Juraat:
2025-02-12@17:59:07 GMT

 صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دورے پر!

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

 صدر رجب طیب اردوان پاکستان کے دورے پر!

جمہوریہ ترکیہ اکے صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورے پر 12 فروری2025 کو پاکستان کے تشریف لا رہے ہیں۔

طیب اردوان کا پاکستان کا یہ پانچواں دورہ ہوگا۔ترکی کے صدر طیب اردوان پاکستان میں قیام کے دوران دورۂ وزیراعظم شہباز شریف اور پاکستان کی مقتدرہ کے فیصلہ ساز رہنماؤں سے مابین بعض حساس معاملات پر تبادلہ خیال کریں گے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ اس بات چیت میں دونوں برادر ملکوں کے درمیان باہمی دلچسپی کے امور کے ساتھ پاکستان اور ترکی کے درمیان دفاعی شعبوں میں تعاون میں اضافے کے علاوہ غزہ کی صورت حال ،غزہ پر قبضے سے متعلق ڈونلڈ ٹرمپ کے بیانات اور اسرائیل کی ہٹ دھرمی پر بھی تبادلہ خیال کیاجائے گا ،

کیونکہ یہ بات ظاہر ہے کہ ترکی کی طرح پاکستان بھی مشرقِ وسطیٰ کی تبدیلیوں اور طوفانوں سے لا تعلق نہیں رہ سکتا اور موجودہ صورت حال میں پاکستان اور ترکیہ کا ہاتھوں میں ہاتھ دے کر آگے بڑھنا بے حد ناگزیر ہو چکا ہے۔

خاص طور پر دفاع کے شعبے میں۔ گزشتہ برسوں کے دوران ترکی نے دفاعی سازوسامان کی تیاری کے شعبے میں نمایاں ترقی کی ہے اور دفاعی ہتھیار سازی میں ترکیہ بہت آگے نکل چکا ہے۔

2فروری 2025کو ترکیہ روزنامہ ‘‘ڈیلی صباح’’ نے خبر دی ہے کہ ترکیہ اپنے دفاعی ادارے TAI(Turkish Aerospace Industries) کے تحت بنائے گئے جدید ترین جنگی ڈرونز (UAV)اور ATAKہیلی کاپٹرز جرمنی کو بھی فروخت کرنے کا ارادہ رکھتا
ہے۔ پاکستان بھی برادر ملک ترکیہ کی اِن مہارتوں سے استفادہ کرنے کا خواہاں ہے۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صدر اردوان کے دورہ پاکستان کا اعلان ہوتے ہی پاکستانی عوام اور پاکستان کے جملہ حکمرانوں نے ان کے لیے دل و نگاہ فرشِ راہ کررکھے ہیں،

ترکی کے صدر کے استقبال کیلئے پاکستانی عوام کے اس جوش وجذے سے ظاہرہوتاہے کہ ہم سب ترکیہ کو، بطورِ مملکت،محبت و قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ترکیہ ہمارا دیرینہ، قابلِ اعتبار اور گہرا برادر و اسلامی دوست ملک ہے۔

سیاسی، سماجی، دفاعی اور معاشی اعتبارات سے ترکیہ ایک طاقتور، مستحکم اور مضبوط ملک ہے۔ پاکستان بجا طور پر ترکیہ کی دوستی اور قربت پر فخر کر سکتا ہے۔

5سال قبل بھی طیب اردوان2 روزہ دَورے پر، پاکستان تشریف لائے تھے۔ اُن کے ہمراہ خاتونِ اوّل، محترمہ آمنہ طیب اردوان، بھی تشریف لائی تھیں۔ اس وقت پاکستان پر پی ٹی آئی کی حکومت تھی۔ بانی پی ٹی آئی نُور خان ایئر پورٹ سے خود گاڑی ڈرائیو کرکے جناب اردوان کو اسلام آباد شہر لائے تھے۔

