کے فروغ کے لیے صرف کریں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: طلبہ یونین کے الیکشن اسلامی جمعیت طلبہ تابش کمبوہ طلبہ کے کے لیے
پڑھیں:
آئی ایم ایف وفد کی ججز سے ملاقات انوکھا واقعہ، لگتا ہے انہیں نظام عدل پر تحفظات ہیں، فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد کی اعلی عدلیہ کے ججز سے ملاقات پاکستان اور دنیا کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے، بہترین معیشت کا تعلق عدل و انصاف کے ساتھ ہے، لگتا ہے آئی ایم ایف کو ہمارے عدل وانصاف سے تحفظات ہیں۔
ان خیالات کا اظہار مولانا فضل الرحمٰن نے اسلام آباد میں منعقدہ کتاب کی تقریب رونمائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اس دوران ایک صحافی نے سوال کیا کہ اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس ہوا اس میں کیا طے ہوا، اس پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ محمود خان اچکزئی کی کھانے کی دعوت پر گئے تھے، جب بیٹھتے ہیں تو بہت سی باتیں ہوتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت پر مجھے تحفظات ہیں یہ دھاندلی کی پیداوار ہے، موجودہ حکومت اسٹبلشمنٹ کی مینجمنٹ ہے، چیف الیہشن کمشنر کو اب چلے جانا چاہئے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آئی ایم ایف کے وفد کی اعلی عدلیہ کے ججز سے ملاقات کو کس نظر سے دیکھتے ہیں، اس پر سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ یہ پاکستان اور دنیا کی تاریخ میں انوکھا واقعہ ہے کہ آئی ایم ایف کے لوگ ججز سے ملاقاتیں کررہے ہیں، ججز کی تقرری میں پہلے بھی پارلیمنٹ کا کردار تھا اور اب دوبارہ لیا گیاہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن کا آپس میں بات چیت کا سلسلہ جاری رہے گا، چھبیس ترمیم پر تحفظات ہیں، ہماری رائے آئینی عدالت کی تشکیل کی تھی لیکن آئینی بینچ کا بننا برا آغاز نہیں ہے، آئینی بینچ کو چلنے دیا جائے تو بہتر نتائج آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے حکومت کی طرف سے پیش رفت نہیں ہورہی، وفاق اور صوبوں کو اپنی زمہ داری بغیر دباؤ کے پوری کرنی چاہیے، طریقہ کار یہی ہے جو وفاق قانون سازی کرے صوبے بھی اسی کے تحت قانون سازی کرے، چیف الیکشن کمشنر نے اپنی زمہ داریاں ٹھیک نہیں نبھائیں، الیکشن کمیشن نے اسٹیبلیشمنٹ کی کٹھ پُتلی کا کردار ادا کیا ہے، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا مکمل طور پر ناکام ہوئے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ سے منصفانہ الیکشن کی امید رکھنا حماقت ہوگی، چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کو چلے جانا چاہئے تاکہ نئے لوگ آئیں۔
آئی ایم ایف وفد کی پاکستانی ادروں سے ملاقات پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ یہ پاکستان کی تاریخ میں منفرد واقعہ ہے، بہترین معیشت کا تعلق عدل و انصاف کے ساتھ ہے، لگتا ہے آئی ایم ایف کو ہمارے عدل وانصاف سے تحفظات ہیں۔