سندھ میں جعلی ادویات کی فروخت کا انکشاف ہوا ہے، ڈرگ انسپیکٹرز کی جانب سے تحویل میں لی گئی ادویات کو صوبائی ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے جعلی قرار دے دیا ہے، سات کمپنیوں کی اینٹی بائیوٹک، بچوں کے سیرپ اور نیند سمیت مختلف بیماریوں کی ادویات ہیں۔

میڈیا ذرائع کے مطابق حکام کاکہنا ہے کہ پکڑی گئی ادویات کی کمپنیوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے ، محکمہ صحت سندھ کے ڈرگ انسپکٹرز کی جانب سے کراچی کے مختلف علاقوں سے پکڑی گئیں دواؤں کے نمونے سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری بھجوائے تھے۔

میڈیا ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کے سربراہ عدنان رضوی کے مطابق پکڑی گئی ادویات کے ٹیسٹ سے ادویات جعلی ثابت ہوئی ہیں۔ ادویات میں مالیکیولز ہی شامل نہیں ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ان ادویات میں بچوں کے سیرپ، اینٹی بائیوٹک اور نیند سمیت مختلف بیماریوں کی ادویات شامل ہیں۔

عدنان رضوی کے مطابق پکڑی گئی ادویات پر کراچی، شکارپور، سکھر، شیخوپورہ اور حیات آباد کے پتے درج ہیں لیکن جب ڈرگ انسپیکٹرز ان پتوں پر گئے لیکن ان ایڈریسز پر کوئی کمپنی موجود ہی نہیں ہے ۔ ان کمپنیوں کا سرے سے وجود ہی نہیں ہے یعنی یہ جعلی کمپنیاں جعلی دوائیں بنانے میں ملوث ہیں۔

عدنان رضوی کا کہنا تھا کہ ہم نے پنجاب میں ڈرگ ایڈمنسٹریشن سے رابطہ کرکے کمپنی کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں ان کا بھی یہی کہنا تھا کہ شیخوپورہ مذکورہ پتے پر کمپنی موجود نہیں۔

سربراہ سندھ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری نے بتایا کہ یہ جعلی ادویات بنانے والی کمپنیاں شہریوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہیں۔ سادہ لوح عوام جعلی ادویات خرید رہے ہیں جس کے نتیجے میں ان کا مرض مزید خراب ہو رہا ہے اور بعض اوقات لوگ انتقال بھی کر جاتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق سربراہ ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری کا کہنا تھا اگر ہمارے پاس فورس ہو تو ایسے کیسز میں فوری ایکشن لے کر ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لا سکیں گے، فی الوقت کوئی فورس نہ ہونے کی وجہ سے ہمیں قانون نافذ کرنے والوں اداروں کے ساتھ کارروائی کرنا پڑتی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈرگ ٹیسٹنگ لیبارٹری جعلی ادویات گئی ادویات کے مطابق پکڑی گئی کہنا تھا

پڑھیں:

شہر کی نصب آبادی ٹینکر، بورنگ ، کنویں کا پانی استعمال کرنے پر مجبور

کراچی(رپورٹ:منیر عقیل انصاری) سندھ حکومت اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کی نااہلی کے باعث کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل بڑھ گئے ہیں کراچی میں صرف51 اعشاریہ 73 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کررہے ہیں۔باقی کراچی لوگ بورنگ کے پانی کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹس سے ملنے والے پانی پر انحصار کررہے ہیں 1998 میں کراچی کے ضلع وسطی میں 90 فیصد لوگ نلکے کے پانی پر انحصار کرتے تھے جبکہ 2023 میں 60اعشاریہ 72 فیصد لوگ نلکے کا پانی استعمال کر رہے ہیں اس حوالے سے اربن پلانر ریسرچر منصور رضا نے جسارت سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ کراچی میں پینے کے پانی کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کراچی کے لوگوں کا نلکے کے پانی میں انحصار کم ہوگیا ہے کراچی شہری پانی کے حصول اور ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کنویں اور واٹر فلٹریشن پلانٹ کے ذریعے پانی کا استعمال کر رہے ہیں انہوں کہا کہ ضلع وسطی بنیادی طور پر 60.72 فیصد نلکے کے پانی پر انحصار کرتا ہے جبکہ 1988ء کی مردم شماری میں یہ شرح 90 فیصد تھی۔ ضلع جنوبی اور کورنگی موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 27 فیصد ہے جو کہ پانی کی کمی کے خدشات اور ممکنہ طور پر پانی کے معیار کے مسائل کو بڑھاتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ضلع کورنگی بوتلوں والے پانی پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 13 فیصد ہے جو کہ نل اور زمینی پانی کے ذرائع کے معیار کے بارے میں خدشات کو ظاہر کرتا ہے۔ضلع کیماڑی دوسرے ذرائع سے پانی لینے پر انحصار کرتا ہے جس کی شرح تقریباً 46 فیصد ہے اور یہ علاقہ پانی کی فراہمی کے ذرائع میں درپیش مسائل کی عکاسی کرتا ہے۔ضلع شرقی تقریباً 55 فیصد نلکے کے پانی پر اور 15 فیصد مختلف کمپنیوں کی پانی کی بوتلوں پر انحصار کرتا ہے۔ضلع ملیر تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 25 فیصد موٹر پمپس پر انحصار کرتا ہے۔ضلع غربی تقریباً 56 فیصد نلکے کے پانی پر اور 29 فیصد دیگر ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ کو خریدنے نہیں جا رہے، صرف انتظام سنبھالیں گے: ڈونلڈ ٹرمپ
  • حکومت اورا سمبلیاں جعلی ،حکمرانوں کو ملک کی پرواہ نہ عوام کی فکر ہے ، شاہدخاقان عباسی
  • وزیر قانون جج کو پیغام دیں پارلیمنٹ کے حوالے سے ان کا بیان قابل قبول نہیں، اسپیکر قومی اسمبلی
  • انقلاب ایران مظلوم عوام کے لیے امید کی کرن تھا، گورنر سندھ
  • انوبھو سنہا کا انکشاف: اجے دیوگن نے 18 سال سے مجھ سے بات نہیں کی‘‘
  • ٹرمپ دنیا کا سب سے بڑا پاگل ہے، مولانا فضل الرحمان
  • موجودہ پارلیمنٹ کی کوئی حیثیت نہیں،مولانافضل الرحمان
  • 8 فروری کو بدترین دھاندلی ہوئی، بپھرے عوام سڑکوں پر آئے تو ایوانوں میں زلزلہ ہو گا: فضل الرحمان
  • شہر کی نصب آبادی ٹینکر، بورنگ ، کنویں کا پانی استعمال کرنے پر مجبور