میرپورماتھیلو،بااثروڈیرے کی سومرا برادری پر اسلحے کے ساتھ دھاوا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
میرپور ماتھیلو (نمائندہ جسارت) میرپور ماتھیلو میں بااثر وڈیرہ آپے سے نکل گیا ، دن دہاڑے عدالت کے سامنے مدعی فریق سومرا برادری پر ہتھیاروں کے ساتھ دہاوا بول دیا دو افراد شدید زخمی ، ایڈیشنل سیشن جج کا نوٹس بااثر وڈیرے پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا حکم مقدمہ درج اے ٹی سی کے قلم شامل ، سومرا برادری کا ایس ایس پی گھوٹکی کی آفس کے باہر احتجاج ملزمان کو گرفتار کرنے کا مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق میرپور ماتھیلو میں گزشتہ روز دن دہاڑے عدالت کے باہر صوبائی وزیر محمد بخش خان مہر کے ماموں وڈیرہ اسلام خان مہر و ساتھیوں نے مدعی فریق سومرا برادری کے افراد پر ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کردیا جس کے نتیجے میں دو افراد الطاف سومرو اور محمد بخش سومرو شدید زخمی ہو گئے جس کے بعد مدعی فریق زخمیوں کو ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا عدالت کے جج نے عبدالشکور کلہوڑو نے ایس ایس پی گھوٹکی کو طلب کر لیا تو ایس ایس پی گھوٹکی سیاست دانوں کے دباؤ کے باعث خود پیش نہیں ہوئے اے ایس پی میرپور ماتھیلو محمد علی اعوان عدالت میں پیش ہوئے عدالت نے اے ایس پی کو فوری طور پر بااثر وڈیرے پر مقدمہ درج کر کے گرفتار کرنے کا حکم جاری کر دیا۔ ایڈیشنل سیشن جج کے نوٹس کے بعد بااثر وڈیرے اسلام خان مہر اور ساتھیوں چیئرمین مزاری راہب بگھیو ، مقصود مہر سمیت نو شناخت شدہ اور پندرہ نامعلوم افراد پر میرپور ماتھیلو پولیس اسٹیشن پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے جس میں اے ٹی سی کے قلم شامل ہیں ایف آئی آر میں مدعی نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ مذکورہ وڈیرے پر حملے کا مقدمہ درج کرایا تھا آج عدالت پیشی پر آئے تو بااثر وڈیرے نے غصے میں آکر ہتھیاروں کے ساتھ حملہ کر دیا جو ظلم ہے۔ دوسری جانب سومرا برادری کے افراد نے واقعے کے خلاف ایس ایس پی گھوٹکی کی آفس کے باہر پہنچ کر احتجاجی مظاہرہ کر کے دھرنا دے کر ایس ایس پی گھوٹکی کی نااہلی کے خلاف نعرے بازی کی۔ اس موقع پر خلیل احمد سومرو و دیگر کا کہنا تھا کہ کہ ظلم کی حد ایک ماہ کے دوران تیسری بار وڈیرے نے عدالت کے باہر دن دہاڑے حملہ کر دیا ہے لیکن ایس ایس پی گھوٹکی،ای ایس پی اور ایس ایچ او تھانہ میرپورماتھیلو عبدالرزاق انصاری خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کرتے ہوئے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر ملزمان کو گرفتار کر کے انصاف فراہم کیا جائے بصورت دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میرپور ماتھیلو گرفتار کر عدالت کے کے ساتھ کے باہر
پڑھیں:
ٹرمپ کے خلاف مقدمہ
اسلام ٹائمز: امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کیساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اسکے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کیخلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کیساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اسکے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کیلئے مظاہرے جاری ہیں، جسکی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونیوالے عوامی مظاہرے ہیں۔ تحریر: سید رضا میر طاہر