سفارتی دُنیا میں اِس اقدام کو بڑے مستحسن الفاظ میں یاد کیا گیا تھا۔ یہ دراصل دو برادر اسلامی ممالک کی قلبی قربتوں کا واضح اور بیّن اظہار تھا۔اِس دَورے میں دونوں ممالک کے مابین کیے گئے 13MOUs کی شکل میں، دونوں ممالک کے کئی اہم ترین اور حساس خاص طور پر تجارتی اور اسٹرٹیجک شعبوں میں فائدہ پہنچا تھا۔

فروری 2020میں پاکستان کے چوتھے دورے کے موقع پر طیب اردوان نے پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے شاندار خطاب کیا تھا۔ یہ خطاب اس لیے بھی تاریخی تھا کہ جناب طیب اردوان کا پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے یہ مسلسل چوتھا خطاب تھا۔ ایسا منفرد اعزاز کسی دوسرے سربراہِ مملکت کو آج تک نہیں مل سکا ہے۔

پارلیمنٹ سے خطاب کا موقع صرف پاکستان کے انتہائی قریبی اور معتبر ممالک کے سربراہان ہی کو دیا جاتا ہے۔صدرطیب اردوان کا یہ خطاب اس لیے بھی یادگار اور ناقابلِ فراموش تھا کہ اپنے خطاب میں انھوں نے غیر مبہم اور واضح الفاظ میں مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کے دیرینہ اور تاریخی موقف کی زبردست حمائت کی تھی۔ انھوں نے دل کھول کر، عثمانیہ دَور میں، اُن ایام کو محبتوں سے یاد کیا تھا جب مسلمانانِ برصغیر نے ہر اعتبار سے مغربی طاقتوں کے خلاف آزادی کی جنگ لڑتے ہُوئے ترکی کی زبردست حمائت کی تھی۔اپنے خطاب کے دوران طیب اردوان نے فرطِ محبت واحترام سے پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیا تھا۔ طیب اردوان نے 5 سال قبل اسلام آباد میں مسئلہ کشمیر کی پاکستانی موقف کی جس طرح حمائت کی تھی، بھارتی اسٹیبلشمنٹ کے دلوں میں آج تک اِس کی کسک موجود ہے ۔ اب جب کہ صدر طیب اردوان،اپنے کئی وزرا کے ہمراہ، ایک دفعہ پھر پاکستان تشریف لا رہے ہیں، بھارتی میڈیا پھر پاکستان اور ترکی کے خلاف زہر افشانی میں مصروف ہوگیا ہے۔

اطلاعات کے مطابق طیب اردوان کے دَورہ پاکستان کے موقع پراسلام آباد میں پاکستان اور ترکیہ کے درمیان اعلیٰ سطح کی اسٹرٹیجک تعاون کونسل (HLSCC) کا ساتواں اجلاس بھی ہوگا۔ اس اسٹرٹیجک تعاون کونسل کا بنیادی مقصد دونوں برادر ممالک کے باہمی تعاون کو فروغ دینا ہے۔ اِس اہم کونسل کی سربراہی پاکستان کے وزیراعظم اور ترکیہ کے صدر مشترکہ طور پر کرتے ہیں۔کونسل کو 2009 میں دونوں ممالک کے درمیان تزویراتی معاشی فریم ورک (SEF) کے نفاذ کے لیے قائم کیا گیا تھا؛ تاہم 2013 میں اس کا نام تبدیل کیا گیا تھا تاکہ ترکیہ اور پاکستان کے درمیان تزویراتی شراکت داری کو اجاگر کیا جا سکے۔ فورم کا چھٹا اجلاس فروری 2020میں منعقد کیا گیا تھا جب کہ اِس کا ساتواں اجلاس تاخیر کا شکار ہوگیا تھا۔‘‘اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے تازہ اجلاس میں دفاع اور سیکورٹی تعاون کو بڑھانے سمیت دونوں ممالک کے درمیان تجارت و اقتصادی تعاون کو فروغ دینے نیز ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ حال ہی میں اسلام آباد میں وزیر اعظم شہباز شریف اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کی موجودگی میں اس کونسل کے حوالے سے جو جائزہ اجلاس ہُوا تھا، اس میں پاکستان اور ترکی کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے نئی تجاویز کا جائزہ لیا گیا تھا۔ یہ اسلام آباد میں منعقد ہونے والے اعلیٰ سطح کے اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے ساتویں اجلاس کی تیاریوں کا حصہ تھا۔اِس اجلاس کے مندرجات بتاتے ہیں کہ پاکستان اپنے معزز دوست، طیب اردوان، کو خوش آمدید کہنے کے لیے پوری تیاریاں کر چکا ہے۔

