مصنوعی ذہانت سے 40 فیصد عالمی ملازمتیں متاثر ہونے کا خدشہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے مصنوعی ذہانت (AI) کے بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے دنیا بھر میں تقریباً 40 فیصد ملازمتیں متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہےکہ کچھ ملازمتیں مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہیں جبکہ کچھ میں مصنوعی ذہانت انسانی کام کو مزید مؤثر بنانے میں مدد دے سکتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق آئی ایم ایف کی جاری کردہ تحقیقی رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ دنیا ایک ایسے تکنیکی انقلاب کے دہانے پر کھڑی ہے جو پیداوار میں تیزی، عالمی معیشت میں بہتری اور آمدنی میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے، تاہم اس کے ساتھ ساتھ یہ بے روزگاری میں اضافے اور معاشی عدم مساوات کو بھی بڑھا سکتا ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مصنوعی ذہانت کے تیز رفتار فروغ نے دنیا بھر میں جوش و خروش اور تشویش دونوں کو جنم دیا ہے اور یہ سوالات اٹھائے ہیں کہ اس کے عالمی معیشت پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟
آئی ایم ایف کے مطابق اس ٹیکنالوجی کے اثرات پیچیدہ ہوں گے اور مختلف معیشتوں پر مختلف انداز میں اثر انداز ہوں گے۔ اس لیے ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہے جو اس کے فوائد کو محفوظ طریقے سے بروئے کار لا سکیں۔
ملازمتوں کی نوعیت میں تبدیلی
آئی ایم ایف کے تجزیے کے مطابق ترقی یافتہ معیشتوں میں AI کا اثر زیادہ ہوگا، جہاں تقریباً 60 فیصد ملازمتیں متاثر ہونے کا امکان ہے، ان میں سے تقریباً نصف ملازمتوں میں AI سے پیداوار میں بہتری آئے گی، جبکہ باقی میں AI انسانی کام کی جگہ لے سکتی ہے، جس سے تنخواہوں میں کمی اور ملازمت کے مواقع محدود ہو سکتے ہیں، بعض انتہائی صورتوں میں، یہ ملازمتیں مکمل طور پر ختم ہو سکتی ہیں۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ ابھرتی ہوئی معیشتوں اور کم آمدنی والے ممالک میں AI کا اثر نسبتاً کم ہوگا، جہاں بالترتیب 40 اور 26 فیصد ملازمتیں متاثر ہونے کا امکان ہے تاہم ان ممالک میں AI کے فوائد حاصل کرنے کے لیے درکار بنیادی ڈھانچہ اور تربیت یافتہ افرادی قوت کی کمی کے باعث وقت کے ساتھ ساتھ عالمی معاشی عدم مساوات میں اضافہ ہوسکتا ہے۔
آمدنی اور دولت میں عدم مساوات کا خدشہ
AI کے اثرات صرف ملازمتوں تک محدود نہیں ہوں گے بلکہ یہ معاشی عدم مساوات میں بھی اضافے کا سبب بن سکتے ہیں، ایسے ملازمین جو AI سے فائدہ اٹھا سکیں گے، ان کی آمدنی اور پیداواریت میں اضافہ ہوگا جبکہ جو اس تبدیلی کے ساتھ نہیں چل سکیں گے، وہ پیچھے رہ جائیں گے۔
تحقیق سے معلوم ہوتا ہے کہ AI کم تجربہ کار ملازمین کو تیزی سے ترقی کرنے میں مدد دے سکتی ہے اور نوجوان ملازمین اس سے زیادہ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبکہ معمر ملازمین کے لیے ایڈجسٹمنٹ مشکل ہوسکتی ہے۔
اگر AI زیادہ آمدنی والے ملازمین کے کام کو بہتر بناتی ہے، تو اس سے ان کی اجرت میں غیر متناسب اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس کے علاوہ، AI اپنانے والی کمپنیوں کی پیداواری صلاحیت میں اضافے سے سرمایہ داروں کو زیادہ منافع حاصل ہوگا، جو مزید عدم مساوات کو جنم دے سکتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ملازمتیں متاثر ہونے کا مصنوعی ذہانت آئی ایم ایف عدم مساوات سکتی ہے ہوں گے
پڑھیں:
کراچی کی باصلاحیت طالبہ کا کارنامہ: مصنوعی ذہانت سے پہلا سندھی کیلکولیٹر تیار
کراچی:شہر قائد سے تعلق رکھنے والی 16سالہ طالبہ ماہ روز نے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے سندھی زبان میں پہلا کیلکولیٹر بنا کر سب کو حیران کر دیا۔
نجی ٹیو ی کی رپورٹ کے مطابق یہ منفرد کیلکولیٹر صرف 3دن میں تیار کیا گیا ہے، جس سے سندھی بولنے والے کاروباری افراد کو بڑا فائدہ ہوگا۔ اس حوالے سے طالبہ ماہ روز کا کہنا ہے کہ آج کے دور میں ڈگری سے زیادہ ہنر اور مہارت کی اہمیت ہے اور نوجوانوں کو اپنی صلاحیتوں پر کام کر کے خود مختار بننا چاہیے۔
واضح رہے کہ ماہ روز کا تعلق ایک نجی اے آئی اسکول سے ہے، جہاں جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت کے ذریعے بچوں کو تعلیم دی جا رہی ہے۔ یہاں روایتی کتابوں اور کاپیوں کے بجائے آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور اسمارٹ ڈیوائسز کے ذریعے سیکھنے کا عمل جاری ہے۔ ماہ روز نے چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید ٹیکنالوجیز کی مدد سے سندھی کیلکولیٹر ڈیزائن کیا ہے، جس سے وہ لوگ بھی فائدہ اٹھا سکتے ہیں جو صرف سندھی زبان سمجھتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان میں لڑکیوں کی بڑی تعداد سائنسی تعلیم حاصل کر رہی ہے، مگر عملی سائنس اور تحقیق میں ان کی شمولیت کم دیکھی گئی ہے۔ ماہ روز جیسی طالبات ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اختراعی کام کرکے مستقبل میں اس خلا کو پر کر سکتی ہیں۔