ہارورڈ یونیورسٹی کے اساتذہ نے ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف اس ادارے کے اخراجات کی بندش کے خلاف مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یونیورسٹی کی اکیڈمیک کونسل نے وفاقی حکومت کے اس اعتراض کو مسترد کر دیا ہے کہ یونیورسٹی، طلبہ کو یہود دشمنی سے بچانے میں ناکام رہی ہے۔ خیال رہے کہ ٹرمپ نے 30 جنوری کو صدر کے حکم نامے پر دستخط کیے، جس میں فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے طلبہ کو ملک بدر کرنے کا اختیار دیا گیا تھا۔ یہ شکایت سیاسی معاملات پر تعلیمی اداروں اور ٹرمپ انتظامیہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی عکاسی کرتی ہے۔ صدر ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت اور یہود دشمنی کے الزامات عائد کرکے تعلیمی اداروں پر مختلف پابندیاں عائد کی ہیں۔ ٹرمپ کے اس فیصلے سے یونیورسٹیوں کے وفاقی فنڈز اور امریکی تعلیمی ماحول میں اظہار رائے کی آزادی پر وسیع اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
ٹرمپ انتظامیہ نے حال ہی میں یہود دشمنی کے الزامات کا حوالہ دیتے ہوئے کولمبیا اور ہارورڈ سمیت متعدد یونیورسٹیوں کی مالی امداد میں کمی یا امداد کی فراہمی پر مختلف شرائط عائد کر دی ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے ہارورڈ یونیورسٹی کے 9 ارب ڈالر کے بجٹ پر سوال اٹھایا ہے، کیونکہ بقول ان کے یونیورسٹی انتظامیہ یہودیت کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے میں ناکام رہی ہے۔ امریکی محکمہ تعلیم نے 60 یونیورسٹیوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ "یہودی طلبہ کے تحفظ" کے لیے مزید اقدامات نہیں کرتی ہیں تو ان پر تحقیقات کی جائیں گی۔ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک مختلف بہانوں سے ہارورڈ یونیورسٹی کے بارہ طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کرچکی ہے۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسروں نے اپنی شکایت میں دعویٰ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے سیاسی دباؤ کے تحت یونیورسٹی کے مختلف پروگراموں کو ختم کرنے اور سکیورٹی اداروں کے تعلیمی اداروں میں اختیارات بڑھانے جیسے اقدامات کئے ہیں۔ یہ کارروائی فلسطینیوں کی حمایت میں ہونے والے مظاہروں میں شرکت کرنے والے غیر ملکی طلباء کو ملک بدر کرنے کے حوالے سے کی گئی ہے۔ گذشتہ ایک ماہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے خلاف ہارورڈ کے پروفیسروں کی دوسری شکایت ہے۔ اس سے قبل فلسطینی کے حامی طلباء کو اسکول سے نکالنے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی میں اظہار رائے کی آزادی کی خلاف ورزی کی گئی تھی۔ ادھر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ہارورڈ کے طلباء اور اساتذہ نے مظاہرہ کیا اور متعدد طلباء کے ویزے منسوخ کرنے کی اطلاعات ہیں۔
امریکہ میں صیہونی لابیوں کے اثر و رسوخ اور وائٹ ہاؤس اور امریکی کانگریس کی صیہونی حکومت کے ساتھ ملی بھگت کے پیش نظر فلسطین کے مظلوموں اور غزہ کے باشندوں کی حمایت کو ناقابل معافی جرم سمجھا جاتا ہے اور اس کے خلاف سخت کارروائی کی جاتی ہے۔ ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکہ میں فلسطینی حامیوں کے خلاف مظالم میں دوگنا اضافہ ہوا ہے اور ٹرمپ انتظامیہ کے ایجنڈے میں طلباء کی گرفتاریوں اور انخلاء کے ساتھ ساتھ ان یونیورسٹیوں کو فنڈز کی بندش بھی شامل ہے، جہاں صیہونی مخالف احتجاج ہوئے ہیں۔ اس کے باوجود امریکہ میں فلسطینیوں، خاص طور پر غزہ کے باشندوں کی حمایت اور اسرائیل کے جرائم کی مذمت کے لیے مظاہرے جاری ہیں، جس کی تازہ ترین مثال گذشتہ ہفتہ امریکہ کے کئی شہروں میں ہونے والے عوامی مظاہرے ہیں۔