ترکیہ کے منتخب صدر ایسے وقت میں پاکستان تشریف لا رہے ہیں جب مشرقِ وسطیٰ میں جوہری سیاسی، معاشی اور اسٹرٹیجک تبدیلیاں معرضِ عمل میں آچکی ہیں۔ غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان، انتہائی خونریز جنگ کے بعدجنگ بندی ہو چکی ہے۔ ترکیہ کے ہمسایہ ملک، شام، میں بشارالاسد کی حکومت ختم ہو چکی ہے۔ بشار الاسد ملک سے فرار ہو کر رُوس میں پناہ لے چکے ہیں۔ شام میں سابق جنگجو اور سابق القاعدہ رہنما، احمد الشرع، عبوری حکومت کے از خود صدر بن چکے ہیں۔شام میں زبردست تبدیلیوں کے فوری بعد ترکیہ کی دو انتہائی اہم شخصیات (وزیر خارجہ حقان فیدان اور انٹیلی جنس چیف ابراہیم کلین) شام کا دَورہ کر چکی ہیں۔ اُن کی احمد الشرع سے ملاقاتیں بھی ہو چکی  ہیں۔

ترکیہ میں احمد الشرع کی جناب اردوان سے بھی اسٹرٹیجک ملاقات ہو چکی ہے۔شام میں ترکیہ کے انتہائی حساس اور اہم مفادات ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ شام کی نئی افواج کو ترکیہ ہی تربیت دے گا۔ ترکیہ اپنے صدر کی قیادت میں شام میں ہر ممکنہ خطرے سے نمٹ رہا ہے۔ بیشتر معاملات میں،شام اور مشرقِ وسطیٰ میں ترکیہ کی پالیسیوں اور نکتہ نگاہ کی، پاکستان حمائت کرتا ہے۔ مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیلی سازشوں، مظالم اور جارحیتوں کے خلاف ترکیہ نے جو بھی پالیسیاں اپنا رکھی ہیں، پاکستان اِن کی حمائت کرتا ہے۔ خصوصاً پاکستان میں ترکی کے سفیر ڈاکٹر اوغلو نے صدر ایردوان کے دورہ پاکستان کے جو مقاصد بتائے،ان کے مطابق صدر طیب اردوان کے دورہ پاکستان کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تجارت، دفاع، زراعت اور لائیو اسٹاک جیسے اہم شعبوں میں تعاون کے فیصلے ہوں گے اور باہمی تجارت کے حجم میں غیر معمولی اضافے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ڈاکٹر عرفان نذیر اوغلوبتایا کہ صدر اردوان اس خطے میں مواصلاتی رابطوں کے لیے سڑکوں کی تعمیر کا ایک ویژن رکھتے ہیں جس کی عظیم یوریشیا تک توسیع ہو نی چاہئے۔ اس مواصلاتی نیٹ ورک کو خواب سے حقیقت میں بدلنے کے لیے مڈل کاریڈور اور سی پیک سے بھی مدد لی جائے گی۔ پاکستان، ترکیہ اور آذر بائیجان کے درمیان مواصلاتی روابط میں با معنی پیش رفت یقینا خطے میں تجارت، معاشی تعاون اور اس کے نتیجے میں تینوں برادر قوموں کے عوام کے لیے خوش حالی کا باعث بنے گی لیکن اس کے ساتھ ساتھ خطے کے دیگر ملک بھی اس سے مستفید ہو سکیں گے۔

مشرق وسطی میں اسرائیل کی حالیہ بدترین جارحیت، اس کے نتیجے میں آنے والی تباہی اور مختلف سطحوں پر رونما ہونے والی تبدیلیوں کے ضمن میں بھی یہ رابطے ایک نئی دنیا کی تعمیر کا ذریعہ بنیں گے۔ اس نئی دنیا کی تعمیر پاکستان اور ترکیہ کا مشترکہ خواب سے جس میں آذر بائیجان بھی شریک ہو رہا ہے، کیونکہ اس پیش رفت سے زیادہ توقعات وابستہ کی جا سکتی ہیں،ہمیں یقین ہے کہ برادر ملک ترکی کے صدر کا یہ دورہ ملکوں کے دیرینہ دوستانہ تعلقات میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا اور پاکستان اور ترکی کے درمیان یہ دوستانہ تعلقات اور تعاون علاقے کے دوسرے ملکوں خاص طور پر مسلمان ملکوں کی ترقی اور فلاح کا ذریعہ بن کر سامنے آئے گا۔ ترکیہ اور پاکستان عسکری قوت، متحرک اور محنتی عوام، جغرافیائی قربت اور قدرتی وسائل کی نعمتوں سے مالا مال ہیں۔ دونوں یہ صلاحیت رکھتے ہیں کہ وہ اکٹھے ہو کر ان نعمتوں سے اپنے عوام کو فیض یاب کریں ،امید کی جاتی ہے کہ دونوں ملکوں کے سربراہ ان مواقع سے استفادہ کرنے کیلئے ٹھوس اور قابل عمل لائحہ عمل تیار کریں گے۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: پاکستان اور ترکی کے درمیان اسٹرٹیجک تعاون کونسل اسلام آباد میں دونوں ممالک کے میں پاکستان اور پاکستان کیا گیا تھا پاکستان کے طیب اردوان اور ترکیہ پاکستان ا میں ترکی تشریف لا کے دوران ترکیہ کے ترکیہ کی ہو چکی کے صدر کے لیے اور اس

پڑھیں:

ترک صدر2روزہ دورے پر 12 فروری کو پاکستان پہنچیں گے

اسلام آباد: ترک صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورہ پر 12 فروری کو پاکستان پہنچیں گے۔

سفارتی ذرائع کے مطابق ترک صدر 13 فروری کو پاکستان میں مصروف دن گزاریں گے، ترک صدر وزیر اعظم شہباز شریف سے ملاقات کریں گے۔

میڈیاذرائع کے مطابق ملاقات میں دوطرفہ تعاون، تجارتی تعاون سمیت مختلف شعبوں کو زیر بحث لایا جائے گا، ملاقاتوں میں غزہ کی صورتحال پر بات چیت کی جائے گئی۔ ملاقاتوں میں خطے اور عالمی سطح پر بھی بات چیت ہوگی، ترک صدر کی عسکری قیادت سے بھی ملاقاتوں کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق ترک صدر کی صدر مملکت سے بھی ملاقات ہوگی، طیب اردوان 13 فروری کو اپنا دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس جائیں گے۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیہ کے صدر آج رات پاکستان آئیں گے، ایڈوانس ٹیم پہنچ گئی
  • ترک صدر رجب طیب اردوان کی ایڈوانس ٹیم پاکستان پہنچ گئی، صدر کی آمد رات کو متوقع
  • ترک صدر دو روزہ دورے پر آج پاکستان پہنچیں گے
  • ‎ترک صدر طیب اردوان آج 2 روزہ دورے پر اسلام آباد آئیں گے
  • ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان 2 روزہ دورے پر کل پاکستان پہنچیں گے
  • ترکیہ کے صدر طیب اردوان کل دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچیں گے
  • ترک صدر2روزہ دورے پر 12 فروری کو پاکستان پہنچیں گے
  • ترکیہ صدر رجب طیب اردوان رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے
  • پاکستان و ترکیہ مزید قریب آ رہے ہیں!